ڈی جی عبدالرشید سولنگی لوٹ مار میں بے قابو
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
بیوروکریٹس کے لیے سونے کی چڑیا سمجھی جانے والی کرسی ڈی جی ایس بی سی اے ایک بار پھر گھومنے لگی ہے۔ اس بار یہ سونے کی کان کسے دی جائے گی، اس کا خفیہ طور پر پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ریٹائرمنٹ کی دہلیز پر کھڑے ڈی جی عبدالرشید سولنگی کی جانب سے دن رات لوٹ مار کے قصے زیر گردش آنے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ عبدالرشید سولنگی کوریٹائرمنٹ کی تاریخ یعنی 6؍فروری تک مہلت دینے کے بجائے کیوں نہ جبری رخصت پر بھیج دیا جائے۔ ڈی جی ایس بی سی اے عبدالرشید سولنگی نے 2024کے دوسرے مہینے میں اس سونے کی کان کا ٹھیکہ سنبھالا تھا اور اپنے پچھلے ڈی جی سے تحفہ میں ملنے اور اس گورکھ دھندے کو چلانے کے لیے رشید سولنگی کو بھی ان ہی بے ساکھیوں کا سہارا لینا پڑا تھا جو سابقہ ڈی جی سے انہیں تحفے میں ملے ہیں۔ ان میں سرفہرست اس سونے کی کان کو چلانے والوں میں ڈائریکٹر ڈیمولیشن عبدالسجاد ،ایس بی آئی عاصم،پی ایس ٹو ڈی جی خالد جمالی،پی ایس ٹو ڈی جی راشد ناریجو شامل ہیں یہ تمام کالی بھڑیں کئی سالوں سے حکومتی خزانے کو خالی کرکے اپنا بینک بیلنس بنانے میں مصروف ہیں۔ اس گورکھ دھندے کے سرغنہ ٹھیکیدار ڈی جی ایس بی سی ہیں جو اتنے خود سر ہوچکے ہیں کہ اس وقت کسی بھی گرفت یا قانونی جوابدہی سے لاپروا ہو چکے ہیں اور کسی بھی اعلیٰ شخصیت تک کی بات سننے کوتیار دکھائی نہیں دیتے۔ گزشتہ دنوں ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عبدالرشید سولنگی کے خلاف سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے ایک رکن عامر صدیقی نے تحریک استحقاق جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ مسلسل چھ ماہ سے خطوط لکھنے اور کالز کے باوجود ڈی جی ایس بی سی انہیں جواب نہیں دے رہے ۔ عامر صدیقی نے کہا تھا کہ بحیثیت رکن اسمبلی ان کا استحقاق مجروح ہوا ۔لہٰذا ڈی جی ایس بی سی اے کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سندھ حکومت نے معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اپنے لاڈلے ڈی جی ایس بی سی اے سے باز پرس کے بجائے سونے کی اس کان سے اپنا بینک بیلنس بنانے والے ڈی جی رشید سولنگی کو ان کی ریٹائرمنٹ چھ فروری سے پہلے ہی راہداری فراہم کردی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ کسی بھی وقت ٹکٹ کٹاکر جبری رخصت پر بیرون ملک فرار ہوسکتے ہیں ان کی جگہ پیپلزپارٹی اور خاص طور پر سید ناصر شاہ کی چوکھٹ پر حاضری دینے والے نئی ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو یہ ٹھیکہ سنبھالنے اور روز کا حساب روز دینے پر کمربستہ دکھائی دیتے ہیں۔ یوں ایک بار پھر سے ڈائریکٹر ڈیمالیشن، عبدالسجاد، ایس بی آئی عاصم،پی ایس ٹو ڈی جی خالد جمالی،پی ایس ٹو ڈی جی راشد ناریجو اور اپنے پرموشن کے منتظر ڈپٹی ڈائریکٹرفنانس حفیظ الدین کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑھائی میں ہوگا ۔واضح رہے کہ اس گنگا میں ہاتھ دھونے والے اے ڈی خالد جمالی ایک عرصے سے معطل ہیں اور ڈی جی ایس بی سی اے رشید سولنگی کے سسٹم کا مرکزی مہرہ سمجھے جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ڈی جی ایس بی سی اے سونے کی
پڑھیں:
کراچی: فیکٹریوں میں لگی آگ پر 30 گھنٹے بعد بھی قابو نہ پایا جاسکا
---فوٹو بشکریہ سوشل میڈیاپاکستان کے معاشی حب کراچی کے علاقے لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کی فیکٹریوں میں لگنے والی آگ پر 30 گھنٹے گزرنے کے باوجود مکمل طور پر قابو نہ پایا جا سکا۔
فائربریگیڈ کے مطابق فیکٹری میں کیمیکل کی موجودگی اور تیز ہوا کی وجہ سے آگ پھیلی، آگ نے فیکٹری سے متصل کپڑوں کے گودام اور پلاسٹک بنانے کی فیکٹری کو بھی لپیٹ میں لیا۔
آگ سے ایک فیکٹری مکمل تباہ ہو چکی ہے جبکہ دوسری فیکٹری مخدوش ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق آگ بجھانے میں مصروف عملہ، 5 فائر فائٹرز زخمی ہوئے جبکہ ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
فائر آفیسر عارف منصوری کے مطابق فائر بریگیڈ کی 12 گاڑیاں آگ بجھانے کی کارروائی میں حصہ لے رہی ہیں، تینوں فیکٹریوں میں مختلف حصوں میں آگ کے شعلے موجود ہیں، فائر بریگیڈ کا عملہ مسلسل آگ بجھانےکی کوشش کر رہا ہے۔
عارف منصوری کا کہنا ہے کہ شعلوں کو بڑھنے سے روک دیا گیا ہے جس سے آگ پھیلنے کا خطرہ نہیں، کولنگ کا عمل کئی گھنٹوں پر محیط ہوسکتا ہے۔
فائر آفیسر عارف منصوری کے مطابق آتشزدگی کے نتیجے میں بڑی مالیت کا سامان جل گیا ہے۔
واضح رہے کہ تاحال آگ لگنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔