جولانی رجیم عنقریب ختم ہو جائے گی، شامی کرد رہنما
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
شام کے کرد باشندوں کے رہنما فتح اللہ حسینی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ابو محمد الجولانی کی سربراہی میں شام پر حکمفرما موجودہ رجیم بہت جلد ہی ختم ہو جائے گی کیونکہ اسے عوامی حمایت حاصل نہیں ہے اور بیرونی طاقتوں کے بل بوتے پر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شام میں صدر بشار اسد کی حکومت سرنگون ہو جانے کے چند ہفتے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے شام کے شمال اور مشرقی حصوں میں مقیم کرد باشندوں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا: "وہ یا تو ہتھیار پھینک دیں گے یا شام کی سرزمین میں ہی دفن کر دیے جائے گے۔" اس وقت پوری دنیا کے لیے واضح ہو چکا ہے کہ ابو محمد الجولانی جو اپنا نیا نام احمد الشرع بتاتا ہے، کی سرکردگی میں ھیئت تحریر الشام نامی دہشت گرد ٹولہ پوری طرح ترکی کی حمایت اور پشت پناہی سے برخوردار ہے۔ یہ ایسی حقیقت ہے جس کا انکار ترک حکمران اور ھیئت تحریر الشام کے دہشت گرد بھی نہیں کرتے۔ لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ الجولانی کی سربراہی میں ھیئت تحریر الشام کے دہشت گرد رہنما بھی ترکی کا موقف دہرا رہے ہیں اور کرد باشندوں سے غیر مسلح ہو جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اگرچہ کرد رہنماوں اور جولانی رجیم کے درمیان گفتگو اور مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ شام حکومت اور فوج ختم ہو جانے کو ترک حکمران سنہری موقع سمجھ رہے ہیں اور جہاں تک ممکن ہے شام کی سرزمین پر قبضہ کرنے کے درپے ہیں۔ کرد باشندے زیادہ تر شام کے شمال اور مشرقی حصوں میں مقیم ہیں۔
شام کے کرد باشندوں کے رہنما فتح اللہ حسینی جو اس وقت عراق کے کرد نشین علاقوں میں مقیم ہیں، نے شام کے موجود حالات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: "جب سے شام کے کرد باشندوں نے داعش کے تکفیری دہشت گردوں کے مقابلے میں مزاحمت کا آغاز کیا اور اپنے لوگوں کی حفاظت شروع کی ہے اس وقت سے ترکی ہمیں ترچھی نگاہوں سے دیکھنے لگا ہے۔ ترکی کردوں سے شدید خوفزدہ ہے اور اپنی سرحدوں کے قریب کرد نشین علاقوں کو برداشت نہیں کر سکتا۔ سیرین ڈیموکریٹک فورسز یا ایس ڈی ایف ایسی فورس ہے جو صرف اپنا دفاع کرتی ہے اور ترکی یا کسی اور ملک کے لیے خطرہ نہیں ہے۔ ترکی نے اپنی پوری فوجی طاقت کردوں کے خلاف لگا رکھی ہے لیکن اب تک اسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور وہ شام میں مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ہمیں شام کی نگران حکومت سے کوئی مسئلہ نہیں ہے چونکہ یہ ایسی حکومت ہے جس نے خود کو دمشق پر مسلط کیا ہے اور اس کے پاس یکم مارچ تک عوام کا اعتماد حاصل کرنے کا موقع ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ وہ عوام کو اعتماد میں لے پائے گی۔ عرب باشندوں اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں اور دمشق کے اردگرد کے علاقوں میں عوام کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات کے باعث شام کے عوام ان سے شدید متنفر ہیں۔"
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا ہے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ہماری معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف صنعتکار عارف حبیب کا کہنا تھا کہ ہم زراعت اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں اہداف حاصل نہ کرسکے، اس وجہ سے مجموعی جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کسانوں کی معیشت بری طرح متاثر رہی، زرعی اجناس کی قیمتوں میں بہت کمی آئی ہے، حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیدا وار کے لیے راضی کرنا ہوگا، زراعت میں ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور پیدا وار بڑھائی جائے، زرعی پیداوار بڑھانے کیلیے کاسٹ آف پروڈکشن کو کم کیا جائے۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام زرعی اجناس کے لیے سپورٹ پرائسز کی اجازت نہیں دیتا، ایسی پالیسی بننی چاہییں کہ کسانوں اور حکومت دونوں کے لیے ون ون کنڈیشن ہو، پچھلے سالوں میں منہگائی بہت زیادہ بڑھی، منہگائی کی وجہ سے انڈسٹریز اپنی صلاحیت کے لحاظ سےکم کام کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹریز کے ٹیکس ریٹ میں تبدیلی ہوئی، انرجی کاسٹ بھی بڑھی، تعمیراتی سامان بنانے والی انڈسٹریز بھی اپنی پیداواری صلاحیت سے کم پر چل رہی ہیں، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوئی جس وجہ سے ڈیمانڈ میں کمی ہوئی، ایسی پالیسیز بنائی جائیں کہ پروڈکٹس کی مانگ میں اضافہ ہو، انڈسٹریز کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اقدامات کی ضرورت نہیں، صنعت نے اپنی پیداواری صلاحیت کو طلب سے مطابقت دی۔
عارف حبیب کا کہنا تھا پچھلے سال زراعت میں پیچھے رہے، اسی لیے معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہ ہوسکا، پچھلے سال گندم کی قیمت گری جس کی وجہ سے کسان کے پاس اگلی فصل کے لیے سرمایہ کاری کم رہی، پیداواری لاگت کم ہوگی تو کسان کے لیے مواقع بڑھے گی، کسان کو فصل کے لیے فنانسنگ اور اچھے بیج کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، ملکی صنعتیں اپنی صلاحیت سے کم پیداوار کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کم ہوئی ہے،کنسٹرکشن کے لیے وزیراعظم نے ٹاسک فورس بنا دی ہے، نئے سال میں گروتھ کا مناسب سا ہدف رکھا گیا ہے، بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی باتیں ہورہی ہیں، شرح سود میں مزید کمی کی ضرورت ہے، پاکستان میں ٹیکس ریٹ سب سے زیادہ ہے، سپر ٹیکس میں کمی جائے۔
عارف حبیب کا کہنا ہے کہ حکومت کا کام گندم کی قیمت طے کرنا نہیں، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرنا ہے، چاول کی قیمت کا حکومت تعین نہیں کرتی، چاول اوپن مارکیٹ کے اصول پر دستیاب ہوتا ہے۔
معروف صنعتکار کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، مارگیج فنانسنگ کو سپورٹ کیا جائے، پاکستان میں مارگیج فنانسنگ کا رجحان کافی کم ہے، مجھے مارگیج فنانسنگ میں کافی سکوپ نظر آتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر مارگیج فنانسنگ پر توجہ دی گئی تو مثبت نتائج آئیں گے۔
ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ10 مئی کو جو آپ نے کیا اس کے بعد آپ کے پاس انٹرنیشنل کریڈیبیلیٹی ہے، حکومت کو ٹیکس نیٹ میں آنے کے لیے انہیں پرکشش مواقع دینے چاہئیں، حکومت کی موجودہ پالیسی ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو سزا دینے کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے، کپاس کی پیدا وار مشکل سے 6 سے 7 ملین بیلز ہے، بھارت کپاس کی پیدار دو گنا کر چکا ہے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وفاقی اور صوبائی سطح پر کمزور ہے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرنا حکومت کاکام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال چاول کی ایکسپورٹس بہت زیادہ رہیں، ریسرچ بتاتی ہیں کہ چاول کی پیداوار بہت بہتر ہے، بجٹ میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے آر اینڈ ڈی کے لیے رقم مختص کرنا ہوگی، کپاس امپورٹ کرنے سے امپورٹ بل دو سے تین فیصد بڑھ جائےگا۔
خاقان نجیب کا کہنا تھا تیل کی قیمت دنیا بھر میں کم ہے، بجلی کی قیمت کم ہوئی، شرح سود میں کمی ہوئی، پاکستان کی اکنامی گروتھ کے لیے اچھی نہیں ہے، ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے لوگوں کو ترغیب دی جائے، 78 روپےکی پیٹرولیم لیوی سے بچنےکے لیے پمپس پر کارڈ سے پےمنٹ لی جائے۔
قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف
مزید :