وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب، 13 نکاتی ایجنڈے پر غور کیاجائیگا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس کل صبح11بجے ہوگا، جس میں 13 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا جائیگا۔
ایجنڈے کے مطابق وفاقی کابینہ پی ٹی آئی دورحکومت میں پی آئی اے ہوابازوں سے متعلق بیان کی تحقیقات پرغورکرے گی اورمڈل ایسٹ گرین اینشی ایٹوچارٹرکی منظوری دے گی۔ کابینہ وزارت تجارت کی سفارش پرٹیرف ریٹ کوٹا کی تقسیم اورایکس سروس مین کے لیے وزیراعظم معاونت پیکج کے تحت سروس ڈیوز کی ادائیگی کی سمری پرغورکرے گی۔
وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ اجلاس میں دارالحکومت میں خصوصی عدالتوں کے قیام اوراحتساب عدالت نمبر3 کی تشکیل نوکی سمری پربھی غورکیا جائے گا۔اجلاس میں وفاقی کابینہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین کی تعیناتی اورقومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد کے بورڈ آف گورنرزکی تشکیل کی منظوری دے گی۔
کابینہ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں طب کی تعلیم کے لئے سیٹس کے کوٹہ میں ردوبدل پرغور ہوگا جبکہ قومی فنڈ برائے ثقافت و ورثہ کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کی منظوری دی جائیگی۔ کابینہ پاکستان کسٹمزاورآذربائجان کی اسٹیٹ کسٹمز کمیٹی کےدرمیان معاہدے کی بھی منظوری دے گی۔
وفاقی کابینہ کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی ادارہ جات کے7 دسمبر2024 کےاجلاس کے فیصلوں اور کمیٹی برائے قانونی معاملات کے 22 جنوری کے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کرےگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ
پڑھیں:
ایچ ای سی نے بغیر واضح ایجنڈے کے VCs کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا
فائل ایمیجہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے بغیر واضح ایجنڈے کے وائس چانسلرز (وی سیز) کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا۔
ایک غیر معمولی اقدام کے تحت ایچ ای سی نے ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز کو گزشتہ رات دیر گئے 10 بجکر 49 منٹ پر کوآرڈینیشن ڈویژن کی جانب سے بھیجے گئے تیسری ای میل کے ذریعے آج صبح 10 بجے اسلام آباد میں ایچ ای سی آڈیٹوریم میں حاضری کی ہدایت کی۔
ای میل میں نہ تو اجلاس کا مقصد بتایا گیا اور نہ ہی کوئی ایجنڈا شامل تھا۔
اس سے قبل ایک دوسری ای میل کے ذریعے وائس چانسلرز کو 24 اور 25 جولائی 2025 کو جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں دو روزہ تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی جس میں آئی ٹی منصوبوں کے آغاز اور لیپ ٹاپ تقسیم کی تقاریب کا ذکر تھا۔
تاہم ان پیغامات میں سرکاری جامعات کو درپیش سنگین مالی بحران جیسے اہم معاملات پر کوئی بات نہیں کی گئی، جس سے اجلاس کے مقصد اور شفافیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔