گستاخ مولوی کو سزا ضرور ملے گی، وزیر داخلہ گلگت بلتستان
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شمس لون نے کہا کہ استور میں ایک مولوی کی جانب سے جو تقریر کی گئی ہے اسے نہ ہی حکومت برداشت کرے گی اور نہ ہی ہمارا معاشرہ اس کو برداشت کر سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس لون نے کہا ہے کہ استور واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، سخت قانونی کارروائی کی جائیگی اور جس نے غلطی کی ہے اس کو سزا ضرور ملے گی، حکومت علاقے میں کسی کو بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دے گی، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کریں اور رواداری کو فروغ دیں۔ مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شمس لون نے کہا کہ استور میں ایک مولوی کی جانب سے جو تقریر کی گئی ہے اسے نہ ہی حکومت برداشت کرے گی اور نہ ہی ہمارا معاشرہ اس کو برداشت کر سکتا ہے۔ متعلقہ مولوی کے خلاف استور میں مقدمہ درج ہوا ہے، اس کی گرفتاری ہو گی اور اس کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاملہ اس مولوی کی حد تک محدود نہیں رکھنا ہو گا بلکہ ہر بندے کو ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا ہو گا اور جو بھی ایک دوسرے کے عقائد کا احترام نہیں کرے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی، وزیر داخلہ نے کہا کہ جس مولوی نے گستاخی کی ہے اس نے انتہائی غلط کام کیا ہے، اس غلطی پر اس کو سزا ضرور ملے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔
یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔
سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔
ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔
اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔
استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔