ڈنمارک: پہلی بار قرآن پاک کی بے حرمتی پر 2 افراد پر فردِ جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ڈنمارک: پہلی بار قرآن پاک کی بے حرمتی پر 2 افراد پر فردِ جرم عائد WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز
پہلی بار ڈنمارک نے قرآن پاک کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کرتے ہوئے دو افراد پر فردِ جرم عائد کر دی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد، نئے قانون کے تحت گزشتہ روز قرآن پاک کی توہین کے مرتکب 2 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے ان پر فردِ جرم عائد کر دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، تاہم ان پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ برس جون میں ایک تہوار کے دوران سیاسی، معاشی اور سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو جمع کر کے قرآن پاک کی بےحرمتی کی ہے۔
حکام اور مقامی میڈیا کی جانب سے ملزمان کے مبینہ اقدامات کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان ملزمان کی جانب سے مذکورہ کارروائی عوامی سطح پر کی گئی، جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر براہِ راست نشر کی گئیں۔
واضح رہے کہ ڈنمارک اور سوئیڈن میں قرآن پاک کی بےحرمتی کے متعدد واقعات کے بعد 7 دسمبر 2023ء کو قرآن پاک کی بے حرمتی غیر قانونی قرار دینےکا بل منظور کیا گیا تھا جو چند روز بعد نافذ العمل ہو گیا تھا۔
نئے قانون کے تحت اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے یا 2 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قرا ن پاک کی بے حرمتی
پڑھیں:
وہ مشہور اداکارہ کون ہے جسے پہلی ہی فلم سے نکال کر رانی مکھرجی کو کاسٹ کرلیا گیا
بالی ووڈ کے نواب خاندان کی بیٹی اداکارہ سوہا علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں ان کی پہلی ہی فلم سے نکال دیا گیا تھا۔
سیف علی خان کی بہن سوہا علی خان نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ کس طرح انہیں اپنی پہلی فلم پہلی سے نکال دیا گیا تھا، جس کے بعد وہ مالی مشکلات کا شکار ہو گئیں۔
ایک انٹرویو میں سوہا نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بینک کی کارپوریٹ ملازمت چھوڑ کر فلم میں کام کرنے کا فیصلہ کیا تھا، حالانکہ اس وقت ان کی تنخواہ اچھی تھی اور وہ لندن میں بسنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ ہدایتکار امول پالیکر نے انہیں فلم ’پہیلی‘ کے لیے کاسٹ کیا تھا، لیکن جب شاہ رخ خان نے فلم میں مرکزی کردار کے طور پر شمولیت اختیار کی تو سوہا کو نکال دیا گیا اور ان کی جگہ رانی مکھرجی کو لے لیا گیا۔
سوہا علی خان کے مطابق انہیں جب اچانک بتایا گیا کہ اب وہ فلم کا حصہ نہیں رہیں گی، تو وہ حیران اور پریشان ہو گئیں کیونکہ ان کے پاس کرایہ ادا کرنے کے بھی پیسے نہیں تھے اور وہ اپنی جاب چھوڑ چکی تھیں۔
یاد رہے کہ اس کے بعد اداکارہ سوہا علی خان نے بنگالی فلم ’ایتی شری کانتا‘ میں کام کیا جو 2004 میں ریلیز ہوئی، اور اسی سال انہوں نے فلم ’دل مانگے مور‘ سے بالی ووڈ میں قدم رکھا۔ یہ فلم ناکام رہی لیکن پھر دوسری فلم ’رنگ دے بسنتی‘ سے انہیں اصل شہرت حاصل ہوئی جس کے بعد انہوں نے مُڑ کر نہیں دیکھا۔