پھانسی سے 24گھنٹے قبل 2دوست قیدیوں کومعافی مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر )کراچی کے سینٹرل جیل میں دو ایسے دوست قیدی بھی موجود ہیں جنہیں پھانسی سے محض 24 گھنٹے قبل معافی دے دی گئی۔ ذرائع کے مطابق کراچی سینٹرل جیل میں سزائے موت کے دو ایسے قیدی بھی موجود ہیں جو آپس میں دوست ہیں اور انہیں قتل کے جرم میں پھانسی پر لٹکایا جانا تھا مگر ورثا نے انہیں ایک دن قبل معاف کردیا۔سزائے موت کے ان قیدیوں میں سے ایک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 2014 میں ہمارا بلیک وارنٹ جاری ہوا تھا اور ہمیں لٹکانا تھا، لٹکانے سے ایک دن پہلے ہی اسٹے ہوگیا کیوں کہ ہمیں ورثا نے معاف کردیا تھا، صدرپاکستان سے ہماری اپیل ہے ہم پر رحم کیا جائے، ہم سے غلطی ہوگئی تھی۔قیدی نے کہا کہ ہم اس وقت بچے تھے، جب یہ واقعہ ہوا تو میری عمر ساڑھے 17 سال تھی اور یہ ساتھی قیدی بھی 18 سال کا تھا، ہماری غلطی کو سمجھتے ہوئے جب ہمیں مدعیوں نے معاف کردیا ہے تو ریاست ہمیں کس بات کی سزا دے رہی ہے، 19 سال سے ہم یہاں موجود ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔
روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔