بدین ،نندو پولیس کی کارروائی ، بلائنڈ قتل کا معمہ حل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
بدین (نمائندہ جسارت)نندو پولیس نے کارروائی کرکے بلائنڈ قتل کا معمہ حل کردیا۔کچھ روز قبل نندو کے قریب نوجوان احمد ابڑو کو قتل کرنے والے 5 ملزمان بے نقاب، 4 ملزمان کو نندو پولیس نے گرفتار کرکے آلہ قتل اور موٹر سائیکل برآمد کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق مورخہ 28 دسمبر 2024ء کو رات وقت کے نندو بدین مین روڈ پر ٹائر پنکچر کا دکان مالک احمد ابڑو اپنے ہی دکان پر سویا ہوا تھا تو اسے نامعلوم ملزمان کلہاڑی اور ڈنڈوں سے شدید زخمی کرکے فرار ہوگئے تھے۔واقعے کا اطلاع ملتے ہی نندو پولیس نے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ کرکے زخمی کو علاج کیلیے اسپتال روانہ کیا جو سول اسپتال حیدرآباد میں فوت ہوگیا۔پولیس نے متوفی کے بھائی اللہ جڑیو ابڑو کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔ایس ایس پی بدین محمد اسلم لانگاہ نے ڈی ایس پی بدین شہزاد علی سومرو، ایس ایچ او تھانہ نندو انسپکٹر اصغر علی سٹھیو اور انچارج ڈی آئی سی سب انسپکٹر محمد عارف جروار پر کمیٹی تشکیل دیکر بلائنڈ قتل معمے کو حل کرکے ملزمان کو بے نقاب کرکے ملزمان کی گرفتاری کیلئے احکامات جاری کردیے تھے ۔تشکیل شدہ ٹیم نے جدید ٹیکنا لوجی اور خفیہ انفارمیشن کی مدد سے کارروائی کرکے قتل کیس میں اصل ملزمان تک رسائی حاصل کرلی اور ملزمان کو بے نقاب کر دیا۔پولیس نے کارروائی کرکے 4 ملزمان علی نواز نہڑیو، محمد رفیق نہڑیو، دلدار کھور اور نیاز علی خاصخیلی کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ ایک ملزم ابراہیم نہڑیو کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔گرفتار ملزمان نے دورانِ انٹروگیش اعترافِ جرم کرتے ہوئے پولیس کو بتایا ہے کہ انہوں نے احمد ابڑو کو ذاتی دشمنی کی بنا پر قتل کیا تھا۔ ایس ایس پی بدین محمد اسلم لانگاھ نے پولیس ٹیم کے لیے شاباسی اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نندو پولیس پولیس نے
پڑھیں:
عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیرا کیس کا 42 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3 لاہور کے جج ارشد جاوید نے تحریری فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق پراسیکیوشن شاہ محمود قریشی کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت نہیں کر سکی۔
اس کے علاوہ پراسیکیوشن ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کے خلاف بھی مقدمہ ثابت نہیں کرسکی۔ لہذا عدالت شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو پری کررہی ہے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان ضمانت پر ہیں اور ان کے ضامن بھی ذمہ داریوں سے بری ہوچکے ہیں جبکہ ملزم شاہ محمود قریشی زیر حراست ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہو تو اسے فوری رہا کیا جائے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری،عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 دیگر ملزمان کو قصور سمجھتی ہے جس کی بنیاد پر انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیتی ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید،دفعہ 440 کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزاء سنائی گئی ہے اور تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو سابقہ قید کا فائدہ دیاگیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ زیرِ حراست ہیں۔ افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کوپیشی پر گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کیا گیا جبکہ خالد قیوم پاہٹ کےعدالت پیش نہ ہونے ہروارنٹ گرفتاری ایس ایچ او کو بھجوا دیے گئے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وقوعہ کی فوٹیجز اور آڈیو،ویڈیو کلپس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی، ویڈیوز میں حرکات، اشارے، آواز اور چہرے کی شناخت شامل ہیں۔
تمام ثبوت عدالت میں بطور ڈیجیٹل شہادت قابل قبول قرار دئیے گئے جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کی ویڈیوز اور یو ایس بی میں موجود 9 ویڈیو کلپس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے۔