جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اور معروف عالم دین مولانا قاضی ظہور احمد کو پشاور کے علاقے بڈھ بیر احمد خیل میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق، مولانا نماز عشاء کے بعد درس سے فارغ ہو کر اپنے گھر جا رہے تھے کہ ان پر حملہ کیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ جائے وقوع سے 30 بور پستول کے دو خول برآمد ہوئے ہیں اور واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی عطا اللہ کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر پولیس نے اس واقعے کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت قرار دیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام نے مولانا قاضی ظہور احمد کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ طویل عرصے سے جے یو آئی سے وابستہ تھے اور پارٹی کے لیے ان کی خدمات قابل قدر تھیں۔ پارٹی نے ان کی جدوجہد کو سراہا اور ان کے قتل کو ایک بڑا نقصان قرار دیا۔

مولانا فضل الرحمان نے مولانا قاضی ظہور احمد کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے اور لاقانونیت کا راج ہے، جو کہ ملک کے امن و امان کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔

پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ابتدائی طور پر ٹارگٹ کلنگ کے شواہد اکھٹے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاہم پولیس افسران کا کہنا ہے کہ حتمی طور پر قتل کی وجہ کا تعین کرنا قبل از وقت ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قاضی ظہور احمد

پڑھیں:

کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید

جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے اقدام پر سخت اعتراض اٹھایا ہے۔

ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا، اور برصغیر کے مسلمانوں نے اس کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ مدارس کے کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہمیں بار بار قومی دھارے میں شامل ہونے کا کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے وظیفہ دینا چاہتے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کس مد کے تحت یہ رقم دی جائے گی اور کیا اس کے ذریعے ضمیر خریدنے کی کوشش ہورہی ہے؟

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہاکہ حکومتی حلقوں کی جانب سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مثالیں دی جاتی ہیں تو پھر وہی نظام مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، لیکن وہ ایسی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں۔ ’بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق قانون پہلے ہی منظور ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر کی 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے اعزازیہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مریم نواز کے اس اعلان کے بعد مولانا نے وزیراعلیٰ پنجاب پر سخت تنقید کی تھی، جس کے جواب میں وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ سمیت دیگر لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان سے اپیل کی تھی کہ وہ اختلاف ضرور کریں لیکن سخت الفاظ استعمال نہ کریں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مطابق وہ آئمہ کرام کے لیے 10 سے 15 ہزار روپے تک وظیفہ کا سوچ رہی تھیں، تاہم نواز شریف نے کہا ہے کہ کم از کم وظیفہ 25 ہزار روپے ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئمہ ضمیر سربراہ جے یو آئی کڑی تنقید مریم نواز مولانا فضل الرحمان وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • کراچی، گورنر سندھ کا رام سوامی واقعے کا نوٹس، شہریوں پر فائرنگ کی مذمت
  • قاضی احمد: بے امنی میں اضافہ سندھ یونائٹیڈ پارٹی کی ریلی
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
  • شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
  • برطانیہ کی ٹرین میں چاقو حملہ، 10 افراد زخمی، 9 کی حالت تشویشناک
  • برطانیہ : ٹرین میں چاقو کے حملے میں 10 افراد زخمی، 2 مشتبہ افراد گرفتار
  • کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید
  • مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کی حکومت پر علماؤں کے ضمیر خریدنے کا الزام لگا دیا
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان