ہم سیاسی آزادیوں کے مردہ کلچر میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ، ایک عام آدمی سے لے کر سینئر جسٹس سپریم کورٹ تک اس المناک صورت حال کا شکار ہیں اور وہ شکوہ تو لب پر لا سکتے ہیں مگر اس روش کے سدباب کا اختیار نہیں رکھتے ، کیونکہ انہیں بنا آنکھیں کھولے جینے کا حق حاصل نہیں بھلے وہ ملک کی عدالت عظمی کے اعلیٰ منصب کے حامل سہی پس یہیں ہماری ریاستی جبر کی حقیقت آشکار ہوجاتی ہے۔
مگر ہمیں اس حقیقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کا حق نہیں ہے بس سر نگوں ہوجانے کاحکم ہے ۔عوام غربت و افلاس کی چکی میں پس رہے ہیں ،مہنگائی نے ان کا جینا حرام کر رکھا ہے ،ملازمین کے سروں پر کٹوتیوں کی تلوار لٹکی ہوئی ہے وہ جو اپنی سروسز کے خاتمے کے قریب ہیں اور امیدو بیم کے کئی سہانے خواب آنکھوں میں بسائے جی رہے تھے ،کئی اپنے سروں پر سے فرائض کا بوجھ اتارنے کی آس لئے ہوئے تھے ۔ان کی آس امید کے سارے دیئے بجھ گئے ،سب در بند ہو گئے کہ ان کی پینشنز کے قضیئے کو اندھے کنویں میں الٹا لٹکا دیا گیا ہے ،۔
تنگ و تاریک گھروں میں ہاتھ پیلے ہونے کے سپنے دیکھنے والی بیٹیاں جن کے سروں میں پہلے ہی چاندی اتری ہوئی ہے ان کی یہ چاندی برف کی صورت اختیار کرگئی ہے اور اقتدار کے ایوانوں میں عوام کے ووٹوں سے آنے والوں کے گھروں میں گھی کے دیئے جلا نے کا سماں سجا دیا گیا ہے ۔وہ جو ترقی کے ہر منصوبے کی رقم کا تیس فی صد حصہ نقد اپنے اکائونٹس میں ڈال لیتے ہیں ،باقی ستر فیصد میں سے تیس فیصد انتظامی امور کے ذمہ داروں کے اللوں تللوں کی نذر ہوجاتا ہے اور پیچھے جو چالیس فیصد رہ جاتا ہے اس سے نہ ترقیاتی منصوبوں کی بیل منڈھے چڑھتی ہے نہ پہلے سے ادھورے پڑے کام مکمل ہوتے ہیں ۔حکومت تحلیل اور ایوان اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں اور محرومیاں ہی محرومیاں باقی رہ جاتی ہیں ۔
یہ جو اعداد و شمار اظہاریئے میں دیئے گئے ہیں یہ ایک سابق کمشنر صاحب کے عطاکردہ ہیں جو منصب سے الگ ہوئے تو سچ کا آئینہ دیکھنے اور دکھانے کے بہانے ضمیر کے اطمینان کی راہ تلاشنے میں مصروف ہیں ۔چلیں اتنا تو ہوا کہ عوام کی نظروں میں نہ سہی محفل میں بیٹھ پانچ سات افراد کی نظروں میں سرخرو ہوئے ۔
ہاں مگر قلم کی نوک عدلیہ کے منصور پر رکی ہے کہ اسے پھر سے سولی پر لٹکانے کا اہتمام کیا جارہا ہے یا جسم سے کھال الگ کرنے کا!
کب تلک حالات اس ڈگر پر چلتے رہیں گے ، کھلی آنکھوں منظر دیکھنے والوں کے جذبات و احساسات پر تازیانے برسائے جاتے رہیں گے۔ حکومت و ریاست کے امور پر اختیار رکھنے والے ، ملک اور آئین سے وفا کرنے کا حلف اٹھانے والے کب تلک بے وفائی اور سنگ دلی پر تلے رہیں گے اور میرا شاعریہ نوحے الاپتا رہے گاکہ
کہیں تو آئے نظر اب وفا کا اندلس بھی
چراغ پھینک سکوں کشتیاں جلابھی سکوں
(طارق جامی)
حاصل گفتگو یہ کہ بھری جیبیں ہی بھری جارہی ہیں ،آسودہ حالوں کو اور آسودہ حال کرنے کی پالیسیز پر سختی سے عمل جاری ہے اور جو نا آسودہ ہیں انہیں جیتے جی نا آسودہ کرنے کے روح فرسامنصوبے زیر غور ہیں ۔
بعض سرکاری محکمے تو ایسے بھی ہیں جن کے ملازمین کی تنخواہیں کئی مہینوں سے رکی ہوئی ہیں ،چند روز پہلے جنوبی پنجاب کے ایک ضلع کے کمشنرملازمین کو یہ عندیہ دے رہے تھے کہ’’ اپنے اخراجات کے لئے خود ہی اسباب نکالیں حکومت کے خزانے میں یہ سکت نہیںکہ ملازمین کی تنخواہیں ادا ادا کی جاسکیں ‘‘ ۔
یہ سب سامنے کی باتیں ہیں ۔قصے اور کہانیاں یا بھولی بسری داستانیں نہیں ہیں ۔بڑے لوگ توگھروں کے دیئے روشن رکھنے کے لئے سورج سے انرجی مستعار لے رہے ہیں کوئی یہ بتائے جو اس بارے بھی بے اختیار ہیں انہیں اندھیروں ہی میں رہنا ہے ؟ ریاست اور حکومت اور اس کے خاص کارندے خوشحالی کے خوابوں کی تعبیریں پاتے رہیں گے اور افتادگان خاک تاریکیوں میں ٹامک ٹوئیاں مارتے رہیں گے ؟
تاج اچھالنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا ؟ تخت پر براجمان سرخاب کے پر لگے انسان کانوں میں انگلیاں ڈالے رہیں گے ۔؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رہیں گے
پڑھیں:
کراچی پر آج اور کل بادل چھائے رہیں گے، پیر سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان
شہر قائد پر آج اور کل بادلوں کاڈیرا رہے گا جب کہ پیر سے تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کے روز کراچی میں معمول سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے جب کہ آج اور کل یعنی اتوار کو شہر کا موسم جزوی طور پر ابر آلود اور مرطوب رہے گا۔
موسمیاتی آؤٹ لک کے مطابق سندھ کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔
کراچی سمیت صوبے کے دیگر ساحلی مقامات پر مطلع جزوی طور پر ابر آلود رہنے کے ساتھ ساتھ ہلکی بوندا باندی کی بھی پیشگوئی کی گئی ہے، جو مرطوب فضا کو مزید بھاری بنا سکتی ہے۔
دوسری جانب ملک کے بالائی علاقوں میں جاری موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں دریائے سندھ کے گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ان علاقوں میں پانی کی آمد اور اخراج میں اضافہ ہوا ہے، جس پر متعلقہ ادارے نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم کوٹری بیراج پر پانی کی سطح اور بہاؤ تاحال معمول کے مطابق ہے۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ موسم سے متعلق اپ ڈیٹس پر نظر رکھیں اور کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔