پولیس کے 16 اور ایڈمنسٹریٹو سروس کے 40 افسروں کی گریڈ 18 میں ترقی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا اجلاس سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی زیرصدارت ہوا، کمیٹی نے پولیس سروس کے 16 اور پاکستان ایڈمنسٹریٹوسروس کے 40 افسروں کی گریڈ 18 میں ترقیوں کی سفارش کردی.
پولیس سروس کے جن افسران کو گریڈ 18 میں ترقی دینے کی سفارش کی گئی ہے ان میں محمد مراد،عاطف آمیر،شہزاد اکبر،احمد طلحہ علی، حسنین وارث،اختر نواز، عادل عامر،محمد عثمان،اویس علی خان، خرم ماہیسر،عبداللہ احسان، کیپٹن (ر) سردار شہر یارخان، فلائیٹ لیفٹیننٹ (ر) ذیشان علی،ڈاکٹر خدیجہ عمر،ڈاکٹر انعم تجمل اور کائنات اظہر خان شامل ہیں۔
پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے جن افسران کی ترقی کی سفارش کی گئی ہے ان میں نادر شہزاد خان ، فیصل نور، انیق انور،نبیل احمد میمن، ماجد الطاف،عیسی خان ،حسن ظفر، صاحبزادہ محمد یوسف، حافظ ذیشان ارشد،تنویر احمد ابرار علی شاہ،عامر شاکر ججا، محمد ابوبکر، محمد عاطف جالب، ساگر کمار،عبداللہ خان،کامران ساغر، فضل الرحمن، صدام حسین میمن، سلمون ایوب،محمد عثمان اشرف، کیپٹن (ر) عبدالوہاب خان،کیپٹن (ر) اریب احمد مختار ، کیپٹن (ر) چودہری اویس افضل ،فلائیٹ لیفٹیننٹ (ر) خزائمہ انور،زارا زاہد،شگفتہ جبین، سیمل مشتاق، زینب طاہر، لبیقہ اکرم،ملیحہ ساحر، عائشہ احمد، نادیہ نواز،قرۃ العین،ثناء طارق سید ، فضاء ارشد،انعم فاطمہ، آمنہ احسان،الوینہ فیض اورسارہ امجد شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سروس کے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات
کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں، تجاویز جاری
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی
آئی ایم ایف نے پاکستان کے نظام میں اہم خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات کا اظہار کیا ہے اور پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کی ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے ۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نشاندہی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں کی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس میں بدعنوانیوں اور کرپشن کی نشان دہی کی، آئی ایم ایف کا موقف تھا کہ پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت ہے ، کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں۔آئی ایم ایف نے پاکستانی محکموں پر طویل مشاورت کے بعد تجاویز جاری کر دی ہیں، آئی ایم ایف کی کلیدی سفارشات میں انسداد بدعنوانی کے مضبوط اقدامات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری پروکیورمنٹ اور کارکردگی اسٹرکچرل احتساب سے مشروط کر دی ہے ۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورت حال اور حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خزانہ نے معاشی اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بی نیگیٹو کا ذکر کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں معاشی، توانائی اور ٹیکس اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے ، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات ہوئی، وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم سی پی ایف کی منظوری پر شکریہ ادا کیا۔