چینی سرمایہ کاروں نے پولیس کیخلاف دائر درخواست واپس لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی:
چینی سرمایہ کاروں نے سندھ ہائی کورٹ میں پولیس کے خلاف دائر درخواست واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔
درخواست چینی سرمایہ کاروں کے وکیل پیر رحمٰن محسود ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے درخواست گزار چائینز کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنادی ہے، جس کے بعد درخواستگزار سندھ حکومت کے اقدامات سے مطمئن ہیں۔
مزید پڑھیں: چینی سرمایہ کاروں کے پولیس پر بھتہ خوری اور ہراسانی کے الزامات، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
انہوں نے کہا کہ درخواستگزار سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ 6 چینی سرمایہ کاروں نے سندھ پولیس کی جانب سے بھتہ خوری اور دیگر الزامات کے تحت سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: چینی سرمایہ کاروں کی پولیس کے خلاف درخواست پر صوبائی وزیر داخلہ کا نوٹس
سپیشل پروٹیکشن یونٹ کے افسر اسد علی نے کہا کہ چینی سکیورٹی سے مطمئن ہیں اور انہوں نے بھی یہی کہا ہے کہ جو انتظامات کیے گئے ہیں، وہ اطمینان بخش ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چینی سرمایہ کاروں
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری، سندھ حکام سے جواب طلب
---فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے زیادہ اور غیرمنصفانہ ہیں، دیگر حصوں میں جس خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے ہے، کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ حکومت سندھ نے جولائی 2025ء سے ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار روپے مقرر کی ہے، اس تنخواہ میں گروسری، یوٹیلیٹی بلز اور بچوں کی تعلیم ہی پوری نہیں ہوتی، ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں میں نافذ نہیں کی گئیں، ہدایت دی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کرے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔