حکومت نے مذاکرات کو سنجیدہ نہیں لیا تھا، علی محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
لاہور:
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ہمارے ناقدین اس کو جلد بازی ضرور کہہ سکتے ہیں لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ حکومت نے ان مذاکرات کو اْس طرح سے سنجیدگی سے ڈیل نہیں کیا جیسے کیا جانا چاہیے تھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بات آگے بڑھنے کے لیے ضروری تھا کہ ہماری مذاکراتی کمیٹی جیل میں جا کر عمران خان سے ذرا آسانی سے ملتی۔
اس میں مسئلہ ہوا پھرحامد رضا کو پکڑنے کیلیے چھاپہ مارا گیا تو فضا بڑی مکدر کی گئی، 190 پاؤنڈ کیس کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ جتنی چیزیں سامنے آئی ہیں جو ہمیں بتائی گئی ہیں جو ہم نے دیکھا ہے وہ تو بڑا کلیئر ہے،اب جو چیز کلیئر ہو کر آئی ہیں وہ یہ ہے کہ یوکے کی کورٹ کا فیصلہ واضح ہے کہ پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جائے گا وہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں گیا۔
اسپورٹس تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ وہ کہتے ہیں نہ کہ خود اپنے دام میں صیاد آ گیا، تو لگتا یہی ہے کہ ہم نے پلاننگ کی تھی کہ کسی طریقے سے ہم ویسٹ انڈیز کو زیر کر لیں گے جیسے ہم نے انگلینڈ کے خلاف ملتان اور راولپنڈی کے دو ٹیسٹ جیتے تھے مجھے لگ رہا تھا کہ پاکستان ضرورت سے زیادہ پراعتماد تھا۔
ہماری شکست کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارے بلے باز اسپنرز کو صحیح طریقے سے نہیں کھیل پائے، ڈومیسٹک کرکٹ میں جس طرح کی پچیں بنتی ہیں اس میں ٹاپ کے کھلاڑی حصہ ہی نہیں لیتے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ آپ نے درست نشاندہی کی یہی المیہ ہے کہ ہم جنوبی افریقہ گئے اور سیمنگ وکٹ پر برے طریقے سے ناکام ہو گئے اور پاکستان میں بھی نہیں کھیل پا رہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے جلدی میں ایک بے ترتیب طریقے سے اقدامات کیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہے کہ ہم
پڑھیں:
بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
اسلام آباد: خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کا مؤقف ہے کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل آپریشنز میں نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے امن کے قیام میں ہے۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو آئسولیشن میں رکھا گیا ہے، جہاں ان سے ایف آئی اے کے افسران پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے کی ٹیم عمران خان سے ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ، خاص طور پر ٹوئٹر (ایکس) سے متعلق سوالات کر رہی ہے، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اکاؤنٹ میرا ہے، اگر کچھ سنجیدہ پوچھنا ہے تو کریں، وقت ضائع نہ کریں۔
وزیر اعلیٰ کے مطابق عمران خان نے ملک میں امن کے قیام کے لیے پھر زور دیا ہے کہ “تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا، اور عوام کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ ماحولیاتی تبدیلی” پر عمران خان کی پیش گوئی درست ثابت ہوئ
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ عمران خان نے برسوں پہلے ماحولیاتی تبدیلی کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیا تھا اور آج پوری دنیا اس خطرے کو تسلیم کر رہی ہے۔ جلسے کا مقصد عوامی شعور اور انصاف کی بحالی ہے”
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں جلد ایک بڑا جلسہ ہوگا، جس کا مقصد عمران خان کی رہائی، قانون کی بالادستی اور عام شہریوں کو ان کے آئینی حقوق دلوانا ہے۔ انہوں نے عوام سے جلسے میں بھرپور شرکت کی اپیل کی۔
ملاقات سے روکنا غیر قانونی ہے
علی امین گنڈاپور نے شکایت کی کہ انہیں بارہا کوشش کے باوجود عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، حالانکہ عدالتی احکامات موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ملاقات کو روکا جا رہا ہے، جو کہ قانون اور عدلیہ کی توہین ہے۔ اگر یہی روش جاری رہی تو میں عدلیہ کے تحفظ کے لیے ریلی نکالوں گا۔”سیاست کو جنازوں سے دور رکھو
اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں فوجی کا بیٹا ہوں، اور ہمیشہ شہدا کا احترام کرتا ہوں۔ میں کسی ایک جنازے پر نہ جا سکا تو اسے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا ذریعہ نہ بنایا جائے۔ سیاست کو جنازوں سے نہیں، مسائل کے حل سے جوڑا جائے۔