ٹرمپ نے بھارتی نژاد مزید 3 امریکیوں کو معاون خصوصی مقرر کردیا،قومی سلامتی، صدارتی عملے سے متعلقہ معاملات کے حوالے سے تقرر
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ٹرمپ نے بھارتی نژاد مزید 3 امریکیوں کو معاون خصوصی مقرر کردیا،قومی سلامتی، صدارتی عملے سے متعلقہ معاملات کے حوالے سے تقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس )نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 3 بھارتی نژاد امریکیوں کو قومی سلامتی، عملے سے متعلقہ معاملات اور پریس کے حوالے سے اپنا معاون خصوصی مقرر کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق رکی گل جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے سینئر ڈائریکٹر کی حیثیت سے قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) سے متعلق بھارت کے ساتھ اہم معاملات طے کریں گے۔سورابھ شرما صدارتی عملے کے دفتر میں کام کریں گے۔
رکی گل نے ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں نیشنل سیکیورٹی کونسل میں بطور ڈائریکٹر روس، یورپی انرجی سیکیورٹی اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں بیورو آف اوورسیز بلڈنگ آپریشنز میں سینئر مشیر کے طور پر کام کیا تھا۔این ایس سی چھوڑنے کے بعد انہوں نے مسٹر گل کیپٹل گروپ کو بطور پرنسپل اور جنرل کونسلر کے چلایا، وہ ٹی سی انرجی میں یورپی اور ایشیائی توانائی کے مشیر بھی رہے، یہ کمپنی کی اسٹون ایکس ایل پائپ لائن کی مالک ہے جو کینیڈا سے امریکا تک تیل کی ترسیل کرتی ہے، اس منصوبے کے ایک حصے کی ٹرمپ نے منظوری دی تھی جس پر جو بائیڈن نے پابندی لگا دی تھی۔ جسبیر اور پرم گل کے صاحبزادے رکی گل نیو جرسی میں پیدا ہوئے۔
رکی گل نے پرنسٹن یونیورسٹی کے ووڈرو ولسن اسکول آف پبلک اینڈ انٹرنیشنل افیئرز سے بیچلر کی ڈگری اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے سے قانون کی ڈگری حاصل کی ہے۔ان کے علاوہ بنگلورو میں پیدا ہونے والے سورابھ شرما ریپبلکن کارکن ہیں، وہ ٹیکساس میں ینگ کنزرویٹو کے اسٹیٹ چیئرمین رہے، انہوں نے قدامت پسند جریدے ڈیلی کالر کے ساتھ بطور صحافی بھی کام کیا، انہوں نے یونیورسٹی آف ٹیکساس سے بائیو کیمسٹری میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ہے۔
سابق صحافی کش دیسائی وائٹ ہاس میں ڈپٹی پریس سیکریٹری مقرر کردیے گئے، وہ کی ابلاغی حکمت عملی میں کردار ادا کریں گے۔کش دیسائی تجربہ کار کمیونیکیٹر ہیں جو ریپبلکن مہم اور تنظیمی عہدوں پر کئی اہم کردار ادا کرچکے ہیں، ابھی حال ہی میں وہ 2024 ریپبلکن نیشنل کنونشن کے ڈپٹی کمیونیکیشن ڈائریکٹر تھے، اس سے قبل وہ آئیووا کی ریپبلکن پارٹی کے لیے کمیونیکیشن ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔مسٹر ڈیسائی ریپبلکن نیشنل کمیٹی میں ڈپٹی بیٹل گرانڈ اسٹیٹس اور پنسلوانیا کمیونیکیشن ڈائریکٹر بھی رہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قومی سلامتی
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔