پاکستان کالج آف لاء میں 12واں بین الاقوامی موٹ کورٹ مقابلہ، آزادی صحافت پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ملک اشرف : پاکستان کالج آف لاء میں 12 ویں بین الاقوامی موٹ کورٹ کے مقابلوں میں سٹوڈنٹس نے بھرپور حصہ لیا، ججز کی جانب سے نمایاں پوزیشنیں حاصل کرنے والوں میں انعامات تقسیم کئے گئے ۔
تقریب میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان ، جسٹس عاصم حفیظ ،وفاقی محتسب برائےحراسگی تحفظ خواتین ، فوزیہ وقار کی بطور ججز شرکت کی۔
پاکستان کالج آف لاء گارڈن ٹاؤن میں قانون کے طلبہ کے لئے وکالت پریکٹس کے عملی مظاہرے کئے گئے۔ پاکستان کالج آف لاء میں فرضی عدالت میں قانون کے طلبہ نے وکیل بن کر بھرپور دلائل دئیے ۔
منہاج یونیورسٹی لاہور : "ورلڈ اسلامک اکنامکس اینڈ فنانس کانفرنس" کا آغاز
دو روزہ موٹ کورٹ مقابلوں میں ملک بھر اورآزاد کشمیر سے 32 لاء کالجز کی ٹیموں نے شرکت کی ۔ موٹ کوٹ مقابلوں میں آزادی اظہار رائے کے متعلق گفتگو ہوئی، آزادی صحافت کے موضوع پر سٹوڈنٹس نے بھرپور دلائل دئیے،سٹوڈنٹس نے آزادی اظہار رائے اور اس کے متعلق قوانین کے حوالے سے بھی دلائل دئیے ،ججز نے قانون کے ذہانت اور بھر پور دلائل پر سٹوڈنٹس کی کارکردگی کو سراہا ۔
جسٹس صداقت علی خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کالج آف لاء اور پروفیسر ہمایوں احسان کی تعریف کی ۔ تقریب سے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ اور وفاقی محتسب فوزیہ وقار نے بھی اظہارِ خیال کیا ۔ تقریب میں ڈین پاکستان کالج آف لاء پروفیسر ہمایوں احسان ،پرنسپل تسنیم کوثر ، وائس پرنسپل بابر فرحان ،پروفیسر شبنم اسحاق ، پروفیسر محمد افضل خان ،لائبہ ارشاد ، آصف صغیر ، پروفیسر محمد مصطفی خان، علی حسنین سمیت دیگر نے شرکت کی۔
آسکر ایوارڈ 2025 کی نامزدگیوں کا اعلان کردیا گیا
موٹ کوٹ مقابلوں کےفائنل راؤنڈ میں نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے والوں کو انعامات بھی دئیے گئے ۔
پرنسپل پاکستان کالج آف لاء پروفیسر تقسیم کوثر نے تقریب کے آخر میں تقریب میں شرکت پر جسٹس صداقت علی خان ،جسٹس عاصم حفیظ سمیت شرکاء ججز کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستان کالج آف لاء کی جانب سے جسٹس صداقت علی خان ،جسٹس عاصم حفیظ اور وفاقی محتسب فوزیہ وقارکو سونئرز پیش کئے گئے گئے ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جسٹس صداقت علی خان عاصم حفیظ
پڑھیں:
پنجاب کا ایک اور خاندان چلاس سیلابی ریلے میں پھنس گیا؛ 2 جاں بحق، بچہ لاپتا
دیامر میں کلاؤڈ برسٹ سے سیلابی صورتحال میں لودھراں سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 2 افراد جاں بحق ہوگئے اور ایک بچا تاحال لاپتا ہے۔
گزشتہ روز ضلع دیامر میں بابوسر روڈ پر جل سے دیونگ کے درمیان بادل پھٹنے کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک آنے والے سیلابی ریلے کے باعث اب تک 5 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
قدرتی آفت کے باعث سڑک پر 15 بڑے مقامات پر رکاوٹیں پیدا ہونے سے ٹریفک مکمل طور پر معطل ہوگئی، تقریباً 7 سے 8 کلومیٹر کا علاقہ شدید متاثر ہوا۔
ڈپٹی کمشنر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے جن میں 4 سیاح اور ایک مقامی شہری شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق لودھراں کا خاندان چلاس میں سیلابی ریلے کا نشانہ بن گیا اور اس کے 2 افراد جاں بحق ہوگئے، جاں بحق ہونے والوں میں ڈاکٹرفہداسلام، ان کی بھابی ڈاکٹر مشعل سعد شامل ہیں۔
ڈاکٹر مشعل سعد کا پانچ سالہ بیٹا لاپتا ہے، خاندانی ذرائع کے مطابق ایک ہی خاندان کے 19 افراد کوسٹر پر تفریح کیلئے گئے تھے۔
جاں بحق افراد کے اہلخانہ ڈاکٹرحفیظ اللہ کا بتانا ہے کہ فیملی کے 19 ارکان سیر و تفریح کے لیے گلگت بلتستان گئے تھے،دیامر سیلابی ریلے میں بہہ کر 2 افرادجاں بحق ہوئے، ایک بچہ لاپتہ ہے جب کہ کوسٹر میں موجود دیگر16 افراد حفاظت سے ہیں۔
ڈاکٹرحفیظ اللہ نے مزید بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں ڈاکٹرمشال اور ان کے دیور فہد کے نام سے ہوئی ہے جن کی لاشیں واپس لانے کی کوشش جاری ہے۔
فہد اسلام اور ان کی بھابھی کی ڈیڈ باڈی ابھی لودھراں نہیں پہنچی، حادثے کے بعد شاہدہ اسلام میڈیکل کالج اسپتال لودھرں میں سوگ کا سماں ہے۔
میڈیکل کالج کے گراؤنڈ میں میں اظہار افسوس کرنے والوں کے لیے شامیانے لگا دیے گئے، شاہدہ اسلام میڈیکل کالج میں سانحہ کے بعد چھٹی کر دی گئی ہے، میڈیکل کالج کانفرنس میں قرآن خوانی کا سلسلہ جاری ہے۔