غزہ میں تعینات اسرائیلی فوجیوں پر خوف کا عالم:دشمن سمجھ کر اپنے ہی ساتھی کو مارڈالا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس:محصور فلسطینی پٹی غزہ میں تعینات اسرائیلی فوجیوں نے ایک چیک پوسٹ پر خوف کے عالم میں اپنے ہی ایک ساتھی پر حملہ آور سمجھ کر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گیا۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہلاک ہونے والا شخص 39 سالہ جیکب ایتان تھا، جو وزارت دفاع کا کنٹریکٹر اور فوج کے زیر نگرانی کھدائی کرنے والی مشینوں کا آپریٹر تھا۔ وہ وسطی غزہ کے نیٹزارم کوریڈور کے تباہ شدہ علاقے میں کھنڈرات صاف کرنے کے لیے پہنچا تھا لیکن فوجیوں نے اسے حملہ آور سمجھ کر گولیوں سے بھون ڈالا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی کہ سادہ لباس میں آنے والے شخص کو دیکھ کر فوجیوں نے بغیر شناخت کے فائرنگ کر دی۔ فوج نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ فوجی خوفزدہ ہو کر جلد بازی میں فائرنگ کیوں کر بیٹھے۔
واضح رہے کہ یہ جنگ کے دوران غزہ میں مارا جانے والا اسرائیلی وزارت دفاع کا دوسرا کنٹریکٹر ہے۔ اس سے قبل مئی میں30 سالہ لیرون یتزاک بھی جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں مارا گیا تھا، جب فوجی اڈے پر مارٹر حملہ کیا گیا تھا۔
اس واقعے نے اسرائیلی فوج کے جنگی دباؤ میں ہونے اور ان کی ناقص حکمت عملی کو مزید بے نقاب کر دیا ہے، جہاں وہ دشمن اور اپنے ساتھیوں میں فرق کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج
پڑھیں:
اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع
اسلام ٹائمز: 10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔ تحریر: حامد حاجی حیدری
نیتن یاہو نے اسرائیلیوں پر زور دیا کہ وہ "معاشی تنہائی کے لیے تیار رہیں۔" قابض وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے قطر میں اسرائیلی آپریشن کی ناکامی کے بعد 15 ستمبر کو وزارت خزانہ کے جنرل اکاؤنٹنگ آفس میں ایک کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل خود کو الگ تھلگ اور بند معیشت کے مطابق ڈھالنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔ "اسرائیل ایک طرح کی تنہائی میں داخل ہو رہا ہے۔۔۔ ان کا کہنا تھا۔ سب سے پہلے، ہمیں اپنے طور پر مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینا چاہیئے، اسرائیل کے سرکاری ٹی وی کان کے مطابق نیتن یاہو نے اس گفتگو میں کئی اعترافات کئے ہیں۔ نیتن یاہو کے مطابق، ایسی صورت حال جس میں ملک خود کو پیداواری ناکہ بندی میں پاتا ہے، ایک حقیقت بن سکتی ہے۔ اس لیے اسرائیل معیشت پر بعض پابندیوں کو اپنانے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی تنہائی کی ایک وجہ یورپی پابندیاں بھی ہوسکتی ہیں۔
صیہونی وزیراعظم کے مطابق قطر سمیت اسرائیل کے دشمن ممالک نے سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی گفتگو کو متاثر کرنے کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کے جواب میں نیتن یاہو کا خیال ہے کہ اسرائیل کو اپنے گھریلو وسائل اور سائنسی صلاحیت کو فروغ دینا چاہیئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا بلاکس میں بٹی ہوئی ہے اور ہم کسی بلاک کے رکن نہیں ہیں۔ "اس طرح ایک فائدہ پیدا ہوتا ہے، جب وہ ہمیں الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس ایک تکنیکی اور سائنسی فائدہ بھی ہے، جو دوسروں کی ہم میں دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے۔" تاہم کان ٹی وی کے مطابق اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے وزیراعظم کے ریمارکس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس موقف کو پاگل پن قرار دیا۔ لایپڈ کے مطابق اسرائیل کی تنہائی ناگزیر نہیں ہے، بلکہ یہ سب کچھ نیتن یاہو اور ان کی حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل اپنی خارجہ پالیسی کا رخ بدلتا ہے تو وہ پھلتی پھولتی معیشت کی طرف لوٹ سکتا ہے۔
10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔