چین کا مصنوعی سورج 10 کروڑ ڈگری درجہ حرارت تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
بیجنگ(ویب ڈیسک)چین نے 2023 کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی “مصنوعی سورج” مشین EAST کے ذریعے جوہری فیوژن کا نیا ریکارڈ قائم کردیا۔ اس نے 1,000 سیکنڈز تک پلازما کا تسلسل برقرار رکھا، جب کہ 2023 میں قائم 403 سیکنڈز کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ یہ کامیابی توانائی کے نئے ذرائع کی تلاش میں ایک بڑی پیشرفت ہے۔
رپورٹ کے مطابق توانائی کی ضروریات کے لیے جوہری فیوژن تیار کرنا سائنسدانوں کا طویل عرصے سے ایک ہدف رہا ہے لیکن درجہ حرارت کو 100 ملین ڈگری سیلسیس (10 کروڑ) سے زیادہ تک پہنچانا اور اس کے طویل مدتی آپریشن کو برقرار رکھنا ہمیشہ ایک چیلنج ثابت ہوا ہے, تاہم، 1,000 سیکنڈ تک سسٹم کو مستحکم کرنے سے،
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کی کوشش میں ایک اہم سنگ میل حاصل کر لیا گیا ہے۔ چین کے ایک اعلیٰ سائنس دان سونگ یونٹاؤ نے وضاحت کی کہ فیوژن کے کام کرنے کے لیے، ڈیوائس کا لمبے عرصے اور آسانی سے اور مؤثر طریقے سے چلنا ضروری ہے, ہزاروں سیکنڈ, مستقبل کے فیوژن پاور پلانٹس میں توانائی کا مسلسل بہاؤ پیدا کرنے کے لیے اہم ہے۔
سونگ یونٹاؤ نے مزید کہا کہ ہم EAST کے ذریعے بین الاقوامی تعاون کو وسعت دینے اور فیوژن توانائی کو انسانیت کے لیے عملی استعمال میں لانے کی امید ظاہر کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جوہری ری ایکٹر ابھی تک اس مقام تک نہیں پہنچ سکا جہاں وہ نیوکلیئر فیوژن کے ذریعے اپنی توانائی پیدا کر سکے, لیکن نیا ریکارڈ توانائی کا ایک مستحکم، دیرپا بہاؤ بنانے کی جانب ایک امید افزا قدم ہے جو مستقبل کے ری ایکٹروں کو طاقت فرہم کرسکتا ہے۔
چینی سائنسدان 2006 سے ایسٹ ری ایکٹر کے ساتھ کام کر رہے ہیں جس حوالے سے لاکھوں ٹیسٹ کر چکے ہیں, EAST کی کامیابی سے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے، چین اب صوبہ Anhui میں ایک نئی، جدید فیوژن ریسرچ کی سہولت تعمیر کر رہا ہے۔ اس سے فیوژن توانائی کی ترقی کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستانی لڑکی کے عشق میں مبتلا ہندو نوجوان نے اسلام قبول کرلیا، بھارت جانے سے انکار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
فرانس نے الیکٹرک گاڑیاں چارج کرنے والی دنیا کی پہلی موٹروے متعارف کروا دی
فرانس نے دنیا کی پہلی ایسی موٹروے متعارف کرادی ہے جو برقی گاڑیوں کو چلتی حالت میں چارج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کار، وین، بس اور ہیوی ڈیوٹی ٹرک سمیت مختلف اقسام کی گاڑیاں سفر کے دوران بغیر رکے اور بغیر پلگ کے چارج ہوسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین الیکٹرک کار کے میدان میں ٹیسلا کو مات دینے کے نزدیک
یہ منصوبہ الیکٹرون، وینسی کنسٹرکشن، گستاو ائیفل یونیورسٹی اور ہچنسن کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے جبکہ وینسی آٹورُوٹ نے پیرس کے قریب اے10 موٹروے کے 1.5 کلومیٹر حصے پر اس کا فعال تجربہ مکمل کیا ہے جہاں اب برقی گاڑیاں سفر کے دوران مسلسل توانائی حاصل کرسکتی ہیں۔
سڑک کے نیچے نصب برقی کوائلز سے توانائی براہ راست گاڑیوں میں موجود رسیور یونٹس کو منتقل ہوتی ہے، جس سے گاڑی چلتے ہوئے چارج ہوتی رہتی ہے۔
تجرباتی نتائج کے مطابق اوسط پاور ٹرانسمیشن 200 کلو واٹ سے زائد رہی جبکہ بعض مواقع پر یہ شرح 300 کلو واٹ سے بھی بڑھ گئی جو اس فاصلے پر ایک ٹرک کے لیے درکار توانائی سے دوگنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 2024: وہ مشہور گاڑیاں جن کی جگہ الیکٹرک کاریں لیں گی؟
فرانس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام نہ صرف محفوظ اور پائیدار ثابت ہوا ہے بلکہ ہائی وے کی رفتار اور حقیقی ٹریفک میں بھی مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس ٹیکنالوجی سے مستقبل میں برقی ٹرکوں میں بڑے بیٹری پیک رکھنے کی ضرورت کم ہوسکتی ہے جس سے اُن کی لاگت اور وزن میں بھی کمی آئے گی۔
مزید تحقیق کے تحت اس سڑک کو اسمارٹ انرجی مینجمنٹ کے ساتھ منسلک کرنے کا امکان بھی زیرِ غور ہے جس کے بعد گاڑیاں رفتار، ٹریفک اور بیٹری لیول کے مطابق خودکار طریقے سے چارجنگ کی مقدار طے کر سکیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام برقی ٹرانسپورٹ کے نئے دور کی طرف اہم قدم ہے جہاں سڑکیں خود گاڑیوں کو توانائی فراہم کریں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news الیکٹرک گاڑیاں چارج فرانس گستاو ائیفل یونیورسٹی موٹروے ہچنسن