پائلٹس سے متعلق سابق وزیر کا بیان، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی مبالغہ آرائی پر مبنی سابق وزیر کے بیان کے محرکات کا پتہ چلائے گی، فوٹو : پی آئی ڈی
وفاقی کابینہ نے پائلٹس سے متعلق سابق وزیر کے بیان کا جائزہ لینے کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایک سابق وفاقی وزیر کا پائلٹس سے متعلق دیا گیا بیان غیر ذمہ دارانہ اور مبالغہ آرائی پر مبنی تھا، سابق وزیر کے بیان سے ملک اور قومی ایئرلائن کا تشخص شدید متاثر ہوا، سابق وزیر کے بیان سے قومی خزانے کو بھی شدید نقصان ہوا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر تحریکِ انصاف کو مذاکرات کی پیش کش کردی۔
اعلامیے کے مطابق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی مبالغہ آرائی پر مبنی سابق وزیر کے بیان کے محرکات کا پتہ چلائے گی، کمیٹی بیان کے نتیجے میں قومی ایئرلائن اور قومی خزانے کو نقصان کا بھی تخمینہ لگائے گی۔
اجلاس میں وفاقی کابینہ نے مڈل ایسٹ گرین انیشیٹیو کے چارٹر کی توثیق کر دی، مڈل ایسٹ گرین انیشیٹیو کے تحت 200 ملین ہیکٹرز زمینی رقبے کی بحالی کی جائے گی، مڈل ایسٹ گرین انیشیٹیو کے تحت 50 بلین درخت اگائے جائیں گے۔
اعلامیہ کے مطابق حکومت پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان ٹیرف ریٹس کوٹا تقسیم کے معاہدے کی منظوری دی گئی، وفاقی کابینہ نے احتساب عدالت تھری اسلام آباد کی ری آرگنائزیشن کرنے کی منظوری بھی دے دی۔
وفاقی کابینہ نے احتساب عدالت تھری کو اسپیشل کورٹ اسلام آباد میں تبدیل کرنے کی منظوری دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سابق وزیر کے وفاقی کابینہ نے
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔