پی ٹی آئی والے غیرملکی سازشیں بند کر کے مذاکرات کی میز پر آئیں، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سندھ کے سینئیر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ چاہتے ہیں پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) والے ملک کے خلاف غیرملکی سازشیں بند کرکے مذاکرات کی میز پر آئیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں سینئیر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر سنجیدہ تضاد ہے۔ ہم چاہیں گے کہ پی ٹی آئی والے ملک کے خلاف غیرملکی سازشیں بند کرکے مذاکرات کی میز پر آئیں۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ باقی صوبوں میں زیادہ کام ہو رہا ہے تو لوگ دوسرے صوبوں میں جانے کے بجائے سندھ کیوں آرہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں حکومت سندھ کے 180 ارب روپے پھنسے ہوئے ہیں۔ سیس ٹیکس حکومت سندھ کو ملنا چاہیے۔ تجاوزات کے خلاف ایکشن پر پولیس پر حملے ہوتے ہیں۔ عوام ردعمل کے مطابق فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔پورا پاکستان ہمارا ہے کوئی اگر بہتر ہو اچھی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومتیں پنجاب کی جماعتوں کی رہی ہیں انہوں نے موٹر ویز پر توجہ دی۔ وفاقی منصوبوں میں سندھ یا باقی صوبوں کے ساتھ کتنی زیادتی ہوئی لسٹ موجود ہے۔ پورے پاکستان کی اصل ضرورت توابائی ہے۔ تھر کول کا منصوبہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ نے شروع کیا۔ پی ایم ایل۔این کی حکومت نے اس منصوبے کو ختم کیا۔ 2008 میں صدر آصف علی زرداری کی حکومت دوبارہ آنے پر کام دوبارہ شروع کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سولر منصوبے کے تحت سندھ کے لاکھوں لوگوں کو سولر سہولیات فراہم کی جارہی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو کے ویژن کے تحت سندھ میں 21 لاکھ بے گھر لوگوں کے لئے گھر بنائے جا رہے ہیں۔ صحت کے شعبے میں سندھ سب سے آگے ہے۔ این آئی سی وی ڈی، این آئی سی اچ، سائبر نائف جیسا ایک بھی ماڈل پاکستان کے کسی صوبے میں نہیں ملے گا۔
شرجیل میمن کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹیز کا اشو اہم ہے۔ سندھ کابینہ نے یونیورسٹیز میں وی سی کے کرائیٹیریا کو بڑھایا ہے۔ موجودہ نظام کے تحت کوئی بھی پروفیسر وی سی مقرر ہو سکتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی پروفیسر وی سی مقرر نہیں ہو سکتا، وی سی مظہر الحق صدیقی، علامہ ائی آئی آئی قاضی، نثار صدیقی، مظفر شاہ صاحب بیوروکریٹ تھے مگر وی سی تعینتات ہوئے۔ پہلے 8 یونیورسٹیز تھیں آج سندھ میں 30 یونیورسٹیز ہیں، درخواست گزار محدود ہوجائیں گے تو کیا کریں گے۔ عمر کی حد 62 سال اور متعلقہ فیلڈ میں پی ایچ کی شرط رکھی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت: غیرملکی کے نام پر ملک بدری، نشانہ بنگالی بولنے والے مسلمان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے جمعرات کے روز اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی حکام نے سینکڑوں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش جانے پر مجبور کیا ہے۔ ادارے نے بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت پر سیاسی فائدے کے لیے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
ایچ آر ڈبلیو نے بنگلہ دیشی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سات مئی سے 15جون کے درمیان کم از کم 1,500 مسلمان مردوں، عورتوں اور بچوں کو سرحد پار زبردستی بے دخل کیا گیا ہے۔ ان میں سے کچھ کو مارا پیٹا گیا اور ان کی بھارتی شناختی دستاویزات بھی تباہ کر دی گئیں۔
بھارت نے "بنگلہ دیش" کے غیر قانونی تارکین وطن کو سرحد پار بھیجنے کی بات تو تسلیم کی ہے، تاہم حکومت نے اس بارے میں کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں کہ وہ اب تک ایسے کتنے لوگوں کو بنگلہ دیش بھیج چکا ہے۔
(جاری ہے)
ایچ آر ڈبلیو کی ایشیا ڈائریکٹر ایلین پیئرسن نے کہا، "بھارت کی حکمران بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) بھارتی شہریوں سمیت بنگالی مسلمانوں کو غیر قانونی طور پر ملک سے باہر نکال کر امتیازی سلوک کو ہوا دے رہی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "بظاہر غیر قانونی تارکین وطن کی تلاش میں بھارتی حکومت ہزاروں کمزور لوگوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے، لیکن ان کے اقدامات مسلمانوں کے خلاف وسیع تر امتیازی پالیسیوں کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔
" دراندازوں کے خلاف مودی کی جدوجہدبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے طویل عرصے سے بے قاعدہ ہجرت کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے۔ انتخابات کے دوران اپنی عوامی تقریروں میں وہ اکثر بنگلہ دیش سے آنے والے تارکین وطن پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور انہیں "درانداز" کہتے ہیں۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کی جانب سے ہلاکت خیز پہلگام حملے کے فوراً بعد، وزارت داخلہ نے مئی میں ہی ریاستوں کو غیر دستاویزی بنگلہ دیشی تارکین وطن کو پکڑنے کے لیے 30 دن کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ ایسے تمام افراد کو نکالنے کا عمل غیر قانونی نقل مکانی کو روکنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
البتہ تازہ رپورٹ میں ایسی تیز ترین کارروائیوں پر یہ کہہ کر تنقید کی گئی ہے کہ حکومت کی وجہ "ناقابل یقین" ہے، کیونکہ اس نے "کام کے مناسب حقوق، گھریلو ضمانتوں اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات" کو نظر انداز کیا ہے۔
پیئرسن نے کہا، "حکومت مظلوموں کو پناہ دینے کی بھارت کی طویل تاریخ کو کم تر کر رہی ہے کیونکہ وہ اس سے سیاسی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔"
مئی میں بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ حکام نے تقریباً 40 روہنگیا پناہ گزینوں کو زبردستی حراست میں لیا اور بحریہ کے جہازوں کے ذریعے بین الاقوامی پانیوں میں چھوڑ دیا۔ سپریم کورٹ نے اسے "خوبصورتی سے تیار کی گئی ایک کہانی" قرار دیا ہے، تاہم مودی حکومت نے ابھی تک عوامی طور پر ان الزامات کی تردید نہیں کی ہے۔
مسلمان مہاجر مزدوروں کو نشانہ بنایا گیاایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو ڈی پورٹ کیے جانے والوں میں سے کچھ تو بنگلہ دیشی شہری تھے، تاہم بہت سے وہ بھارتی شہری بھی ہیں، جو بنگلہ دیش سے متصل بھارت کی پڑوسی ریاستوں کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ اس لیے ممکن ہوا، کیونکہ حکام نے نکالنے سے پہلے ایسے متاثرہ افراد کی شہریت کی تصدیق سمیت کسی ضابطے پر عمل کیے بغیر انہیں تیزی سے ملک بدر کر دیا۔
نکالے گئے ایسے افراد میں سے 300 لوگ مشرقی ریاست آسام سے ہیں، جہاں متنازعہ شہریت کی تصدیق کا عمل نافذ کیا گیا ہے۔ دوسرے بنگالی بولنے والے مسلمان وہ ہیں، جو بھارتی ریاست مغربی بنگال سے کام کی تلاش میں گجرات، مہاراشٹر، راجستھان، اتر پردیش، اوڈیشہ اور دہلی ہجرت کر کے آئے تھے۔
بھارت میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو نشانہ بنانا، ہندو قوم پرست تحریک کی خصوصیت ہے جس کی قیادت مودی کی جماعت بی جے پی اور اس سے متعلقہ گروہوں نے کی ہے۔
بنگلہ دیشی امیگریشن کے اس مسئلے کے اب بھاتی ریاست مغربی بنگال میں بھی مرکزی اہمیت حاصل کرنے کا امکان ہے، جہاں بی جے پی جیتنے میں ناکام رہی ہے اور وہاں 2026 میں اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں۔ 'ہمیں لگا کہ وہ مجھے مار ڈالیں گے'ایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ اس نے ایک درجن سے زیادہ ایسے متاثرہ افراد اور ان کے خاندانوں کا انٹرویو کیا ہے، جس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں، جو بنگلہ دیش سے بے دخل کیے جانے کے بعد بھارت دوبارہ واپس آئے ہیں۔
مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے ایک تارکین وطن کارکن ناظم الدین شیخ جو پانچ سال سے بھارت کے مالیاتی دارالحکومت ممبئی میں رہتے ہیں، نے بتایا کہ پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا، پھر ان کی بھارتی شہریت ثابت کرنے والے ان کی شناختی دستاویزات کو پھاڑ دیا اور پھر انہیں 100 سے زائد دیگر افراد کے ساتھ سرحد پار بنگلہ دیش لے گئے۔
انہوں نے کہا، "اگر ہم بہت زیادہ بولتے تو وہ ہمیں مارتے تھے۔
انہوں نے مجھے میری پیٹھ اور ہاتھوں پر لاٹھیاں ماریں۔ وہ ہمیں مار رہے تھے اور ہم سے کہہ رہے تھے کہ تم یہی کہتے رہو کہ ہم بنگلہ دیشی ہیں۔"آسام کے ایک اور کارکن نے اسی طرح کی اپنی آزمائش کو یاد کرتے ہوئے کہا، "میں ایک لاش کی طرح بنگلہ دیش میں چلا گیا۔ چونکہ ان کے پاس بندوقیں تھیں، اس لیے میں نے سوچا کہ وہ مجھے مار ڈالیں گے اور میرے خاندان میں سے کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔"
صلاح الدین زین (مہیما کپور)
ادارت: جاوید اختر