Jasarat News:
2025-06-09@16:17:30 GMT

جیکب آباد، عوام نے ٹول پلازہ کا قیام مسترد کردیا

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

جیکب آباد، عوام نے ٹول پلازہ کا قیام مسترد کردیا

جیکب آباد: ٹول پلازہ کے قیام کے خلاف شہری تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے

جیکب آباد (نمائندہ جسارت) ٹول پلازہ کے قیام کو عوام نے مسترد کردیا، غیر قانونی ٹول پلازہ کے خلاف سیاسی، سماجی، مذہبی اور بیوپاری تنظیموں کی جانب سے زبردست احتجاجی مظاہر ہ شہید اللہ بخش پارک سے نکالا گیا جس میں شہری اتحاد کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر اے جی انصاری، ضلعی امیر جماعت اسلامی ابوبکر سومرو، امیر جماعت اسلامی شہر، مزدور رہنما حاجی غلام بنی رند، ایس ٹی پی کے عبدالستار جاگیرانی، مجلس وحدت المسلمین کے علامہ مقصود ڈومکی، پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے ندیم قریشی، سندھ دوست کمیٹی کے انتظار چھلگری، بی این پی کے گلاب مینگل، ایڈووکیٹ عبدالحئی سومرو، کلاتھ مرچنٹ کے گل حسن ٹالانی، فقہ جعفریہ کے سید شبیر شاہ، نثار احمد ویسر، پی ٹی آئی کے آغا عبدالعزیز پٹھان، اے پی سی کے محمد شعبان ابڑو، وارڈ ممبر شلو کمار، ہیومن رائٹس کے راحیل منگی سمیت عبدالنبی لاشاری، نور احمد منجھو اور دیگر نے شرکت کی، مظاہرین نے ٹول پلازہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے شہر کے راستوں پر مارچ کیا اور ڈی سی ہائوس کے سامنے قومی شاہراہ پر دھرنا دے کر روڈ بلاک کر دیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ رشوت کے طور پر ٹول پلازہ کا قیام کیا جا رہا ہے جوکسی صورت قبول نہیں، ٹول پلازہ کے نام پر عوام سے غنڈہ ٹیکس وصولی کی کوشش کی جا رہی ہے، عوام مہنگائی کی ماری اور شہر پسماندہ ہے، کاروبار تباہ ہے، سہولیات دینے کے بجائے عوام سے نئے ٹیکس وصولی کی تیاری کی جا رہی ہے، جو سراسر زیادتی ہے۔ مظاہرین نے اعلان کیا کہ 28 جنوری سے ٹول پلازہ کے خلاف روزانہ بھوک ہڑتال کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے خلاف

پڑھیں:

لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے 5 جون 2025ء کو بیروت اور لبنان جنوبی مضافاتی علاقوں پر اسرائیلی افواج کے فضائی حملوں کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر شروع کیے گئے یہ حملے بین الاقوامی قانون، لبنان کی خودمختاری اور 24 نومبر کے جنگ بندی کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ طاقت کا لاپرواہی سے استعمال شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے، علاقائی عدم استحکام کو فروغ دینے اور دیرپا امن کی کوششوں کیلئے نقصاندہ ہے۔ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں لبنان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور جنگ بندی کے ثالثوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج کو جوابدہ ٹھہرانے کے ساتھ ساتھ کشیدگی میں اضافہ کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔ پاکستان امن، انصاف اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے لیے پرعزم ہے۔مزید براں پاکستان نے نریندر مودی کا بیان مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے بارے میں مودی کا گمراہ کن بیان مسترد کرتا ہے۔ ایسے بیانات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ مودی نے ایک بار پھر پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگایا ہے۔ مودی بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ بیان بازی سے کشمیر کی قانونی اور تاریخی حیثیت تبدیل نہیں ہو سکتی۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں‘ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ اقوام متحدہ‘ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی برادری مظالم بند کرائے۔ 

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کر دیں
  • وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کردیں
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا تبادلہ
  • نئی پابندیاں ایرانی عوام کے ساتھ امریکی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں، اسماعیل بقائی
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
  • لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان
  • وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے، فیصل کریم کنڈی
  • پاکستان کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کرتا ہے، دفتر خارجہ
  • مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی