اقتصادی پالیسیوں کا مقصد اشرافیہ پروری ہے،شاہدرشید
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کا معاشی ماڈل انتہائی ناقص ہے جس سے اشرافیہ پروری اور غربت میں اضافہ کے علاوہ کوئی مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس معاشی ماڈل کی وجہ سے امیر اور غریب میں خلیج مسلسل بڑھ رہی ہے، عوام کے لئے صحت تعلیم اور خوراک کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے اور معاشرتی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ جب تک غریب کی زندگی مشکل بنائی جاتی رہے گی اس وقت تک سرمایہ کاری اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ناممکن ہے اور معیشت کو قرضوں پر ہی چلانا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں زیادہ تر پالیسیوں با اثر طبقات کے فائدے کے لئے بنائی جاتی رہی ہیں جس سے عوام کی زندگی ایک عذاب بن گئی ہے۔ ان پالیسیوں نے عوام کو غربت سے نکالنے میں مدد دینے کے بجائے عوامی ترقی میں روڑے اٹکائے ہیں۔ پاکستان آئی ایم ایف سے چوبیس بار قرضہ لے چکا ہے جبکہ دیگر اداروں سے بھی بہت زیادہ قرضے لئے گئے ہیں مگر معیشت بہتر ہونے کے بجائے بگڑی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی ادارے بھی پاکستانی معیشت کو بہتر بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتے اور نہ ہی اہم شرائط پر عمل درامد کرواتے ہیں۔اگر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک چاہتے تو پاکستان کی معیشت اس وقت بہت بہتر حالت میں ہوتی مگر انکا مقصد سیاسی مفادات حاصل کرنا ہے جس کے لئے پاکستان کا قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہونا ضروری ہے۔ ملک میں آبادی کا صرف ایک چھوٹا فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا میرا مقصد ہے: عاقب جاوید
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ میرا سب سے بڑا مقصد اور ٹارگیٹ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو اس مقام پر لانا ہے جو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو جسے دنیا ایک بہترین سسٹم کے طور پر تسلیم کرے، ہم دوسروں کی نقل نہ کریں بلکہ لوگ ہماری تقلید کریں۔
عاقب جاوید نے پی سی بی پوڈکاسٹ میں وہاب ریاض سے گفتگو کرتے ہوئے مختصر مدت اور طویل مدت کے منصوبوں پر تففصیل سے روشنی ڈالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ کوچ بنتے ہیں تو پھر آپ کو کھلاڑیوں کو عزت دینی ہوتی ہے یہ نہیں کہ آپ کسی کھلاڑی سے یہ توقع کریں کہ وہ آپ جیسا ہی کرے۔
عاقب جاوید کہتے ہیں کہ کسی بھی ملک کی کرکٹ کی ترقی اور کامیابی میں نیشنل اکیڈمی کا کردار کلیدی ہوتا ہے اور جب یہاں یہ اکیڈمی بند کردی گئی تھی تو وہ غصے میں یو اے ای چلے گئے تھے اور وہاں ان کی کوچنگ کے ذریعے یو اے ای نے انڈر 19 ورلڈ کپ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ففٹی اوورز ورلڈ کپ بھی کھیلا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور قلندرز سے وابستگی کا بنیادی سبب اس کا ڈیولپمنٹ پروگرام ہے کیونکہ وہ صرف پی ایس ایل کے دنوں کے لیے کوچ بننے کے لیے تیار نہیں تھے۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ بحیثیت کوچ ان کے لیے سب سے زیادہ خوشی اور اطمینان کی بات یہ ہوتی ہے کہ جب آپ کسی کھلاڑی کی زندگی میں فرق ڈالتے ہیں اس کے گھر کے حالات اچھے ہوتے ہیں اور اس کے علاقے میں کرکٹ کا شوق بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے کے بعد لاہور قلندرز کو چھوڑنا ان کے لیے آسان فیصلہ نہ تھا انہوں نے یہ نئی ذمے داری سنبھالتے وقت چیئرمین پی سی بی سے یہ کہا تھا کہ وہ اپنے کام پر فوکس کرتے ہیں اور اس میں تبدیلی ضرور لاتے ہیں، جب تک آپ کے آگے کی سوچ نہیں ہو گی آپ کبھی ترقی نہیں کر سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت متعدد ایسے کھلاڑی ہیں جنہیں فیلڈنگ کی بنیادی باتیں معلوم نہیں ہیں، نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا یہ رول ہوگا کہ پاکستان ٹیم میں جو خلا ہے اسےپُر کیا جائے، ایک کھلاڑی کے پیچھے تین تین کھلاڑی ہوں۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ مینز ٹیم کے ساتھ ساتھ ویمنز کرکٹ پر بھی مکمل توجہ دی جائے اور اس سلسلے میں کراچی کا ہائی پرفارمنس سینٹر مکمل طور پر خواتین کرکٹرز کے لیے مخصوص ہوگا، اسی طرح ملتان کی اکیڈمی کو انڈر 19 کرکٹرز، فیصل آباد کے ہائی پرفارمنس سینٹر کو انڈر17 کے لیے مخصوص کیا جائے گا اور اسے وہاں کے مقامی کالجز سے منسلک کیا جائے گا، اسی طرح سیالکوٹ میں انڈر 15 کا سیٹ اپ ہو گا، اگر یہ سلسلہ صحیح طریقے سے چلا تو ہمیں کسی صورت میں کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہو گی۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی سہولتوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا، بائیو مکینکس لیب کو دوبارہ متحرک کر رہے ہیں، میں نے خود کو 6 ماہ کا ٹارگیٹ دیا ہے کہ اگر یہ تمام سرگرمیاں شروع ہوجائیں تو اگلے 6 ماہ میں ہمیں ایک واضح شکل نظر آسکتی ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط بیک اپ موجود ہو، اس عرصے میں کھلاڑیوں میں جو جو خامیاں ہیں وہ انہیں دور کر سکتے۔
Post Views: 5