سپریم کورٹ: 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر پہلی سماعت کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر پہلی سماعت کا آغاز ہوگیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بنچ سماعت کر رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عائشہ ملک بنچ میں شامل ہیں، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بنچ کا حصہ ہیں۔
سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے مقدمے کے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر رکھا ہے۔
26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف 29 سے زائد درخواستیں دائر ہو چکی ہیں، درخواستوں میں آئینی ترمیم پاس کرانے کے طریقہ کار سمیت عدلیہ کی آزادی ختم کرنے کا موقف اختیار کیا گیا ہے، درخواستوں میں 26 ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ویں آئینی ترمیم
پڑھیں:
بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے. جسٹس بابر ستار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہوگیاہے جسٹس بابر ستار نے خط میں اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے رپورٹ کے مطابق جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ہائیکورٹ کے تمام ججز کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ رولز اور آرٹیکل 208 میں ذکر طریقہ کے خلاف رولز میں تبدیلی ہوئی، فوری درستگی کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے.(جاری ہے)
خط کے متن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن مجھے موصول ہوا، آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت اتھارٹی کے پاس رولز بنانے کا اختیار ہے جبکہ آرٹیکل 192 کے مطابق اتھارٹی سے مراد چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے ججز ہیں، نا یہ اختیار کسی اور کو دیا جا سکتا ہے نا ہی کسی اور طریقے سے استعمال ہو سکتا ہے. خط میں جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ طے شدہ اصول ہے جس قانون کے تحت صوابدیدی اختیار ملا قانون میں تبدیلی کے بغیر کسی دوسرے کو نہیں دیئے جا سکتے، لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ان میں آرٹیکل 208 کا اختیار کسی اور کو نہیں دیا گیا. جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ میرے علم میں ایسی کوئی فل کورٹ میٹنگ نہیں، جس فل کورٹ میٹنگ میں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 منسوخ ہوئے یا زیر بحث آئے، یہ اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 لیگل اتھارٹی کے بغیر ہیں اور آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنے ہیں، لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ہوئے ہیں ان کے مطابق یہ خلاف قانون ہے. خط میں جسٹس بابر نے واضح کیا ہے کہ فوری غلطی کی تصیح ہونی چاہیے کیونکہ اس سے ملازمین کے حقوق بھی متاثر ہوں گے، ہائیکورٹ نے اپنے ہی رولز آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنائے ہیں، ملازمین کے حقوق متاثر ہونے کے علاہ بھی یہ ہائیکورٹ کے لیے بہت شرمندگی کا باعث ہو گا.