یونان: ریل حادثے کے متاثرین کے انصاف کے لیے احتجاجی مظاہرے
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جنوری 2025ء) اتوار کے روز یونان میں دسیوں ہزار مظاہرین نے سن 2023 میں ملک کے سب سے ہلاکت خیز ریل حادثے کے 57 متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔
یونان کے تقریبا 97 شہروں اور بیرون ملک بھی 13 مقامات پر اس حوالے سے مظاہرے ہوئے۔ یونان کے سب سے بڑے شہروں ایتھنز اور تھیسالونیکی میں ہونے والے ان مظاہروں میں بالترتیب تقریباً 30,000 اور 16,000 مظاہرین شامل تھے۔
ریل حادثے کے ایک متاثرہ شخص کے والد پاؤلوس اسلانیڈیس نے میڈیا سے بات چیت میں کہا، "آج جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ شاندار ہے۔" بیرون ملک مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ ایک عالمی لڑائی ہے۔
بحیرہ ایجیئن میں کشتی الٹنے سے چھ بچوں سمیت آٹھ تارکین وطن ہلاک
لندن، ایمسٹرڈیم، برلن، برسلز، کولون، ہیلسنکی، نکوسیا، رائے کیاوک اور مالٹا میں بھی اس تناظر میں مظاہرے کیے گئے۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا، "میرے بیٹے کی روح آج خوش ہو گی۔۔۔ مجھے یقین ہے کہ ہم جیت جائیں گے۔ ہم ریاست کو اپنے خلاف کھڑا پاتے ہیں، لیکن ہم جیتیں گے۔"
احتجاجی مظاہرے کے مناظریونان بھر میں ہونے والے بیشتر مظاہرے پرامن تھے، البتہ بعض واقعات میں لوگوں نے پولیس فورس پر پتھراؤ کیا اور پٹرول بموں سے حملہ کیا، جس کا حکام نے آنسو گیس اور فلیش بینگ گرینیڈ سے جواب دیا۔
تاہم اس طرح کے واقعات چند منٹ تک ہی جاری رہے۔جرمن صدر نے یونان میں نازی دور کے جرائم پر معافی مانگ لی
ڈی ڈبلیو کی نامہ نگار صوفیہ کلیفتاکی ایتھنز میں مظاہروں کے دوران وہیں موجود تھیں، جن کے مطابق اس طرح کی جھڑپوں میں ایک شخص زخمی بھی ہوا۔
مظاہرے کی وجہ سے وسطی ایتھنز کا بیشتر حصہ بلاک ہو گیا۔ ریل حادثے میں الیاس پاپنگلیس کی 18 سالہ بیٹی ہلاک ہو گئی تھی، جنہوں نے مظاہرین کو بتایا، "سانحہ کے دو سال بعد بھی کسی کو سزا نہیں دی گئی، نہ ہی کوئی جیل میں ہے۔
"ماریہ کرسٹیانو کی بیٹی بھی حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں، جنہوں نے اتوار کے روز پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر مارچ کرنے والے ایتھنز کے مظاہرین کو بتایا اب تک، "یہ بالکل مافیا جیسا کور اپ آپریشن رہا ہے۔"
جنگلاتی آگ بھڑک اٹھنے کے سبب نصف یونان ریڈ الرٹ پر
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور "میرے پاس آکسیجن نہیں ہے" کے نعرے لگا رہے تھے۔
یہ کرسٹیانو کی بیٹی کے آخری الفاظ تھے، جنہوں نے واقعے کی اطلاع دینے کے لیے ایمرجنسی نمبر پر کال کی تھی۔ ہجوم میں سے بہت سے لوگوں نے "قاتل" کے بھی نعرے لگائے۔بعض دیگر کے بینرز پر لکھا تھا: "ہم نہ بھولتے ہیں اور نہ ہم معاف کرتے ہیں" اور "انصاف، بھولنے والے نہیں ہیں۔" کچھ لوگوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ ان کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
یورپ: یونان اور بلقان کے علاقے شدید گرمی سے جھلس رہے ہیں
ریل حادثہ کیا تھا؟یونان میں ریل کا یہ حادثہ 28 فروری 2023 کو اس وقت پیش آیا تھا، جب ایک مسافر ٹرین ایک مال بردار ٹرین سے ٹکرا گئی، کیونکہ دونوں غلطی سے ایک ہی ٹریک پر تھیں۔
اس حادثے کی وجوہات کے حوالے سے بہت سی افواہیں پھیلتی رہی ہیں۔
متاثرین اور مظاہرین کے اہل خانہ کا خیال ہے کہ حکومت تمام الزام اسٹیشن ماسٹر پر ڈالنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ہی ثبوتوں کو چھپا رہی ہے اور مبہم تحقیقات کر رہی ہے۔
بہت سے لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ 57 میں سے 30 متاثرین ابتدائی تیز رفتار حادثے کے بعد بچ گئے تھے لیکن مال بردار ٹرین میں خطرناک کیمیکل کی وجہ سے لگنے والی آگ لگنے کے سبب وہ ہلاک ہو گئے۔
یونان کی تاریخی یادگاریں
متاثرین کے لواحقین کی طرف سے لیک کی گئی بعض رپورٹ سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ مال گاڑی میں دھماکہ خیز کیمیکل موجود تھا اور وہ بھی قانونی حد سے زیادہ۔
تارکین وطن کی کشتی کے حادثے کو ایک برس، یونان میں مظاہرہ
متاثرہ افراد کے اہل خانہ اب بھی اس حادثے سے متعلق مقدمے کے آغاز کا انتظار کر رہے ہیں، جو معاملے کی طویل تفتیش، تکنیکی ماہرین کی رپورٹوں میں تاخیر اور گواہوں کی فہرست میں نئے اضافے کے سبب تاخیر کا شکار ہوتا رہا ہے۔
ص ز/ (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریل حادثے یونان میں حادثے کے
پڑھیں:
وفاقی اور گلگت بلتستان حکومتیں بارش متاثرین کی فوری امداد، بحالی کیلئے اقدام کریں: بلاول
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان سمیت پورے پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر غیر متوقع موسموں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان میں بارش کے نتیجے میں ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے مقامی آبادی خطرے میں ہے، دوسری طرف ہمارے جنوبی علاقے شدید خشک سالی کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بہت سارے شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچا ہے، وفاقی اور گلگت بلتستان کی حکومتیں متاثرین کی فوری امداد اور بحالی کے لیے اقدام کریں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ غذر اور گھانچے سمیت پورے گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ، موبائل سروسز اور بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ انتظامیہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہونے والی سڑکوں کو بھی جلد کھولنے کے اقدامات کرے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اپنے لوگوں کو نقصانات سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومت کو سخت ٹائم لائنز کے اندر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا۔