زراعت کی ترقی کیلئے بیلاروس، چین سمیت کئی ممالک سے بات چیت جاری ہے، وفاقی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
MURIDKAY:
وفاقی وزیرصنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ حکومت زراعت کی ترقی کے لیے دن رات کوشاں ہے اور اس سلسلے میں بیلاروس اورچین سمیت کئی ممالک سے بات چیت جاری ہے۔
مریدکے میں تقریب سے خطاب کے دوران وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ زراعت کی ترقی کے سلسلے میں بیلاروس اورچین سمیت کئی ممالک سے بات چیت جاری ہے اور وزیر اعظم کی کوشش ہے زراعت کی ترقی میں دنیا کا مقابلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے زرعی تحقیق کے لیے نوجوان چین بھیج رہے ہیں۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم آج بھی فی ایکڑ30 من پیداوار پر کھڑے ہیں، فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جماعت کی سیاست کا محور ہی پاکستان کی تباہی رہا ہے، اس جماعت نے زراعت کے شعبے کو بھی بہت تباہ کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اپریل میں بجلی مزید سستی کرنے جا رہے ہیں، حکومت کا مشن صنعت اور زراعت کی بحالی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زراعت کی ترقی وفاقی وزیر نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت نے دہری شہریت والوں کو بڑی خوشخبری سنا دی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی ہے۔ اس بل کا مقصد ان پاکستانیوں کو دوبارہ شہریت دینا ہے جنہیں غیر ممالک میں شہریت حاصل کرنے کی صورت میں پاکستان کی شہریت چھوڑنی پڑی تھی۔
قائمہ کمیٹی میں بل پر بحث کے دوران وزارت قانون کے نمائندے نے بتایا کہ ماضی میں کچھ ممالک میں پاکستانیوں کو مقامی شہریت تو دی جاتی تھی مگر اس کے بدلے انہیں پاکستان کی شہریت ترک کرنا پڑتی تھی۔ اب حکومت ایسے افراد کی پاکستانی شہریت بحال کرنے کے لیے ترمیم لا رہی ہے تاکہ وہ اپنی اصل شہریت سے محروم نہ ہوں۔
اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس مصطفیٰ جمال قاضی نے بتایا کہ پہلے پاکستان کے 22 ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے نہیں تھے، تاہم اب ان ممالک کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں، جس کے بعد پاکستانی شہریوں کو اب دہری شہریت حاصل کرتے وقت اپنی پاکستانی شہریت ترک نہیں کرنی پڑے گی۔
چیئرمین کمیٹی نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی اعتراض نہیں، اور ایسے تمام پاکستانیوں کو اپنی شہریت واپس ملنی چاہیے۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تمام صوبے اسلحہ لائسنس جاری کر رہے ہیں، جبکہ اسلام آباد میں ماضی میں بہت زیادہ لائسنس جاری کیے گئے تھے جن میں بعض غیر موزوں معاملات بھی سامنے آئے۔
طلال چوہدری نے اس موقع پر بتایا کہ اب اراکین قومی اسمبلی کو ایک اسلحہ لائسنس وزیر اعظم کی منظوری سے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ممنوعہ بور کے لائسنس کھول دیے گئے ہیں مگر وہ محدود تعداد میں جاری کیے جائیں گے۔ طلال چوہدری نے واضح کیا کہ اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے تجویز کردہ افراد کو ممنوعہ بور کے لائسنس محدود پیمانے پر ہی دیے جائیں گے تاکہ اس نظام میں شفافیت برقرار رکھی جا سکے۔