اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جب آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے تو بنیادی حقوق معطل ہو جاتے ہیں،یہاں اس کیس میں بھارتی جاسوس کلبھوشن پر بھی بات ہوئی،قانون بنا کر بھارتی جاسوس کلبھوشن کو ہائیکورٹ میں اپیل کا حق دیا گیا، عام شہریوں کو یہ حق حاصل نہیں،وفاق کی جانب سے بار بار کہا گیا کہ ملٹری کورٹس کے فیصلوں میں وجوہات دی جائیں گی،اب کہا جارہا ہے کہ وجوہات ہوتی ہی نہیں۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹراکورٹ پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل احمد حسین نے کہاکہ 9مئی واقعات کے ملزمان کو نہ کبھی بری کرنے کا کہا نہ یہ ہمارا کیس ہے،ہمارا کیس صرف اس حد تک ہے سویلین کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہوگا، سمجھ نہیں آ رہی کہ حکومت کا سول عدالتوں کے بجائے فوجی عدالتوں پر اعتماد کیوں ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ یہ اعتراض تو دوسری طرف سے بھی آ سکتا ہے،خواجہ احمد حسین نے کہاکہ ہمیں کبھی کورٹ مارشل کرنے والے افسران پر بھی کوئی اعتراض نہیں رہا، جسٹس نعیم اخترافغان نے کہاکہ جس عدالت نے سویلین کو فوجی تحویل میں دیا اس فیصلے کو چیلنج کیوں نہیں کیا،اس فیصلے کو آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹ میں چیلنج کیوں نہیں کیا؟خواجہ احمد حسین نے کہاکہ آرٹیکل 199کا رٹ اختیار حق نہیں ہے بلکہ یہ عدالت کی صوابدید ہوتی ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ آئین سب سے سپریم قانون ہے،سویلین ملزمان اور مسلح افواج کے ملزمان میں کیا فرق ہے۔

25 سال وارنٹی اور گارنٹی، واپڈا کو بھی بجلی کے یونٹس دیں اور بجلی کا خرچہ زیرو کریں، غمگول سولر انرجی کی دھماکہ خیز آفر

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کراچی، تربت میں رینجرز کے ہاتھوں سویلین کے قتل کا ٹرائل سول عدالتوں میں چلا، وکیل خواجہ احمد حسین نے کہاکہ جب آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے تو بنیادی حقوق معطل ہو جاتے ہیں،یہاں اس کیس میں بھارتی جاسوس کلبھوشن پر بھی بات ہوئی،قانون بنا کر بھارتی جاسوس کلبھوشن کو ہائیکورٹ میں اپیل کا حق دیا گیا، عام شہریوں کو یہ حق حاصل نہیں،وفاق کی جانب سے بار بار کہا گیا کہ ملٹری کورٹس کے فیصلوں میں وجوہات دی جائیں گی،اب کہا جارہا ہے کہ وجوہات ہوتی ہی نہیں،ایک اصطلاح ہوتی ہے فیلڈکورٹ مارشل، یہاں لفظ فیلڈ  ہے،جسٹس مندوخیل نے کہاکہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں 9مئی ملزمان کا فیلڈمیں لے جا کر کورٹ مارشل کیا جائے،ایک بات ذہن میں رکھیں فوجی قانون دنیا میں 700سال پرانا قانون ہے،وکیل خواجہ احمد حسین نے کہاکہ لفظ نیکس آئین یا قانون  میں نہیں بلکہ ایک عدالتی فیصلے میں آیا ہے،سپریم کورٹ آرٹیکل 8(3)کی بنیاد پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی،جسٹس محمد مظہر نے کہاکہ کیا عدالتی فیصلے میں ان شقوں کو غلط طور پر کالعدم قرار دیا گیا؟

مرغی کا گوشت سستا ہو گیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: خواجہ احمد حسین نے کہاکہ وکیل خواجہ احمد حسین فوجی عدالتوں ہائیکورٹ میں عدالتوں میں دیا گیا

پڑھیں:

یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ

گجرات ہائیکورٹ نے سابق کرکٹر اور ترنمول کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ یوسف پٹھان کو وڈودرا میں سرکاری زمین پر قابض قرار دیتے ہوئے متنازع پلاٹ خالی کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں ہوتیں اور انہیں استثنیٰ دینا معاشرے کے لیے غلط مثال قائم کرتا ہے۔

جسٹس مونا بھٹ کی سربراہی میں سنگل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے یوسف پٹھان کی وہ درخواست مسترد کر دی جس میں انہوں نے وڈودرا کے علاقے تندالجہ میں اپنے بنگلے سے متصل سرکاری زمین پر قبضہ برقرار رکھنے کی اجازت طلب کی تھی۔

مزید پڑھیں: ’انڈیا کس منہ سے کھیلے گا!‘ شاہد آفریدی کے طنز پر ہال قہقہوں سے گونج اُٹھا

عدالت نے قرار دیا کہ عوامی نمائندہ اور قومی سطح کی شخصیت ہونے کے ناتے پٹھان پر قانون پر عمل کرنے کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مشہور شخصیات کی شہرت اور اثر و رسوخ انہیں معاشرے میں رول ماڈل بناتا ہے۔ اگر ایسے افراد کو قانون توڑنے کے باوجود رعایت دی جائے تو یہ عوامی اعتماد کو مجروح کرتا ہے اور عدالتی نظام کو کمزور کرتا ہے۔

یہ تنازع 2012 میں اس وقت شروع ہوا جب وڈودرا میونسپل کارپوریشن (VMC) نے یوسف پٹھان کو نوٹس جاری کیا اور متنازع زمین خالی کرنے کا کہا۔ پٹھان نے یہ نوٹس چیلنج کرتے ہوئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

مزید پڑھیں: عرفان پٹھان کی پاکستان پر ٹرولنگ: ’یہ سنڈے مبارک کا اصل معاملہ کیا ہے؟‘

یوسف پٹھان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں اور ان کے بھائی، سابق بھارتی فاسٹ بولر عرفان پٹھان کو اس پلاٹ کو خریدنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کے اہلخانہ کی سیکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔

انہوں نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کو بھی اس حوالے سے درخواست دی تھی۔ تاہم 2014 میں ریاستی حکومت نے یہ تجویز مسترد کر دی تھی۔ سرکاری انکار کے باوجود یوسف پٹھان نے زمین پر قبضہ برقرار رکھا، معاملہ عدالت میں پہنچا اور بالآخر ہائیکورٹ نے انہیں قابض قرار دیتے ہوئے زمین خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت عرفان پٹھان قانون سے بالاتر نہیں گجرات گجرات ہائیکورٹ مشہور شخصیات یوسف پٹھان

متعلقہ مضامین

  • کراچی کی 8 انسداد دہشتگردی کی عدالتیں منشیات کی عدالتوں میں تبدیل
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے بعد نیا روسٹر جاری، وکلا کی جزوی ہڑتال
  • گوجرانوالہ: نوائے وقت کے نیوز ایجنٹ اقبال پرویز وفات پا گئے‘ ختم قل کل ہو گا
  • قطرمیں اسرائیلی حملہ امریکہ کی مرضی سے ہوا،خواجہ آصف
  • یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
  • سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
  • سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
  • جسٹس ظفر احمد راجپوت نے قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
  • عمران کا مقدر لمبی جیل، نئے صوبوں، فنانس ایوارڈ اور ڈیموں پر ہائبرڈ نظام میں اختلافات کا امکان ہے: طلعت حسین