ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل مخالف اور غزہ کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج ایک ایسے حکم نامے پر دستخط کرنے والے ہیں جس کا مقصد اسرائیل مخالف مظاہرین کو سزا دینا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں مقیم یہودیوں کی حفاظت کے لیے اہم فیصلہ کیا ہے۔
اہلکار نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ یہودیوں کی مخالفت اور ان پر پرتشدد کارروائیوں کے خلاف سخت قانون سازی پر غور کر رہے ہیں۔
اس قانون سازی کے تحت اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں امریکی جامعات میں ہونے والے مظاہروں میں شریک غیر ملکی طلباء اور دیگر افراد کو ملک بدر کردیا جائے گا۔
ٹرمپ نے حکم نامے کا خاکہ پیش کرتے ہوئے فیکٹ شیٹ میں کہا، ’’ان تمام غیر ملکیوں کے لیے جو حماس حامی مظاہروں میں شامل ہوئے، ہم آپ کو نوٹس دیتے ہیں کہ 2025 تک، ہم آپ کو ڈھونڈ لیں گے، اور ہم آپ کو ملک بدر کر دیں گے۔‘‘
حکم نامے میں حماس کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے کسی بھی شخص کے اسٹوڈنٹ ویزا کو بھی فوری طور پر منسوخ کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
امریکی صدر نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں کی اجازت دینے پر امریکی کالج کیمپس پر بنیاد پرستی سے متاثر ہونے کا الزام بھی لگایا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس امریکا کی تقریباً تمام ہی بڑی جامعات میں طلبا نے غزہ کے حق اور اسرائیل کی مخالفت پر دھرنا دیا تھا اور کیمپس میں احتجاجی کیمپس لگائے تھے۔
یہ احتجاج اس لیے کیا گیا تھا کیوں کہ اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 50 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جس میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول زرداری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول زرداری نے کہا ہے کہ جنگ میں برتری کے باوجود ہم نے جنگ بندی پر اس شرط پر اتفاق کیا کہ مستقبل میں تمام کشیدگی کے نکات پر ایک غیر جانبدار مقام پر مزید بات چیت ہوگی۔سابق وزیرخارجہ بلاول نے سفارتی وفد کے اراکین کیساتھ لندن پہنچنے پر ان خیالات کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وفد میں حنا ربانی کھر ، خرم دستگیر ، سینیٹرز شیری رحمان، مصدق ملک، فیصل سبزواری اور بشریٰ انجم بٹ بھی وفد کا حصہ ہیں، ان کے ساتھ سینئر سفیر جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ بھی ہیں۔بلاول زرداری نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سے جنگ کے دوران ہمیں برتری حاصل رہی، اس برتری کے باوجود، ہم نے جنگ بندی پر اس شرط پر اتفاق کیا کہ مستقبل میں تمام کشیدگی کے نکات پر ایک غیر جانبدار مقام پر مزید بات چیت ہوگی۔امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی کے بعد کشمیر تنازع جلد حل ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر، بلاول نے امید ظاہر کی کہ ڈونلڈ ٹرمپ یا ان کی حکومت اپنا وعدہ پورا کرے گی کیونکہ تنازع کے دوران پاکستان کی دفاعی پوزیشن بھارت سے بہتر تھی۔بلاول نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی سطح پر، چاہے وہ امریکا ہو یا برطانیہ، وہ سب اپنا کردار ادا کریں گے اور بھارت کو بات چیت کے ذریعے ہمارے مسائل حل کرنے پر راضی کریں گے۔