متنازع پیکا قانون کیخلاف پی ایف یو جے کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
متنازع پیکا قانون کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کے چیئرمین تحریک انصاف سے ہیں لیکن انہوں نے بھی پندرہ منٹ میں بل پاس کردیا۔
افضل بٹ نے کہا کہ پوری دنیا کو ہم اپنی آواز میں شامل کریں گے، حکومت نے ہم سے مشاورت کےلیے ایک ہفتہ بھی نہیں دیا، سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کے چیئرمین تحریک انصاف سے ہیں، امید تھی شاید وہ ہمیں سنیں لیکن ایسا نہیں ہوا۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ تیاردی پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی بل پر سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے رپورٹ تیار کرلی۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی ثابت کرنے میں ہمارا خون شامل ہے، ہماری صدر زرداری سے درخواست ہے کہ وہ بل پر دستخط نہیں کریں، صدر مملکت آزادی اظہار رائے کے حوالے سے ہمارے اعتراضات کو ضرور مدنظر رکھیں۔
افضل بٹ نے یہ بھی کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ میں بہت سے لوگ نئے آئے ہیں، وہ شاید پی ایف یو جے کی تاریخ سے واقف نہیں، ہم بڑھکیں نہیں مارتے عمل کرنے والے لوگ ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔