کراچی:

ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے کہا ہے کہ زمینوں پر قبضوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ بلاول ہاؤس میں گزشتہ روز کراچی کے بڑے تاجروں نے زمینوں پر قبضے کی شکایات کی گئی تھی۔

 بدھ کو نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو کہا کہ زمینوں پر 2023 کے مقابلے میں قبضے کی کم شکایات موصول ہوئی ہیں۔ سال 2024 میں زمینوں پر قبضے اور تجاوزات کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ زمینوں پر قبضے یا دیگر مسائل ہوں، پولیس افسران کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے اور انھیں سزائیں بھی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس میں جرائم کے حوالے سے زیرو ٹالرینس ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ آباد نے جھوٹی شکایات لگائی ہیں۔ زمینوں پر قبضے سے متعلق آباد کی شکایات کسی خاص بلڈر سے متعلق ہوسکتی ہے۔

ایڈیشنل آئی جی نے 2024 میں زمینوں پر قبضے کے حوالے سے سال بھر کہ شکایات جلد منظرعام پر لانے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ لینڈ گریبنگ نہ ہونے کے برابر ہے، میرا دعوی ہے کہ محکمہ پولیس میں جتنی سزائیں ہیں کہیں اور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس حکومت کا ذیلی شعبہ ہے لیکن پولیس پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث نئے مسائل سامنے آرہے، چنگچی مافیا سے متعلقہ مسائل کوحل کرنے کے لیے متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہیے کیونکہ اس سے بڑی تعداد میں روزگار وابستہ ہے لیکن پھر بھی ڈی آئی جی ٹریفک سے مسائل کے حل کی ہدایت کروں گا۔ ہم لاء انفورسمنٹ ایجنسی ہیں جوقانون بنتاہے اس پرعمل درآمد کے لیے پابند ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کنڈہ مافیا سے متعلق  کے لیکٹرک کے حکام سے فریاد کی جائے، کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں 24فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق موبائل اور موٹرسائیکل چھیننے کی وارداتوں میں کمی آئی ہے۔

قبل ازیں نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر فیصل معز خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے حکومت کے 60فیصد حصے کے ساتھ نجی شعبہ 40فیصد سرمایہ کاری کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے لیے تیار ہے۔ نارتھ کراچی ایک بہت بڑا صنعتی علاقے پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس صنعتی علاقے سے 30 سے 40ملین ڈالر کی مصنوعات برآمد ہورہی ہیں۔ علاقے میں 8 ہزار چھوٹی درمیانی درجے کے ساتھ بڑی صنعتیں قائم ہیں، نکاٹی نے صنعتی علاقے میں کرائم مانیٹرنگ کے لیے 100 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نارتھ کراچی صنعتی علاقے میں چھ ماہ سے کوئی بڑا جرم نہیں ہوا البتہ چھوٹی وارداتیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں ایک ایسا مافیا سرگرم ہے جو نجی پی پی ایم ٹی پر کنڈے ڈال کر فی گھر 1500روپے بجلی بیچتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی نارتھ کراچی صنعتی علاقے علاقے میں کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری

مرتضیٰ وہاب کراچی کی تاریخ کے بدترین میئر شمار ہونے لگے، تجاوزات مافیا کی سرپرستی
ضلع وسطی میں تجاوزات مافیا کی بھرمار، ٹاون میونسپل افسر،ڈی سی سینٹرل بُری طرح ناکام

(رپورٹ:عاقب قریشی)کراچی کے فٹ پاتھ ایک بار پھر تجاوزات مافیا کے قبضے میں آگئے ہیں، جہاں ٹھیلے ، پتھارے اور غیر قانونی اسٹالز نے شہریوں کے لیے پیدل چلنا بھی مشکل بنا دیا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے نام پر کارروائیاں وقتی ہوتی ہیں، مگر چند دن بعد فٹ پاتھ دوبارہ بھرجاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کے ایم سی اور ضلعی انتظامیہ کے بعض افسران مبینہ طور پر اس "دھندے ” میں ملوث ہیں اور تجاوزات مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے ۔شہری حلقے دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ رقم اوپر تک پہنچائی جاتی ہے ۔ ٹاؤن میونسپل افسراورڈی سی سینٹرل بھی تجاوزات ختم کرانے میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں تجاوزات کا سیلاب پھر سے واپس آگیا ہے ، اورمرتضیٰ وہاب کا تاثر’’کراچی کی تاریخ کے بد ترین میئر‘‘کے طور پر پھیل رہا ہے ۔ضلعی سینٹرل کے علاقوں، خصوصاً نیو کراچی اور نارتھ کراچی میں صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ ناگن چورنگی سے پاؤر ہاؤس چورنگی تک پاؤر ہاؤس چورنگی سے فور کے چورنگی تک ،گودھراسے لے کر پانچ نمبر، سندھی ہوٹل، اور اللہ والی چورنگی تک ہر جگہ سڑکیں اور فٹ پاتھ پتھاروں، ہوٹلوں کے تختوں اور رکشہ اسٹینڈز سے بھرے پڑے ہیں۔مقامی دُکانداروں کا کہنا ہے کہ ’’ہم تو روزی روٹی کے لیے یہ سب کرتے ہیں، اگر کے ایم سی والے کارروائی کریں تو بڑے دکانداروں سے بھی پوچھیں جو اپنی دُکانوں کا آدھا سامان سڑک پر رکھتے ہیں‘‘۔جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے باعث ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے ۔ایک شہری، سلمان احمد، کا کہنا تھا کہ ’’پانچ منٹ کا فاصلہ طے کرنے میں اب پندرہ بیس منٹ لگتے ہیں، یہاں تک کہ جنازے کے جلوس بھی ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں‘‘۔رکشہ اسٹینڈز کی بھرمار نے مسئلہ مزید بڑھا دیا ہے ۔ سروس روڈز پر درجنوں رکشے لائن بنا کر کھڑے رہتے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی مکمل طور پر متاثر ہوتی ہے ۔شہریوں نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ، اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے فوری نوٹس لینے اور تجاوزات مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فٹ پاتھ شہریوں کو واپس مل سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی قبضے کی کوشش ہے، صورت قبول نہیں ،حافظ نعیم الرحمن
  • مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا
  • کراچی، ڈمپر کی ٹکر سے شہری جاں بحق، مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگادی
  • اسد قیصر نے 27 ویں آئینی ترمیم کا پروپوزل مسترد کردیا
  • اسد قیصر نے 27ویں آئینی ترمیم کا پروپوزل مسترد کردیا
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا