جنوبی وزیرستان میں چلغوزوں کے باغات سے عوام کے معاشی حالات میں مثبت تبدیلی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
جنوبی وزیرستان میں پاک فوج کی جانب سے لگائے گئے چلغوزوں کے باغات سے عوام کے معاشی حالات میں مثبت تبدیلی نظر آ رہی ہے۔
ڈپٹی کمشنر لوئر کرم کے مطابق چلغوزے کے باغات اور انکی تجارت سے مقامی عوام کو 14 ارب روپے کا فائدہ ہوا۔
سال 2022 کے دوران عیدالفطر کے موقع پر ریکارڈ کیے جانے والے کِلپ کو حال ہی میں منفی رخ دے کر پاک فوج کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ سوشل میڈیا کی وڈیو میں دکھائے جانے والے باغات دراصل جنوبی وزیرستان میں قائم کردہ امن کا ثبوت ہے اور کامیاب منصوبوں کی عکاسی کرتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان لوئر ڈسٹرکٹ محمد ناصر خان نے 2023 میں بتایا کہ چلغوزہ بیرونِ ممالک بھیجا جاتا ہے جس کی بدولت مقامی لوگوں کو تقریباً 14 ارب روپے سالانہ آمدنی ہوتی ہے اور ایک پروسیسنگ پلانٹ بھی لگایا جا رہا ہے، جس سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوں گے اور علاقے کی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
جنوبی وزیرستان کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا چلغوزے کا کاروبار باہمی مشاورت اور قانونی چینلز کے ذریعے ہو رہا ہے، جس سے نہ صرف مقامی علاقوں بلکہ لوکل ڈیلرز کو بھی فائدہ پہنچ رہا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ملک کی معیشت کے لیے بھی ایک بڑا مثبت اقدام ہے۔
پاک فوج کے یہ اقدامات دہشت گردی کے خلاف ان کے کامیاب آپریشنز کا نتیجہ ہے، جن کی وجہ سے وزیرستان میں امن قائم ہوا اور مقامی لوگوں کو ایک بہتر زندگی فراہم کی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنوبی وزیرستان وزیرستان میں رہا ہے
پڑھیں:
چلاس: سیلاب کے باوجود مقامی افراد سیاحوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے
بابوسر شاہراہ کے سیلابی ریلے نے بدترین تباہی پھیلائی، سیلاب میں مقامی افراد کے بھی کئی گھر تباہ ہوئے، اس کے باوجود وہ سیاحوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے۔
پیر کو آنے والے اس سیلاب میں چار سیاحوں کے علاوہ ایک مقامی شخص بھی جاں بحق ہوا۔
والد نے چچی اور 3 سالہ کزن کو بچانے کیلئے سیلابی ریلے میں چھلانگ لگائی، بیٹا فہد اسلاملینڈ سلائیڈنگ سے چار سیاحوں سمیت پانچ اموات کی تصدیق ہوگئی، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم بند ہونے سے ہزاروں مسافر پھنس گئے
چلاس سیلاب نے سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کو بھی آزمائش میں ڈال دیا ہے، بابو سر تھک نالے کے پہاڑی علاقوں میں آباد غریب مکین کچے گھروں، موٹر سائیکلوں سمیت دیگر تعمیرات کی تباہی پر پریشان ہیں لیکن پھر بھی آزمائش کی گھڑی میں وہ مہمانوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے۔
پولیس، ضلعی انتظامیہ اور مقامی افراد پتھروں اور ملبے میں پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرتے رہے، کھانے پینے کا بندوبست کیا اور کئی سیاحوں کو اپنے گھروں پر بھی قیام کروایا۔
ریسکیو کیے گئے سیاح ان مہمان نوازوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔