حاجیوں کی جان بچانے والے آصف بشیر کو ستارہ امتیاز سے نوازا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت آصف علی زرداری نے آصف بشیر کو خدمات عامہ کے شعبے میں غیرمعمولی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز سے نوازا ہے۔ یہ ایوارڈ جمعہ کو ایوان صدر میں ایک خصوصی تقریب میں دیا گیا جس میں ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ تقریب میں پڑھے گئے توصیفی کلمات کے مطابق آصف بشیر جو اس وقت ڈپٹی کمشنر آفس پشاور میں کمپیوٹر آپریٹر کے عہدے پر تعینات ہیں، کو وفاقی وزارت مذہبی امور نے گزشتہ برس حج آپریشن کے لیے بطور معاون حج منتخب کیا تھا۔ آصف بشیر ایام حج میں منیٰ میں معاون کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے جہاں بھارت سمیت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے عازمین کے خیمے موجود تھے۔ 9 ذی الحج کو کئی پاکستانی، ہندوستانی اور برطانوی بزرگ حجاج شدید گرم موسم کی وجہ سے بے ہوش ہو گئے تھے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس دن 1300 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بحران کے دوران آصف بشیر اور ان کی پانچ رکنی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی، متاثرہ زائرین کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی جن میں سے اکثر ہندوستانی شہری تھے۔ سنگین حالات کے باوجود آصف بشیر جسمانی طور پر 17 ہندوستانیوں سمیت 26 حجاج کو اپنے کندھوں پر ہسپتال لے گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ویمنز ورلڈ کپ جیتنے کے بعد انعامی رقم پر بھارت میں صنفی امتیاز کی بحث چھڑ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) پر ورلڈ کپ جیتنے والی خواتین کرکٹ ٹیم کے ساتھ شرمناک صنفی امتیاز برتنے کا الزام سامنے آگیا ہے۔
بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے اتوار کو جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پہلی بار آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ تاہم اگلے ہی روز بی سی سی آئی کی جانب سے انعامی پیکج کے اعلان نے نئی بحث کو جنم دے دیا۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ویمنز ٹیم اور سپورٹ اسٹاف کو ان کی شاندار کامیابی کے اعتراف میں کل 51 کروڑ بھارتی روپے بطور انعام دیے جائیں گے۔ مگر بھارتی میڈیا اور شائقین کے مطابق یہ رقم اُس انعام سے آدھی بھی نہیں جو 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے پر بھارت کی مینز ٹیم کو دی گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی بھارتی مینز ٹیم کے لیے 125 کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا، جبکہ خواتین ٹیم کو صرف 51 کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فرق بھارت میں صنفی مساوات کے فقدان کو واضح کرتا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر دونوں ٹیموں نے عالمی سطح پر ایک جیسی کامیابی حاصل کی تو انعام میں اتنا واضح فرق کیوں رکھا گیا؟
کھیلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی خواتین کرکٹرز کو اب بھی برابر کے مواقع اور اعتراف حاصل نہیں، حالانکہ ان کی کامیابی نے ملک کے کھیلوں کی تاریخ میں نیا باب رقم کیا ہے۔