Daily Ausaf:
2025-04-25@08:48:25 GMT

بی ایل اے کے ہاتھوں بلوچ خواتین کا استحصال

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

بلوچستان میں دہشت گرد کالعدم تنظیمیں پاکستان کے وجود کو پارہ پارہ کرنے کے لیے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں۔نوجوانوں کو قلم کے بجائے ہتھیار تھمانے کے لیے پروپیگنڈے کا بےدریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔اب یہ تنظیمیں بلوچ خواتین کو بھی دہشت گردی کے جال میں پھانسنے کی حکمت عملی پر عملدرآمد کر رہی ہیں۔گزشتہ برس عدیلہ بلوچ کے چشم کشا انکشافات نے کالعدم بی ایل اے کے مذموم عزائم کو بھرپور طریقے سے بے نقاب کیا تھا ۔ کالعدم بی ایل اے کے شیطانی جال میں پھنسنے کے باوجود عدیلہ بلوچ کی جان بچ گئی۔ عدیلہ کے ضعیف العمر والد خدا بخش بلوچ اس معاملے میں ریاست پاکستان کے تعاون اور خفیہ اداروں کی فرض شناسی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ جب میری نوجوان تعلیم یافتہ بیٹی لاپتا ہوئی تو میرے خاندان کی زندگی پر مایوسیوں کے تاریک سائے چھا گئے۔ کالعدم بی ایل اے جیسی خوفناک دہشت گرد تنظیم سے نپٹنا ہمارے بس کی بات نہیں تھی۔ ہمیں یقین ہو چلا تھا کہ کسی روز ماہل اور شاری بلوچ کی طرح ہماری عزیز بیٹی کے جسم کے چیتھڑے بھی کسی خودکش حملے کےبعد ملیں گے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ریاستی ادارے بروقت حرکت میں آئے۔
خفیہ اداروں کی فرض شناسی اور دلیرانہ کاوشوں کے نتیجے میں عدیلہ بلوچ کو کالعدم بی ایل اے کے شکنجے سے زندہ سلامت برآمدکر لیا گیا۔ بازیابی کے بعد عدیلہ بلوچ نے کالعدم بی ایل اے کے ملک دشمن عزائم کے بارے میں جو چشم کشا انکشافات کیے وہ قومی میڈیا پر رپورٹ ہو چکے ہیں۔ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ بلوچستان میں کالعدم بی ایل اے اور اس سے منسلک زہلی تنظیمیں بلوچ خواتین کو دہشت گردی کے جال میں پھانسنے کے لیے منظم پروپیگنڈا مہم چلارہی ہیں۔ دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھوں بلوچ خواتین کے بدترین استحصال کی بازگشت اب عالمی میڈیا پر بھی سنائی دے رہی ہے۔ گزشتہ ہفتےخواتین کے حقوق اور جدوجہد کے حوالے سے مضامین شائع کرنے والی ویب سائٹ مور ٹو ہر سٹوری ڈاٹ کام” پر کالعدم بی ایل اے کے ہاتھوں بلوچ خواتین کے بدترین استحصال کے حوالے سے ایک اہم تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس چشم کشا رپورٹ کا عنوان ہے “ویمن اف بلوچستان شیڈو وار”۔ اس تحقیقاتی رپورٹ کے آغاز میں کالعدم بی ایل اے کے جال میں پھنس کر سلامت بچ جانے والی عدیلہ بلوچ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ یہ امر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کالعدم دہشت گرد تنظیمیں زہریلے پروپیگنڈے کےلیےسوشل میڈیاپلیٹ فارمزکا بے دریغ استعمال کر رہی ہیں۔ بلوچستان کی پسماندگی کو اجاگر کرکے ریاست اور غیر بلوچ برادریوں کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈے کے ذریعے بلوچ نوجوانوں اور خواتین کو دہشت گردی کی ترغیب دی جاتی ہے۔ ایسی ہی نفرت انگیز فریب کاری کا شکار بن کر ماہل بلوچ اور شاری بلوچ جیسی نوجوان خواتین کو خودکش بمبار بنا دیا گیا۔ عدیلہ بلوچ کی قسمت اچھی تھی کہ ریاستی ادارے دہشت گرد تنظیم کا جال توڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ عدیلہ بلوچ اور اس کے والد کے انکشافات ثابت کرتے ہیں کہ بلوچستان میں تیزی سے سر اٹھاتی دہشت گردی کی لہر بہت بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے ۔کالعدم بی ایل اے اور دیگر علیحدگی پسند تنظیمیں حقوق کی آڑمیں پاکستان کے وجود کو پارہ پارہ کرنے کے مشن پر کاربند ہیں۔ دہشت گرد تنظیمیں علاقائی بساط پر پاکستان مخالف قوتوں کے مہرے بن کر قومی سلامتی میں دراڑیں ڈال رہی ہیں۔ ایک منظم سازش کے تحت بلوچستان کو معاشی ترقی سے محروم رکھنے کے لیے دہشت گردی کا ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری سمیت ہر قسم کے ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو پیسے سمیت ہتھیار اور تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔
بدقسمتی سے ان پاکستان دشمن منصوبوں کی تکمیل کے لیے پڑوسی ملک افغانستان کی سرزمین استعمال کی جا رہی ہے۔ پاکستان کے جائزخدشات پرافغان عبوری حکومت کا عدم تعاون معاملات کو بگاڑ رہا ہے۔ گزشتہ دنوں وزیراعظم نے واضح الفاظ میں یہ نشاندہی کی کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات دراصل پاکستان کی سلامتی پر وار کے مترادف ہیں۔بھارتی سرمائے کی مدد سے بلوچوں اور نہتے مزدوروں کا خون بہانے والے انقلابی نہیں بلکہ بزدل دہشت گرد ہیں۔ نوجوان بلوچ خواتین کا معاشی، جنسی اور نظریاتی استحصال کرنے والے انقلابی کامریڈ یا حقوق کے علمبردار نہیں بلکہ بلوچ معاشرے کے مجرم ہیں۔ سادہ لوح خواتین کو خودکش بمبار بنانے کے لیے بلیک میلنگ، دھوکہ دہی، حرص اور ہوس جیسے مذموم ہتھکنڈے استعمال کر کے کلعدم بی ایل اے اور اس کے حمایتیوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ ان کا بلوچ سماج اور روایات سے دور کا بھی تعلق نہیں۔ غیرت مند بلوچ تو خواتین کو ماں، بہن، بیٹی اور بہو کی حیثیت سے احترام دیتے ہیں جبکہ بھارت کے پروردہ دہشت گرد بلوچ خواتین کو خودکش بمبار بنا کر جہنم کا راستہ دکھاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بلوچستان میں بلوچ خواتین عدیلہ بلوچ پاکستان کے خواتین کو رہی ہیں جال میں کے لیے

پڑھیں:

وزیر اعلیٰ بلوچستان سے سابق وفاقی وزیر جنرل( ر ) عبدالقادر بلوچ اور سابق سینیٹر و سفیر میر حسین بخش بنگلزئی کی ملاقات

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے سابق وفاقی وزیر جنرل( ر ) عبدالقادر بلوچ اور سابق سینیٹر و سفیر میر حسین بخش بنگلزئی نے ملاقات کی ،ملاقات کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

دریں اثنا وزیر اعلیٰ بلوچستان سے اراکین پنجاب اسمبلی راحیلہ خادم حسین اور شازیہ عابد نے بھی ملاقات کی اور پارلیمانی امور بارے تبادلہ خیال کیا۔

متعلقہ مضامین

  • آمنہ بلوچ نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے سفارتی برادری کو آگاہ کردیا
  • بھارتی مہم جوئی: سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے غیرملکی سفارتکاروں کو حقائق بتادیے
  • دفتر خارجہ میں غیر ملکی سفارتی مشنز کو قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر بریفنگ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم درخواست دائر
  • اردن: حزب اختلاف اخوان المسلمون کو کالعدم قرار دے دیا گیا
  • وزیر اعلیٰ بلوچستان سے سابق وفاقی وزیر جنرل( ر ) عبدالقادر بلوچ اور سابق سینیٹر و سفیر میر حسین بخش بنگلزئی کی ملاقات
  • کوئٹہ، پریس کانفرنس سے پہلے ڈی سی سے اجازت کا حکم کالعدم قرار
  • تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی
  • بلوچستان ہائیکورٹ نے پریس کانفرنس کی پیشگی اجازت کا حکم کالعدم قرار دیدیا
  • دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور