نوجوان افسران کیلئے کاریں خریدیں گے، چیئرمین ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سٹی 42 : چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ محکمے کے نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدیں گے ۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ محکمے کے نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدیں گے، کیوں کہ یہ آپریشن کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیلز ٹیکس کے لیے وزٹ ضروری ہوتا ہے اور سواری ضروری ہے ۔
حکومتی کمیٹی نے اس فیصلے پر اعتراض بھی کیا تھا، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ گاڑیوں کی خریداری پر کمیٹی کے اعتراض کا احترام سے جواب دے دیا ہے، ہم نے ٹیکس اہداف پورے کرنے ہیں، جوتشی کا کام شروع نہیں کیا ہے۔
پاکستان 2035 تک 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، عالمی بینک
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ کراچی میں بڑی کمپنیوں کے ہیڈکوارٹرز ہیں، ملٹی نیشنلز کے بھی ہیڈکوارٹرز ہیں، اس لیے ٹیکس کلیکشن ریکارڈ پر ہے۔ گاڑیوں کے ٹریکنگ کے حوالے سے انھوں نے خوش خبری دی کہ ٹریکنگ سسٹم ٹرک کے ساتھ گاڑیوں میں بھی 3،2 ماہ میں نصب ہو جائے گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: چیئرمین ایف بی آر کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
اسلام آباد:پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔