Nai Baat:
2025-06-10@01:26:34 GMT

وادی پر خار میں پھول کھلنے کا وقت !

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

وادی پر خار میں پھول کھلنے کا وقت !

جنہیں موسم خزاں پسند ہے وہ چاہتے ہیں کہ نئی کونپلیں نہ نکلیں پھول پتے نمو دار نہ ہوں اور ان پر رنگ برنگی تتلیاں نہ منڈلائیں مگر فطرت ایسا نہیں چاہتی لہٰذا یہ خزاں ر±ت باقی نہیں رہے گی بہار میں بدل جائے گی پھر فضا خوشبووں سے رچ بس جائے گی ماحول میں تازگی اور خوشگواریت کا احساس ہوگا لہٰذا چہروں پر پھیلی ہوئی پژمردگی و اداسی دکھائی نہیں دے گی۔اسی طرح ہم پر امید ہیں کہ سیاست کی دنیا میں جو حزن و ملال کی لہر ابھری ہوئی ہے قہقہوں میں بدل جائے گی۔اگر چہ دوسروں کے د±کھوں کو محسوس نہ کرنے والے حالت موجود کو اِدھر ا±دھر نہیں ہونے دینا چاہتے اور ہر روز اس کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے نظر آتے ہیں مگر ” ویلے دی اکھ نے“ د±ور کہیں کسی روشن چراغ کو دیکھ لیا ہے لہذا روشنی پھیلنے کا آغاز ہو چکا ہے اور اب ہر شے واضح نظر آئے گی۔
اس نظام کو اس سوچ کو بدلنے کے لئے کوئی آئے بلکہ آرہا ہے یہ کیسی بات ہے کہ لوگ د±کھ جھیلتے چلے آئیں اور وہ طبقہ جسے اشرافیہ کہتے ہیں ان پر مسلسل حکمرانی کرتا چلا آئے اور اپنے لئے ہر آسانی اور راحت کا سامان پیدا کر لے۔غریبوں کے مسائل کو بھاری پتھر جان کر نظر انداز کردے اور وہ سوچوں میں گ±م ہو جائیں ان سے یہ نہ پوچھ سکیں کہ تم ہی کیوں ریاستی وسائل کے حق دار ہو تم ہی کیوں بار بار اقتدار میں آتے ہو کبھی کوئی کبھی کوئی ٹیکس لگاتے ہو مہنگائیوں کے سائیکلون برپا کرتے ہو اور اس تکلیف دہ نظام کا تحفظ کرتے ہو ؟ مگر اب یہ مشق جاری نہیں رہ سکتی کیونکہ بیداری نے ہر غریب کے ذہن کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔پہلے وہ جو ہر حکمران سے کسی بہتر کی آس لگاتے تھے اب ان کے ہاتھ سے اس آس کا دامن چھوٹ چکا ہے لہٰذا وہ ماضی کی سیاست کو خیر باد کہہ چکے ہیں اور جو ایک نیا چہرہ ابھر کران کے سامنے آیا ہے اس کے پیچھے چل پڑے ہیں ۔
جی ہاں !عمران خان کو عوام کی غالب اکثریت نے اپنا لیڈر مان لیا ہے وہ اس کی ہر ادا پر صدقے واری جا رہے ہیں اس نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ وہ عوامی ہے اس نے پ±ر آسائش طرز بود و باش سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ لہٰذا وہ کوئی مطالبہ نہیں کر رہا اور کسی ڈیل کے ذریعے باہر نہیں آنا چاہتا کہ ویسے بھی وہ زنداں میں رہنے کا عادی ہو چکا ہے مگر کب تک آخر کار اسے باہر آنا ہی ہے کیونکہ جب وہ اس نظام کو تبدیل کرنا چاہتا ہے تو اس کا زنداں میں تادیر رہنا ممکن نہیں۔
بہرحال عوامی امنگوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ستتر برس بیت گئے اور اشرافیہ اب بھی چاہتی ہے کہ یہ سلسلہ یونہی آگے بڑھے مگر اس کے لئے وقت سازگار نہیں یہ سماں اور یہ ر±ت بدل کر رہے گی چاہے کوئی بھی بدلے مگر وہ پوری کوشش کر رہی ہے کہ سب کچھ جوں کا توں رہے اس مقصد کے لئے وہ اپنے تئیں مختلف النوع حکمت عملیاں اختیار کر رہی ہے اور جاگے ہوئے ذہنوں کو سلانے کی سعی کر رہی ہے اِس میں ا±سے کامیابی حاصل نہیں ہو رہی۔ خیر اب جب ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے باضابطہ نئے صدر بن چکے ہیں اور روایتی سیاست و پالیسیوں سے الگ ہونے کا عندیہ دے رہے ہیں تو ہمارے اہل اختیار ان سے پہلی سی محبت کے خواہاں ہیں مگر انہیں کیوں یہ معلوم نہیں کہ وہ روایتی سیاست کو ترک کرنے جا رہے ہیں اس کا اظہار وہ باقاعدہ کر چکے ہیں وہ دوسرے ملکوں میں بھی ایسا ہی چاہتے ہیں امن و آشتی کی بات کر رہے ہیں عوامی مینڈیٹ کا احترام ان کے پیش نظر ہے اس پر ہمارے کرتا دھرتا کسی گہری سوچ میں پڑ گئے ہیں مگر یہ نظام یہ طرز عمل بدلنا ہی ہے ٹرمپ بدلیں یا نہ بدلیں عوام خود بدلیں گے ان کے صبر کا پیمانہ
لبریز ہوچکاہے اس کا ثبوت وہ آٹھ فروری کو دے چکے ہیں اس وقت بھی انتخابات ہو جائیں تو بھی پی ٹی آئی واضح اکثریت سے جیتے گی اس کا ادراک اہل حکومت کو بخوبی ہو گا۔ بات صاف اور سیدھی ہے کہ خان لوگوں کے اذہان کو اپنی مخصوص فکر سے گرفت میں لے چکا ہے لہٰذا وہ حکومت کی کسی منصوبے اور کسی بیان کو تحسین کی نگاہوں سے نہیں دیکھ رہے ان کا موقف ہے کہ جو حکومت ان کے مینڈیٹ کو تسلیم نہ کرتے ہوئے اقتدار میں آئے اس کی کوئی بات بھی قابل قبول نہیں یہی وجہ ہے کہ اس کے چند ایک فلاحی پروگرام بھی ان کی توجہ حاصل نہیں کر پا رہے کہ انہیں تو اس نظام کو بدلنا ہے کہ جس میں مساوات ہو ان کے حقیقی نمائندے انہیں جواب دہ ہوں وہ بڑی بڑی گاڑیوں میں گھوم پھر نہ رہے ہوں ان کی دولت میں اضافہ نہ ہوتا ہو اور اگر ہو بھی تو اسے بحق سرکار ضبط کر لیا جائے مگر ایسا بڑی جدوجہد سے ممکن ہو سکے گا کیونکہ یہ نظام بڑا ہی طاقتور ہے عمران خان اس نظام کو تبدیل کرنے کی خواہش تو رکھتا ہے مگر اسے قدم قدم پر رکاوٹوں کا سامنا ہے اور سلاخوں کے پیچھے بیٹھا ہے۔حیرانی ہوتی ہے کہ وہ ابھی تک اپنے نظریے پر ہی قائم ہے جبکہ ماضی میں بہت سے سیاست دان نیویں نیویں ہوکر باہر آگئے مگر اس میں اتنی جرات و ہمت کہاں سے آگئی ہے کہ وہ چودہ برس کی سزا پر بھی مسکرا رہا ہے شاید اسے یہ یقین ہے کہ عوام اس کے ساتھ ہیں پھر اب تو ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس کی رہائی چاہتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ انہوں نے حکومت کو کوئی فون نہیں کیا مگر ان کے بعض حکومتی عہدیدار خان کی رہائی کا کہہ رہے ہیں وہ حکومت کو مجبور کر سکتے ہیں یا نہیں جلد معلوم ہو جائے گا ویسے کچھ کچھ لگ رہا ہے کہ کہیں نہ کہیں ضرور کوئی بات ہو رہی ہو گی کیونکہ ہم قرضے لے کر جوان ہوئے ہیں آئندہ بھی اپنا ان پر ہی انحصار ہے کیونکہ جو دولت چھپائی گئی ہے اسے ظاہر نہیں کرنا چاہتے کہنے والے کہتے ہیں کہ اسی لئے ہی موجودہ فرسودہ اور تکلیف دہ نظام کو بدلا نہیں جا رہا مگر وادی¿ پ±رخار میں زندگی کا پھولوں کی مہک میں گزرنے کا وقت ہوا چاہتا ہے !

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: اس نظام کو کرتے ہو چکے ہیں رہے ہیں ہیں کہ کے ہیں

پڑھیں:

پی ٹی آئی کی تحریک کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی، وفاق سے ڈائیلاگ کرے: شرجیل میمن

 وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی، وفاق سے ڈائیلاگ کرے۔ حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو اپنا رویہ تبدیل اور گالم گلوچ کے کلچر کو ختم کرنا ہوگا، بانی پی ٹی آئی اپنی ہی ریاست کے خلاف بیانیے کو تبدیل کریں، پوری دنیا میں جھگڑے اور بندوق کے زور پر کوئی چیز پاس نہیں کرا سکتا، انتشار کے بل پر کوئی چیز نہیں منوائی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو دنیا میں بھارت کوایکسپوز کر رہےہیں، ان کی بات کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے، جنگ کے بعد اب نیا پاکستان ہے، دنیا بھر میں گرین پاسپورٹ کی قدر میں اضافہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کوشکست دی، ملک کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے، افواج پاکستان نے بھارت کےغرور کو چکنا چور کر دیا، بھارت کا ایشین ٹائیگر بننے کا خواب خواب ہی رہ گیا۔ شرجیل میمن نے مزید کہا کہ ملک کا دفاع پہلے ہے باقی سب بعد میں ہے، دفاعی بجٹ کو اگر بڑھانے کی ضرورت ہے تو ضرور بڑھائیں، انشاء اللہ اسی سال حیدرآباد کو ای وی بسیں مل جائیں گی۔ 

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کا بلدیاتی نظام اپنا کوڑا تک نہیں اٹھا سکتا، عظمیٰ بخاری
  • سندھ کا بلدیاتی نظام اپنی ہی حکومت کا کوڑا اٹھانے کے قابل نہیں، عظمیٰ بخاری
  • سندھ حکومت کے ترجمان حواس باختہ ہیں، عظمیٰ بخاری
  • کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی ہوگئی، ویڈیو وائرل
  • وادی نیلم کا علاقہ جو جدید دور میں بھی ہرقسم کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے
  • پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات برقرار، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی، شرجیل میمن
  • پی ٹی آئی کی تحریک کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی، وفاق سے ڈائیلاگ کرے: شرجیل میمن
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی:شرجیل میمن
  • پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا، رانا ثناء اللّٰہ