پولیو کا خاتمہ وفاق اور صوبوں کے تعاون ہی سے ممکن ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں پولیو کا خاتمہ وفاق اور صوبوں کے تعاون ہی سے ممکن ہو سکتا ہے۔
انسدادِ پولیو مہم کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نے کی، جس میں پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ستمبر 2024 سے اب تک پولیو کیسز میں کمی کا رجحان انسدادِ پولیو مہم کی کامیابی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے تمام صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی انتھک محنت کے نتیجے میں ملک میں پولیو کیسز میں نمایاں کمی آئی ہے۔
انسداد پولیو مہم میں اہم کامیابیاں
اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں برس کے آغاز میں پولیو کیسز میں نمایاں کمی دیکھی گئی، خاص طور پر بلوچستان، سندھ اور جنوبی خیبر پختونخوا کے متاثرہ اضلاع میں صورت حال بہتر ہوئی ہے۔
حکام نے بتایا کہ انسدادِ پولیو مہم تمام صوبوں میں بھرپور طریقے سے جاری ہے، جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا مؤثر تعاون شامل ہے۔ پولیو مہم کی مستقل مانیٹرنگ جدید آئی ٹی ڈیش بورڈ کے ذریعے کی جا رہی ہے تاکہ اس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا سکے۔
دورانِ اجلاس وزیراعظم نے واضح کیا کہ پولیو کا مکمل خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
ملک سے پولیو کے خاتمے کے جائزہ اجلاس میں وزارت صحت کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر مختار بھرتھ، سینیٹر عائشہ رضا فاروق سمیت متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے، جنہوں نے وزیراعظم کو مہم کی اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ پولیو کے خلاف جاری اقدامات کو مزید مؤثر بنایا جائے اور اس کے مکمل خاتمے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر مزید تعاون کو یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں پولیو پولیو مہم
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا دباو، وفاق سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ
آئی ایم ایف کا دباو، وفاق سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ میں صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کو وفاقی ترقیاتی بجٹ سے خارج کر دے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد جن ترقیاتی منصوبوں کا اختیار صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے، ان پر وفاقی بجٹ سے اخراجات نہیں ہونے چاہئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اس وقت شدید مالی دبا کا شکار ہے اور مجبوری کے تحت آئندہ مالی سال کے بجٹ سے 168 صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے نکالنے پر غور کر رہی ہے۔ ان منصوبوں کی مجموعی لاگت تقریبا 1100 ارب روپے بتائی گئی ہے، جن میں سے اب تک وفاق 300 ارب روپے خرچ کرچکا ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے واضح طور پر ہدایت دی ہے کہ ان منصوبوں پر مزید اخراجات نہ کیے جائیں۔ اگر یہ منصوبے جاری رکھے جاتے تو وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا پڑتے، جو موجودہ مالی صورتحال میں ممکن نہیں۔
وفاقی وزارتِ منصوبہ بندی کے ایک ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ یہ تمام منصوبے صوبائی دائرہ کار میں آتے ہیں، اس لیے انہیں آئندہ صوبائی ترقیاتی بجٹ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم محدود ہونے کے امکانات ہیں، تاہم مالیاتی اصلاحات کے تحت یہ قدم ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ آئینی اعتبار سے درست معلوم ہوتا ہے، لیکن اس کے عملی اثرات صوبوں پر دبا کی صورت میں سامنے آئیں گے، خاص طور پر ان منصوبوں پر جو پہلے ہی تاخیر کا شکار ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرانٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن سونے کی فی تولہ قیمت میں آج بھی ہوشرُبا اضافہ چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے “گلوبل چائنیز کمیونیکیشن پارٹنرشپ”میکانزم کا قیام امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں، عظمیٰ بخاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم