اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جنوری 2025ء) بھارتی ریاست اتر پردیش میں حکام نے بدھ کے روز بتایا کہ پریاگ راج میں مہا کمبھ میلے میں بھگدڑ مچنے سے درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اب تک تقریباﹰ دس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، تاہم بعض آزاد ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔

کمبھ میلے کے دوران انتیس جنوری، یعنی مونی اماوسیا، کا دن سب سے مقدس ہے، جس روز کنگا اور جمنا کے سنگم میں ڈبکی لگانے کے لیے لاکھوں لوگ جمع ہوئے اور حکام کے مطابق بھگدڑ کا یہ واقعہ علی الصبح پیش آیا۔

بھارت کا کمبھ میلہ: دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع

متاثرین کی تعداد کیا ہو سکتی ہے؟

ابھی تک حکام کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں کوئی صحیح تعداد پیش نہیں کی گئی ہے، تاہم میڈیا میں اس کے مختلف اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی اطلاع کے مطابق ہجوم سے کچلنے کے بعد کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے جبکہ روئٹرز نے ابتدائی طور پر سات سے زیادہ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔

البتہ جائے وقوعہ کے ویڈیوز اور تصاویر میں پریشان کن خاندان کے درجنوں افراد کو عارضی ہسپتالوں کے باہر انتظار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ افراتفری کے مقام پر زمین پر بکھرے ہوئے بہت سے کپڑے، بیگ اور جیکٹس دیکھے گئے ہیں۔

کمبھ کے تاریخی میلے میں مسلمانوں کی شرکت پر پابندی

مقامی صحافی نے کیا دیکھا؟

پریاگ راج کے ایک مقامی صحافی جو صبح چھ بجے سے ہی متاثرہ مقامات اور ہسپتال کے چکر لگاتے رہے ہیں، نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ تقریباﹰ تین سے ساڑھے تین سو افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، تاہم حکام نے میڈیا کو کچھ بھی نشر کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

بھارتی میڈیا سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیسے ہی خبر آئی کہ بھگدڑ مچ گئی ہے، "حکام نے تمام میڈیا والوں کے کیمرے زبردستی جمع کرانا شروع کر دیا، میرے کیمرہ پرسن کا بھی کمیرہ چھین لیا گیا اور اس حوالے سے فوٹیج نشر کرنے پر غیر اعلانیہ پابندی لگا دی گئی ہے۔"

بھارت میں ہزاروں مسلم کنبوں کو بے گھر کردیے جانے کا خدشہ

خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) نے ڈیوٹی پر موجود ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا، "سنگم پر رکاوٹ ٹوٹنے کے بعد کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں اور انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

ہمارے پاس ابھی تک زخمیوں کی صحیح تعداد نہیں ہے۔"

مذہبی اجتماعات کا کنٹرول ٹیکنالوجی کی مدد سے

وزیراعلیٰ کی تعاون کی اپیل

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ صورتحال کی تفصیلات اور پیش رفت کا جائزہ لیا ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ نے لوگوں پر زور دیا کہ سنگم کے مقام تک پہنچنے کی کوشش کرنے کے بجائے قریب ترین ندی کے کنارے ہی ڈبکی لگائیں۔

انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، "آپ سب کو انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے اور انتظامات کرنے میں تعاون کرنا چاہیے۔ لوگ سنگم کے تمام گھاٹوں (دریاؤں کے کناروں) پر سکون سے غسل کر رہے ہیں۔"

کمبھ میلہ: کئی ملین ہندو زائرین کا تین دریاؤں کے سنگم پر غسل

لوگ اپنے گناہوں کو دھونے کے لیے کمبھ آتے ہیں

کمبھ میلہ دنیا میں سب سے بڑا مذہبی اجتماع کہا جاتا ہے، جہاں ہر 12 سال میں ایک بار خاندان، عقیدت مند اور بزرگ یاتری گنگا، جمنا اور افسانوی دریا سرسوتی کے سنگم کے مقام پر غسل کے لیے آتے ہیں۔

لاکھوں لوگ دریا کے پانی میں نہاتے ہیں کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ یہ رسم ان کے گناہوں کو دھو دیتی ہے اور انہیں دوبارہ جنم لینے کے چکر سے آزاد کر دیتی ہے۔

اس سال کے تہوار کو مہا کمبھ یعنی عظیم کمبھ کا نام دیا گیا ہے، کیونکہ نجومیوں کے نزدیک اس بار ستاروں کی ایسی صف بندی 144 سالوں کے بعد ہوئی ہے اور اسی مناسبت سے اس کمبھ کی بڑی اہمیت ہے۔

حکام کو توقع تھی کہ بدھ کے روز تہوار کا سب سے زیادہ ہجوم والا دن ہوگا کیونکہ عقیدت مندوں کا خیال ہے کہ اس دن مقدس دریاؤں میں ڈبکیاں لگانا آباؤ اجداد کی برکت حاصل کرنے کا ایک انوکھا موقع فراہم کرتا ہے۔

حکام نے جنوری کے اوائل میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ اتر پردیش کی ریاستی حکومت کو تقریباً 100 ملین عقیدت مندوں کا دورہ کرنے کی توقع ہے۔

سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ بدھ کے روز لوگوں کا ایک سمندر جمع ہے، جو دریا میں نہانے کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہا ہے۔

دریں اثنا، مقامی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ اس واقعے کی وجہ سے پانی میں نہانے کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق حکام نے گئی ہے کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان

دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )بھارت کے ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں نے یکطرفہ طور پر اپنی مسلح جدوجہد کو معطل کرنے کا اعلان کر تے ہوئے حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے یہ اعلان بھارتی حکومت کی اس بھرپور کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے جس کا مقصد دہائیوں پر محیط اس تنازع کو ختم کرنا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماﺅ نواز) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بدلتے عالمی نظام اور قومی حالات، وزیر اعظم، وزیرداخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کی مسلسل اپیلوں کے باعث ہم مسلح جدوجہد معطل کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں.

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ماﺅ نوازوں کے اس اعلان پر حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیابھارت اس وقت نکسل بغاوت کے باقی ماندہ آثار کو ختم کرنے کے لیے شدید کارروائی کر رہا ہے، یہ بغاوت اس گاﺅں کے نام پر شروع کی گئی ہے، جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے جہاں 6 دہائی قبل ماﺅ نواز تحریک پر مبنی یہ مسلح جدوجہد شروع ہوئی تھی 1967 میں جب چند دیہاتی اپنے جاگیرداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اس وقت سے اب تک 12 ہزار سے زیادہ باغی، فوجی اور شہری اس تصادم میں ہلاک ہو چکے ہیں.                                                                                                    

متعلقہ مضامین

  • عراق: مقدس مقامات کی زیارت اب صرف مخصوص عمر کے افراد کیلئے
  • برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
  • بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
  • کراچی، 11 سالہ بچی کی پراسرار ہلاکت، گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کا انکشاف
  • آسٹریلیا : 16 سال سے کم عمر افراد کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی
  • وینزویلا پر دوسرا امریکی حملہ ،3دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ
  • انسانی اسمگلرز کا نیا طریقہ واردات: جعلی فٹبال ٹیم سیالکوٹ سے جاپان پہنچ گئی
  • انسانی اسمگلرز کا نیا طریقہ واردات بے نقاب، ملزم گرفتار
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف