کوئٹہ: امریکا سے آئی 13 سالہ لڑکی کے قاتل والد اور ماموں نکلے
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کوئٹہ میں امریکا سے واپس آئی 13 سال کی لڑکی کے قتل کا معمہ حل ہو گیا۔
کوئٹہ کے علاقے بلوچی اسٹریٹ میں 13 سال کی لڑکی کے قتل کے کیس میں والد اور ماموں کو گرفتار کر لیا گیا۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ والد نے سالے کے ساتھ مل کر بیٹی کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا اعتراف کر لیا۔
کوئٹہ، 13 سالہ امریکی شہر ی لڑکی کے قتل کا مقدمہ درجکوئٹہ کے علاقے بلوچی اسٹریٹ میں فائرنگ سے 13 سالہ امریکی شہر ی لڑکی کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا، واقعہ میں لڑکی کےوالد اور چچا شامل تفتیش ہیں۔
پولیس نے بتایا ہے کہ لڑکی کے قتل کا کیس سیریئس کرائم انویسٹی گیشن ونگ منتقل کر دیا گیا ہے۔
دورانِ تفتیش ملزم نے بتایا کہ بیٹی کے ویڈیوز بنانے پر اعتراض تھا۔
ملزمان نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ گھر کے باہر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے بیٹی شدید زخمی ہوئی تھی، اسے ہمسائیوں کی مدد سے اسپتال پہنچایا گیا جہاں دورانِ علاج وہ دم توڑ گئی۔
مقتولہ کے والد نے بتایا تھا کہ وہ 28 سال سے امریکا میں تھا، 15 جنوری کو بچوں کے ہمراہ پاکستان واپس آیا تھا، 13 سال کی حرا امریکی شہری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لڑکی کے قتل کا
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔