کسٹم ہاؤس کراچی میں سالانہ 15سو ارب کی کرپشن ہوتی ہے: فیصل واؤڈا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
سینیٹر فیصل واؤڈا نے کہا ہے کہ کسٹم ہاؤس کراچی میں سالانہ 15سو ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واؤڈا نے کہا کہ چوری، بدمعاشی، غنڈا گردی اس ملک کا وتیرہ ہے، 384 ارب روپے کا ہدف ایف بی آر نے پورا نہیں کیا، کسٹم ہاؤس کراچی میں سالانہ 15سو ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے یہ گاڑیاں اپنے مختص کردہ بجٹ میں سے لیں گے، کیا ایف بی آر نے دیا گیا ہدف پورا کردیا ہے، گاڑیوں کی خریداری کے لیے اخبارات میں کوئی اشتہار نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ اخبارات میں پڑھا کسٹم ہاؤس میں سالانہ 3 ہزار ارب کی اسمگلنگ ہوتی ہے ،وزیرِ دفاع کسی فیورٹ کا دفاع کر رہے ہیں جو کسی اور کا فیورٹ ہے، کہا گیا گاڑیوں کی خریداری کا فیصلہ کابینہ کا ہے۔
فیصل واؤڈا نے کہا کہ فنانس کمیٹی پر الزام لگا دیا گیا کہ وہ کوئی فنانس کمیٹی پر اثر انداز ہوا ہے، پالیسی یہ ہے لوکل مینوفیکچرر سے لی جائیں، یہ گاڑیاں گریڈ 17اور 18 کے افسران کے لیے ہوں گی ،وزیرِ دفاع گاڑیاں خریدنے کے فیصلے کا دفاع کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں سالانہ فیصل واؤڈا کسٹم ہاؤس ہوتی ہے نے کہا ارب کی
پڑھیں:
چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اپنے افسران کے زیرِ استعمال چینی ساختہ گاڑیاں واپس لینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ جاسوسی کے خدشات اور حساس معلومات کے لیک ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ اقدام چیف آف اسٹاف کے براہِ راست حکم پر کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی اداروں کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ چینی گاڑیوں کے آن بورڈ سسٹمز کے ذریعے حساس ڈیٹا ممکنہ طور پر بیرونی سرورز کو منتقل ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پہلے مرحلے میں وہ افسران نشانہ ہیں جو حساس سکیورٹی عہدوں پر فائز ہیں یا جنہیں خفیہ معلومات تک براہِ راست رسائی حاصل ہے۔ 2026 کی پہلی سہ ماہی تک تمام افسران سے چینی گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض چینی گاڑیوں میں کیمرے، مائیکروفونز، سینسرز اور وائرلیس کنکشن ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہے، جو صارف یا درآمد کنندہ کے علم کے بغیر ڈیٹا بیرونی نیٹ ورکس کو بھیج سکتی ہے۔
ایک سابق اسرائیلی فوجی افسر نے بتایا کہ خطرہ صرف گاڑیوں کے کیمروں یا مائیکروفونز تک محدود نہیں بلکہ ہر ’اسمارٹ‘ کار ایک متحرک کمپیوٹر کی طرح ہے جو حساس مقامات کے قریب ڈیٹا اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسرائیل میں اس سے قبل بھی فوجی تنصیبات اور چھاؤنیوں میں چینی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد تھی۔