خیبرپختونخوا میں رواں برس ایم پاکس کا دوسرا کیس سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
صوبے خیبرپختونخوا میں رواں برس ایم پاکس کا دوسرا کیس سامنے آگیا. قطر سے پشاور ایئرپورٹ پر آنے والی 5 ماہ کی بچی میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے مشیر احتشام علی نے تصدیق کی کہ پشاور کے باچا خان ایئرپورٹ پر وائرس کی تصدیق ہوئی .جس کے بعد 2022 سے اب تک صوبے میں ایم پاکس کے کیسز کی تعداد 11 ہو چکی۔مشیر صحت نے کیس کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب نے 5 ماہ کے بچی میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق کی ہے، جو حال ہی میں قطر سے اپنے والدین کے ساتھ پشاور ایئرپورٹ پر پاکستان پہنچی تھی۔محکمہ صحت نے کیس کی تصدیق کے بعد متاثرہ بچی کے والدین کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ان کی اسکریننگ شروع کی۔
مزید برآں ہوائی اڈے کے حکام کو بھیجے خط میں کہا گیا ہے کہ جس میں نگرانی یقینی بنانے کے لیے متاثرہ مریض کے قریب سفر کرنے والوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔مشیر نے اس بات پر زور دیا کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور صحت عامہ کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 25 جنوری کو سال 2025 کا پہلا منکی پاکس کیس پشاورایئرپورٹ سے رپورٹ ہوگیا.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایئرپورٹ پر کپڑے اتروا کر طبی معائنہ؛ آسٹریلوی خواتین کی مقدمے میں کامیابی
آسٹریلوی خواتین کو قطر ایئرویز کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت مل گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان 5 آسٹریلوی خواتین نے دعویٰ کیا تھا کہ 2020 میں انھیں دوحہ ایئرپورٹ پر مسلح محافظوں نے زبردستی جہاز سے اتار کر ان کی جامہ تلاشی لی اور زبردستی طبی معائنے کیا۔
متاثرہ خواتین میں سے پانچ نے 2022 میں قطر ایئرویز، ایئرپورٹ آپریٹر "مطار" اور قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خلاف آسٹریلیا میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
انھوں نے "مونٹریال کنونشن" کے تحت ہوائی جہاز کے سفر کے دوران ہونے والی زیادتیوں کی بنیاد پر ذمہ داری کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ غفلت، حملہ، اور غیر قانونی حراست کے الزامات بھی عائد کیے۔
متاثرہ خواتین نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ ہونے والے غیر رضامندانہ جسمانی معائنے کے نتیجے میں انہیں شدید ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ برس وفاقی عدالت کے جسٹس جان ہیلی نے مقدمے کو خارج قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کامیابی کا کوئی حقیقی امکان نہیں ہے۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی ایک "غیر ملکی ریاست" ہے جس پر آسٹریلوی قوانین لاگو نہیں ہوتے۔
تاہم آج عدالت کے مکمل بینچ نے قطر ایئرویز کے خلاف مقدمے کو جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ پیچیدہ ہے اور اسے ابتدائی مرحلے پر مسترد کرنا مناسب نہیں۔
جس پر آج فیصلہ سناتے ہوئے آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے ابتدائی طور پر مقدمہ خارج کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ فیصلہ کرنا کہ آیا دعوے مونٹریال کنونشن کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں، ایک پیچیدہ معاملہ ہے اس لیے یہ مقدمہ سمری طور پر خارج کرنے کے قابل نہیں۔
عدالت نے قطر ایئرویز اور مطار کو مقدمے کی اپیل کے اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
متاثرہ خواتین کے وکیل ڈیمین سٹورزیکر نے کہا کہ ہماری مؤکلین نے اس رات دوحہ میں ایک تکلیف دہ تجربہ برداشت کیا، اور وہ انصاف کی مستحق ہیں۔ انہیں عدالت میں اپنے مقدمے کی پیروی کرنے کا حق دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اس اذیت کا ازالہ حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2020 میں دوحہ کے حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بیت الخلاء سے ایک نومولود بچہ ملا تھا۔
اس کے بعد دس مختلف پروازوں کی خواتین جن میں 13 آسٹریلوی شہری بھی شامل تھیں کو تلاشی کے لیے روک لیا گیا اور بعض کو مبینہ طور پر زبردستی کپڑے اتارنے اور طبی معائنہ کروانے پر مجبور کیا گیا۔
قطری حکام کی جانب سے انہیں ہوائی جہاز سے اتار کر رن وے پر کھڑی ایمبولینسوں میں لے جایا گیا، جہاں ایک نرس نے ان کا ذاتی معائنہ کیا۔ بعض خواتین نے کہا کہ ان سے زیر جامہ بھی اتروایا گیا۔