190ملین پاونڈ کیس میں سزا کیخلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں دائر
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف بانئ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر دی گئیں۔
بانئ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے اپیلیں خالد یوسف چوہدری نے دائر کیں۔
اپیل میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ نیب نے بدنیتی سے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، نامکمل تفتیش کی بنیاد پر جلد بازی میں سزا سنائی گئی۔
بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ پاکستان منتقل ہونے سے قبل ’ایسٹ ریکوری یونٹ‘ کے سربراہ شہزاد اکبر کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے خفیہ معاہدہ کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ این سی اے سے معاہدے کا متن حاصل نہ کرنا تفتیشی ایجنسی کی ہچکچاہٹ کو واضح کرتا ہے، این سی اے حکام کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا گیا، استغاثہ مکمل شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی۔
اپیل میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے سزا کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ احتساب عدالت کا 17 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دے، بانئ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو بری کیا جائے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں 190 بلین پاؤنڈ کے ریفرنس میں بانیٔ پی ٹی آئی کو 14 سال جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
علاوہ ازیں بانیٔ پی ٹی آئی کو 10 لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔