امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج ایک ایسے حکم نامے پر دستخط کرنے والے ہیں جس کا مقصد اسرائیل مخالف مظاہرین کو سزا دینا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں مقیم یہودیوں کی حفاظت کے لیے اہم فیصلہ کیا ہے۔

اہلکار نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ یہودیوں کی مخالفت اور ان پر  پرتشدد کارروائیوں کے خلاف سخت قانون سازی پر غور کر رہے ہیں۔

اس قانون سازی کے تحت اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں امریکی جامعات میں ہونے والے مظاہروں میں شریک غیر ملکی طلباء اور دیگر افراد کو ملک بدر کردیا جائے گا۔

ٹرمپ نے حکم نامے کا خاکہ پیش کرتے ہوئے فیکٹ شیٹ میں کہا، ’’ان تمام غیر ملکیوں کے لیے جو حماس حامی مظاہروں میں شامل ہوئے، ہم آپ کو نوٹس دیتے ہیں کہ 2025 تک، ہم آپ کو ڈھونڈ لیں گے، اور ہم آپ کو ملک بدر کر دیں گے۔‘‘

حکم نامے میں حماس کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے کسی بھی شخص کے اسٹوڈنٹ ویزا کو بھی فوری طور پر منسوخ کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

امریکی صدر نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں کی اجازت دینے پر امریکی کالج کیمپس پر بنیاد پرستی سے متاثر ہونے کا الزام بھی لگایا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس امریکا کی تقریباً تمام ہی بڑی جامعات میں طلبا نے غزہ کے حق اور اسرائیل کی مخالفت پر دھرنا دیا تھا اور کیمپس میں احتجاجی کیمپس لگائے تھے۔

یہ احتجاج اس لیے کیا گیا تھا کیوں کہ اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 50 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جس میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔

چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔

چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔

ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ