پالیسی کے مطابق ایکریڈیشن کارڈ جاری کریں گے، ارشاد چانڈیو
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ڈویژنل ڈائریکٹر محکمہ اطلاعات ارشاد علی چانڈیو نے کہا ہے کہ صحافیوں کو ایکریڈیشن کارڈ محکمے کی جانب سے پالیسی کے مطابق جاری کیے جائیں گے، ایکریڈیشن کارڈ ایسے صحافیوں کو جاری نہیں کیے جائیں گے جو سرکاری ملازم ہیں، صحافیوں کو اس حوالے سے حلف نامہ بھی متعلقہ دفتر میں جمع کرانا ہو گا۔ یہ بات انہوں نے حیدرآباد کے تمام اضلاع کے ڈپٹی ڈائریکٹرز کے ساتھ ایکریڈیشن کارڈز اور محکمہ اطلاعات سے متعلق دیگر مسائل کے حوالے سے اپنے دفتر شہباز بلڈنگ میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ کسی بھی میڈیا آرگنائزیشن کے ایک نمائندہ ڈسٹرکٹ رپورٹر کو ہی ایکریڈیشن کارڈ جاری کیا جائے، جو بھی صحافی اپنی تنظیم تبدیل کرتا ہے یا پھر کسی اور ادارے سے منسلک ہو تو اسے اپنے میڈیا آرگنائزیشن میں تقرری کا حکم نامہ جمع کروانا ہوگا، ایکریڈیشن کارڈ کا ریکارڈ اپ ڈیٹ ہو جائے گا اور اس میں شفافیت بھی آئے گی۔ اجلاس میں ضلعی افسران کی جانب سے پبلسٹی کی ماہانہ فریکوئنسی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اس موقع پر صحافیوں کی مالی معاونت، تشہیر اور اطلاعات سے متعلق دیگر اُمور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔اجلاس میں ڈسٹرکٹ انفارمیشن افسران کو ایکریڈیٹیشن فارم دینے اور وصول کرنے کے احکامات دیے گئے جبکہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 اپریل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ پر 37 ارب روپے خرچ
پشاور:خیبرپختونخوا میں گزشتہ مالی سال کے دوران عوام کے مفت علاج کی سہولت کےلیے صحت کارڈ کے تحت 37 ارب روپے سے زائد خرچ کیے جاچکے ہیں۔ جبکہ رواں مالی سال میں اس اسکیم کےلیے مزید 41 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
مشیر صحت احتشام نے بتایا کہ صوبے میں صحت کارڈ کے تحت مفت علاج کی یہ سہولت عوام تک پہنچائی جارہی ہے جبکہ صحت ٹرانسپلانٹ اینڈ ایمپلانٹ کارڈ کو بھی صحت کارڈ کا مستقل حصہ بنا دیا گیا ہے، جس کے تحت بسترِ مرگ پر موجود مریضوں کے لیے نئی امید پیدا ہوئی ہے۔
صرف گزشتہ دو ماہ میں صحت ٹرانسپلانٹ اینڈ ایمپلانٹ کارڈ کے تحت 48 ٹرانسپلانٹس اور ایمپلانٹس مکمل کیے جا چکے ہیں جن پر اب تک 118 ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
ان اقدامات کے تحت 23 مفت کڈنی ٹرانسپلانٹس کے ذریعے تقریباً 45 ملین روپے کی لاگت سے مریضوں کی جانیں بچائی گئیں، جبکہ 25 ملین روپے خرچ کر کے 4 لیور ٹرانسپلانٹس کیے گئے۔ اس کے علاوہ 21 کوکلیئر ایمپلانٹس پر 45 ملین روپے خرچ کر کے بچوں اور ان کے خاندانوں میں خوشیاں واپس لوٹائی گئیں۔
یہ سہولیات سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ صوبے کے کسی بھی شہری کو علاج کے لیے دربدر نہ ہونا پڑے اور اسے بروقت علاج کی سہولت میسر آ سکے۔