حکومت پی ٹی آئی مذاکراتی ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے اور مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی کے آفس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا، حکومتی کمیٹی اجلاس میں پی ٹی آئی ک مذاکراتی سیشن میں شرکت نہ کرنے کے جواب کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو پی ٹی آئی سے رابطے پر آگاہ کیا۔اس دوران حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے، اسپیکر سردار ایاز صادق بھی اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچ گئے لیکن پی ٹی آئی کا کوئی بھی رکن اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے اسد قیصر اور عمر ایوب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مذاکرات میں شریک ہونے کی ایک مرتبہ پھر دعوت دی، اسپیکر نے جوائنٹ سیکریٹری کو اپوزیشن کے چیمبر بھیجا کہ مذاکرات کے لیے آئیں، اس پر پی ٹی آئی نے سینئر قیادت سے مشاورت کے بعد مذاکرات سے متعلق آگاہ کرنے کا کہا۔اس کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ختم ہوگیا، اجلاس میں6حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے6ممبران شریک ہوئے۔اجلاس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اجلاس کے 7 ورکنگ ڈے کے بعد ممبران کو نوٹس بھیجے، توقع تھی آج پی ٹی آئی کے لوگ آئینگے،45منٹ انتظار کیا، پیغام بھی بھیجا ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے تھے مذکرات ہی واحد راستہ ہے، پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر کمیٹی اجلاس جاری نہیں رکھا جاسکتے۔نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ مذاکرات کا مطلب ہوتا ہے کہ بیٹھ کر بات کرنا، اگر وہ آج آتے تو ہم تحریری جواب پہلے اسپیکر کو پیش کرتے، ہمیں ایک دوسرے کو سنجیدہ لینا چاہئے، حامد رضا کے گھر پر کوئی ریڈ نہیں ہوا، پولیس پریس کانفرنس کیلئے سکیورٹی دینے گئی تھی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: حکومتی مذاکراتی کمیٹی اسپیکر قومی اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی کے بعد

پڑھیں:

مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے نئے انوائرمنٹ ایکٹ سمیت مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا مؤقف تھا کہ انوائرمنٹ ایکٹ کے بغیر انتظامی ہدایات مؤثر ثابت نہیں ہوسکتیں۔

’آپ سیکریٹریز کو جتنی مرضی ہدایات دے دیں، انوائرمنٹ ایکٹ کے بغیر سموگ پر کچھ نہیں ہو سکتا۔‘

یہ بھی پڑھیں: اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا

اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایک اہم اور بنیادی ایشو ہے، جسے آئینی تحفظ فراہم کرنا ناگزیر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمنٹ آف پاکستان سے آئینی ترمیم کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ حاصل ہو۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ اپوزیشن کے بعض اراکین نئے ایکٹ کی کمپوزیشن پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: اسموگ فری پنجاب: ’ایک حکومت، ایک وژن، ایک مشن، صاف فضا‘

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اسی کمپوزیشن پر مبنی آئینی ترمیم کا مطالبہ بھی پارلیمنٹ سے کیا گیا ہے۔

’پی ایل جی او کا ایک اچھا پہلو یہ تھا کہ اس نے مقامی حلقوں کو طاقت دی، چاہے اس کا طریقہ کار درست نہیں تھا۔ لیکن جب تک آئینی تحفظ نہیں ملے گا، کوئی بھی قانون فائدہ نہیں دے سکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے قانون بنایا لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے آتے ہی مقامی حکومتوں کی مدت ختم کردی۔

مزیدپڑھیں: اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا

’یہ بحث قانون کی نہیں، آئین کی ہے، جیسے آئین یہ طے کرتا ہے کہ وفاق کی حکومت کیسی ہوگی، اسی طرح مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں ایک تیسرا باب شامل کیا جانا چاہیے۔‘

ملک محمد احمد خاں نے اس بات کو ’آئینی جرم‘ قرار دیا کہ اب تک آئین میں مقامی حکومتوں سے متعلق تیسرا باب شامل نہیں کیا گیا۔

ان کے مطابق، یہ جرمِ ضعیفی ہے جو گزشتہ پچاس برس سے دہرایا جا رہا ہے۔

مزیدپڑھیں: اینٹی اسموگ آپریشن کے باوجود لاہور آلودہ ترین شہر، ’یہ پنجاب حکومت کر کیا رہی ہے؟‘

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ہم نے 9 کے قریب قوانین کا جائزہ لیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی قوانین بنے اور ٹوٹے، لیکن یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب کسی حکومت کی اکثریت مقامی حکومت میں نہیں آتی تو اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ ’یہ تعطل ختم کرنے کے لیے آئینی تحفظ ضروری ہے۔‘

ملک محمد احمد خاں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والی حالیہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس کی مخالفت کسی جماعت نے نہیں کی۔

مزیدپڑھیں: لاہور: آلودگی میں کمی کے لیے اسموگ ٹاور کا تجربہ ناکام، مطلوبہ نتائج نہ مل سکے

’یہ قرارداد 81 ارکان پر مشتمل کاکس سے آئی جس میں اپوزیشن بھی شامل تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ جب یہ کاکس بنایا جا رہا تھا تو مخالفت کا سامنا تھا، لیکن اس وقت بھی انہوں نے واضح کیا تھا کہ کاکس کا مقصد عوامی مسائل پر مل کر کام کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی تحفظ اسپیکر انوائرمنٹ ایکٹ پنجاب اسمبلی پی ایل جی او تحریک انصاف سموگ کاکس مسلم لیگ ن مقامی حکومت ملک محمد احمد خان

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ کا اجلاس آج، قومی اسمبلی کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا
  • پشاور، خیبر پختونخوا اسمبلی میں اسپیشل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس میں امن و استحکام کا جائزہ
  • خیبرپختونخوا کے حکومتی اراکین کا امن و امان کیلیے تمام اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا فیصلہ
  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • خان گڑھ: اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس شاہ ،رکن قومی اسمبلی سردار علی گوہر خان مہر سے والدہ کے انتقال پر تعزیت کررہے ہیں
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت