سید عباس عراقچی کی اپنے قطری ہم منصب سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ایرانی وزیر خارجہ سے اپنی ایک ملاقات میں شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کیلئے تہران کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آج دوپہر دوحہ میں قطری وزیراعظم و وزیر خارجہ "شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دوطرفہ علاقائی مسائل سمیت جنگ بندی کے بعد فلسطین کی تازہ ترین صورت حال اور صدر و وزیراعظم کے انتخاب کے بعد لبنان کے سیاسی حالات موضوع سخن رہے۔ شام کا نیا منظرنامہ اور جنوبی لبنان پر مسلسل صیہونی جارحیت دونوں رہنماوں کی گفتگو کا مرکز رہا۔ اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے دوحہ-تہران بہترین تعلقات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبوں میں ترقی کے لئے پُرعزم ہے۔
سید عباس عراقچی نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حصول اور فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے میں قطر کے مثبت کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی وحشیانہ جرائم کے مقابلے میں فلسطینیوں کی ثابت قدمی قابل قدر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی وعدہ خلافیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسرائیل کو جنگ بندی کے معاہدے کا پابند بنانے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب قطر کے وزیراعظم نے ایران کے ساتھ تعلقات میں وسعت و استحکام کے لئے اپنی کوششوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لئے ایران کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ دونوں رہنماوں نے علاقائی مسائل پر دونوں ممالک کے درمیان مشاورت کے تسلسل پر اتفاق کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ
ڈیرہ اسماعیل خان: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے اور اب ہم وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہمارا بجٹ ٹیکس فری بجٹ ہوگا جس میں عوام کو ریلیف دیں گے اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ روزگار کے پہلے جو پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں لوگوں کو بلاسود قرضہ دے کر اپنے پیروں پر کھڑا کررہے ہیں، اس پر بھی کام ہوگا اور ہم ہیومن ڈیولپمنٹ پر دوبارہ فوکس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کے جو ایسے پراجیکٹس جن سے معیشت بہتر ہوگی اور روزگار میں اضافہ ہوگا، اس پر فوکس کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے میگا پراجیکٹس میں تعلیم شامل ہے، تعلیمی ایمرجنسی لگائیں گے جس کے تحت اسکول نہ جانے والے طلبہ کی تعداد کم کریں گے اور ساتھ ہی تعلیم کا معیار بھی بہتر کریں گے، صرف ڈگری دینا ہمارا مقصد نہیں ہے بلکہ اس ڈگری کی قدر بڑھانی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم صحت پر بھی فوکس کریں گے اور جن علاقوں میں صحت کی ضروریات کی کمی ہے اس کو فوری طور پر پورا کریں گے جب کہ ہم ذراعت پر بھی فوکس کریں گے اور بجلی سے متعلق پراجیکٹس بھی شامل ہیں اور سوات سمیت دیگر موٹرویز پر بھی کام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اس وقت جو معاشی حالات ہیں ان کو دیکھ کر تمام صوبوں کو عمران خان کے ویژن کے مطابق اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑے گا کیوں کہ مقروض قومیں کبھی بھی خود مختار اور خدار نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ شکر ہے ہمارا صوبہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا ہے اور وفاقی حکومت کی تو یہ حالت ہے کہ وہ ہم سے امداد مانگ رہی ہے اور ہم امداد دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں کیوں کہ خیبر پختونخوا کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے، اب تو ہم وفاق کوبھی قرضہ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی بہت ضروری ہے جو 15 سال سے نہیں ہوئی، جس سے ہمارے ضم اضلاع کے پیسے ہمیں نہیں مل رہے، اب فیصلہ ہوا ہے کہ اگست میں این ایف سی ہوگی تو اس میں ہمارے صوبے کا آئینی حق ہمیں مل جائے گا اور اس سے بھی ہمیں پیسے ملیں گے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ 50 ارب تک کا قرضہ ہم نے پچھلے سال میں اتارا ہے اور ایک روپے بھی مزید قرضہ نہیں لیا جب کہ اس وقت ہم نے اکاؤنٹ میں صرف قرض اتارنے کے لیے ڈیڑھ سو ارب روپے رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پہلے دن سے ہمارا یہی ایجنڈا اور ویژن ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں، وفاقی حکومت نے جو مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا ، جرگے میں دوبارہ ان سے کہا کہ صوبائی حکومت کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے اور قبائلی مشران کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے تاکہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی عدلیہ سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد ہی نہیں ہے، ہم بار بار کہہ رہے ہیں ان پر کوئی کیس نہیں، ابھی ہم نے دوبارہ پورے پاکستان میں تحریک شروع کریں گے کیوں کہ ہمیں لگ رہا ہے عدلیہ اپنے فیصلوں میں خودمختار نہیں ، اس لیے ہم انہیں سپورٹ دیں گے کہ آپ اپنے فیصلے خود کریں۔