ارشد شریف قتل کیس، جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ارشد شریف قتل کیس، جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )ارشد شریف قتل کیس میں جودیشل کمیشن بنانے کی درخواست ہائی کورٹ نے سماعت کے لیے مقرر کرلی۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 فروری کو سماعت کے لیے مقرر کردی، جس کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کریں گے ۔
سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، جس میں درخواست گزار نے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔ اس سے قبل 7 نومبر 2024 کی سماعت کازلسٹ سے منسوخ کر کے کیس کو نو سکوپ لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے 27 اگست کو جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، تاہم اِسی نوعیت کی ایک اور درخواست دائر ہونے پر دونوں کیسز کو یکجا کر کے دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست ارشد شریف
پڑھیں:
یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
یورپی یونین نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) کے چار ججوں پر امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ یورپی یونین ہیگ میں قائم عالمی عدالت کی مکمل حمایت جاری رکھے گی۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا وان ڈیر لائن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنے بیان میں کہا: "آئی سی سی دنیا کے سنگین ترین جرائم کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاتی ہے اور متاثرین کو آواز دیتی ہے۔ اسے دباؤ سے آزاد ہو کر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔"
کمیشن کی ترجمان انیتا ہیپر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم ان چار اضافی افراد پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم عدالت اور اس کے عملے کے تحفظ کے لیے مکمل تعاون فراہم کریں گے۔"
امریکہ نے یہ پابندیاں جمعرات کو لگائیں، جن میں سے دو ججوں نے گزشتہ سال اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے والی کارروائی میں حصہ لیا تھا، جب کہ باقی دو جج افغانستان میں امریکی افواج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات میں شامل تھے۔
یاد رہے کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں ICC کے بانی معاہدے (روم اسٹیٹیوٹ، 2002) کے فریق نہیں ہیں۔
یورپی کونسل کے سربراہ انٹونیو کوسٹا نے بھی ICC کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت "کسی قوم کے خلاف نہیں بلکہ بے گناہی کے خلاف ہے"۔
انہوں نے کہا "ہمیں عدالت کی خودمختاری اور ساکھ کا تحفظ کرنا ہوگا۔ قانون کی حکمرانی کو طاقت کی حکمرانی پر غالب آنا چاہیے۔"