اسلام آباد:

جنوبی وزیرستان میں پاک فوج کی جانب سے لگائے گئے چلغوزوں کے باغات سے عوام کے معاشی حالات میں مثبت تبدیلی نظر آ رہی ہے۔

ڈپٹی کمشنر لوئر کرم کے مطابق چلغوزے کے باغات اور انکی تجارت سے مقامی عوام کو 14 ارب روپے کا فائدہ ہوا۔

سال 2022 کے دوران عیدالفطر کے موقع پر ریکارڈ کیے جانے والے کِلپ کو حال ہی میں منفی رخ دے کر پاک فوج کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ سوشل میڈیا کی وڈیو میں دکھائے جانے والے باغات دراصل جنوبی وزیرستان میں قائم کردہ امن کا ثبوت ہے اور کامیاب منصوبوں کی عکاسی کرتا ہے۔

ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان لوئر ڈسٹرکٹ محمد ناصر خان نے 2023 میں بتایا کہ چلغوزہ بیرونِ ممالک بھیجا جاتا ہے جس کی بدولت مقامی لوگوں کو تقریباً 14 ارب روپے سالانہ آمدنی ہوتی ہے اور ایک پروسیسنگ پلانٹ بھی لگایا جا رہا ہے، جس سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوں گے اور علاقے کی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

جنوبی وزیرستان کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا چلغوزے کا کاروبار باہمی مشاورت اور قانونی چینلز کے ذریعے ہو رہا ہے، جس سے نہ صرف مقامی علاقوں بلکہ لوکل ڈیلرز کو بھی فائدہ پہنچ رہا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ملک کی معیشت کے لیے بھی ایک بڑا مثبت اقدام ہے۔

پاک فوج کے یہ اقدامات دہشت گردی کے خلاف ان کے کامیاب آپریشنز کا نتیجہ ہے، جن کی وجہ سے وزیرستان میں امن قائم ہوا اور مقامی لوگوں کو ایک بہتر زندگی فراہم کی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنوبی وزیرستان وزیرستان میں رہا ہے

پڑھیں:

شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی

خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔

گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
  • بنوں میں ڈی پی او شمالی وزیرستان کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
  • شمالی وزیرستان؛ ڈی پی او کے اسکواڈ پر حملہ، 5 پولیس اہلکار زخمی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان
  • شمالی وزیرستان:سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 خوارج ہلاک، 5 زخمی
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • ای چالان سسٹم کے مثبت اثرات، شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بڑھ گیا
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ