عمران خان کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط،کارکنوں کی گرفتاریوں کا معاملہ اٹھا دیا ، سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس امین الدین کو 349 صفحات پر مشتمل طویل خط لکھ دیا۔تفصیلات کے مطابق عمران خان نے خط میں انسانی حقوق، الیکشن دھاندلی، 26 نومبر سمیت تمام موضوعات ، پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریوں کے حوالے سے رپورٹس بھی خط میں شامل کی ہیں۔
اپنے خط میں عمران خان نے لکھا کہ 24 سے 27 نومبر کے دوران بیشتر پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا، اسپتال کا رکارڈ سیل کرکے اسے تبدیل کیا گیا۔عمران خان نے لکھا کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی، پچھلے 18 ماہ سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مسلسل عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر انصاف نہ ملا، پی ٹی آئی کارکنان کو زخمی اور جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جبکہ ہمارے کئی کارکنان کو جان سے ماردیا گیا۔
عمران خان نے لکھا کہ موجودہ حکومت الیکشن فراڈ اور تاریخی دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آئی، اس غیر آئینی حکومت نے پی ٹی آئی کے خلاف ظلم کر پہاڑ ڈھائے، ہمارے دفاتر توڑے گئے ، رہنماں پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، 9 مئی کو مجھے اسلام آباد ہائیکورٹ کی حدود سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔ اس سارے منظر کو ٹی وی اور سوشل میڈیا پر جان بوجھ لوگوں کو اشتعال دلانے کے لیے دکھایا گیا۔
عمران خان نے لکھا کہ میں ریاستی جبر کے خلاف ریلیف حاصل کرنے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچا تو حملہ کیا گیا جبکہ سپریم کورٹ نے اس پورے آپریشن کو غیر قانونی قرار دیا، اس وحشیانہ طریقے سے گرفتار کرنے پر پورے پاکستان میں لوگوں نے پر امن احتجاج کیا مگر اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشتعل افراد کو کارکنان کے ہجوم میں شامل کیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

مجرم بے رحم قاتل ہے، ہمدردی کے قابل نہیں: ظاہر جعفر کی سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ جاری

 سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس  میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں جاری کیے گئے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ دونوں نچلی عدالتوں کے فیصلے متفقہ طور پر درست قرار دیے جاتے ہیں، ظاہر جعفر ہمدردی کے قابل نہیں، وہ نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرم کی جانب سے نورمقدم پر جسمانی تشدد کی سی سی ٹی وی ویڈیو، ڈی وی آر اور ہارڈ ڈسک قابل قبول شہادت ہیں جب کہ ویڈیو ریکارڈنگ میں کوئی ترمیم ثابت نہیں ہوئی اور ملزم کی شناخت صحیح نکلی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی، آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود ہے، نور مقدم کی موجودگی کی کوئی وضاحت نہ دے سکا۔عدالتی فیصلے کے مطابق ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت برقرار رکھی جاتی ہے اور زیادتی کی سزا عمر قید میں تبدیل کی جاتی ہے۔ ظاہر جعفر نے 2021 میں نور مقدم کو اسلام آباد میں تشدد کے بعد قتل کردیا تھا جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔بعدازاں اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی تھی جس کے بعد ظاہر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی جسے  مسترد کردیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • جواد امین کو پاکستان نرسنگ کونسل کے صدر کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم
  • سپریم کورٹ؛ لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلئے درخواست
  • نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری
  • مجرم بے رحم قاتل ہے، ہمدردی کے قابل نہیں: ظاہر جعفر کی سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • پشاور‘ سپریم کورٹ پولیس کے زیر استعمال مال مقدمہ گاڑیوں پر برہم، تفصیلات طلب
  • پشاور: سپریم کورٹ پولیس کے زیر استعمال مال مقدمہ گاڑیوں پر برہم، تفصیلات طلب
  • سپریم کورٹ: قائد عوام یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کا جرمانہ ختم، مضمون کی تبدیلی پر اعتراض مسترد
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ملتوی
  • معروف ٹک ٹاکر کھابے لامے کی امریکا میں گرفتاری اور پھر ملک بدری، اصل معاملہ کیا ہے؟
  • عمران خان اور بشری بی بی کی القادر ٹرسٹ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت نہ ہوسکی