جبری نقل مکامی کے ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کرنے پر حماس کا مصر اور اردن سے اظہار تشکر
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
حماس نے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کو کسی بھی شکل، بہانے یا جواز کے تحت بے گھر یا جلاوطن کرنے کو قطعی طور پر مسترد کر دیں اور ان کے مکمل قومی حقوق کی حمایت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے مصر اور اردن کے اس موقف کو سراہا ہے جس میں انہوں نے فلسطینی عوام کی نقل مکانی یا کسی بھی بہانے یا جواز کے تحت ان کی سرزمین سے ان کی منتقلی یا اکھاڑ پھینکنے کی حوصلہ افزائی کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ حماس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ ہمارے فلسطینی عوام کی اپنی سرزمین پر قائم رہنے اور ان کی نقل مکانی اور جلاوطنی کو مسترد کرنا مصر اور اردن کی طرف سے قابل تحسین اقدام ہے۔ حماس نے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کو کسی بھی شکل، بہانے یا جواز کے تحت بے گھر یا جلاوطن کرنے کو قطعی طور پر مسترد کر دیں اور ان کے مکمل قومی حقوق کی حمایت کریں۔ خیال رہے کہ مصر نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے فلسطینی سرزمین سے اسرائیل کا ناجائز تسلط ختم کرنے اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور پائیدار حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مصری وزارت خارجہ نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل میں تاخیر، قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے غصب شدہ حقوق کی واپسی خطے میں عدم استحکام کی بنیاد ہے۔ قاہرہ نے اپنی سرزمین پر فلسطینی عوام کی ثابت قدمی اور اپنی سرزمین اور وطن میں ان کے جائز حقوق اور بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں کی پاسداری کے لیے مصر کی مسلسل حمایت کا ذکر کیا۔ قبل ازیں اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے زور دے کر کہا تھا کہ اردن کا موقف ہے کہ دو ریاستی حل ہی امن کے حصول کا راستہ ہے اور نقل مکانی کو مسترد کرنا طے شدہ اور ناقابل تغیر پالیسی ہے۔ انہوں نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل فلسطینیوں کا حل ہے۔ اردن اردن کے لیے ہے اور فلسطین فلسطینیوں کے لیے ہے۔ ہم نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں اور ہم امن کی کوششوں کی حمایت کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام کو مسترد کر
پڑھیں:
ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے شہر استنبول میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج ہونے جا رہا ہے، اجلاس میں پاکستان سمیت 8 ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کریں گے۔ اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں اور اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کے وعدے پورے نہ کرنے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوگی۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان اور 7 عرب اسلامی ممالک غزہ امن معاہدے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں، استنبول اجلاس میں پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرے گا، پاکستان فلسطینیوں کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا، پاکستان آزاد، قابلِ بقا اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت دہرائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہیئے، پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی عزت و انصاف کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔ یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گذشتہ ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اب تک 236 فلسطینی شہید جبکہ 600 زخمی ہوچکے ہیں۔