کوٹری:بااثر افراد اور پولیس افسران کیخلاف سنگین الزامات کی بوچھاڑ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کوٹری (جسارت نیوز) دادو کے علاقے خیرپور ناتھن شاہ کے رہائشی کلیم اللہ برڑو نے پریس کلب کوٹری پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ عبدالقیوم، عمر خان، در محمد، طارق غلام رسول، نذیر برڑو، لطف اللہ، ایس ایچ او خیر پور ناتھن شاہ اور انچارج پولیس اسٹیشن گوزو میری زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بااثر افراد کو سیاسی افراد کی پشت پناہی بھی حاصل ہے جس کی بناء پر مجھ پر مختلف علاقوں میں جھوٹے مقدمات درج کیے گئے لیکن میں ان مقدمات میں بری ہو چکا ہوں۔ اس کے علاوہ در محمد نے ایڈیشنل سیشن جج میہڑ کی عدالت میں کیس داخل کرایا تھا جس کا میرے حق میں فیصلہ آچکا ہے، اس کے باوجود بااثر افراد مختلف حربوں سے مجھے ہراساں کر رہے ہیں، مجھ پر جھوٹے مقدمات قائم کرکے تنگ کرنے کا سلسلہ جاری ہے، بااثر افراد سیاسی اثر و رسوخ کی بناء پر پولیس کو استعمال کر رہے ہیں، مجھ پر میرے گھر والوں پر پولیس کے ذریعے حملہ کرایا جا رہا ہے، پولیس وردی میں لوگ گھروں پر دھاوا بول کر لاکھوں روپے مالیت کا سامان بھی لے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا مجھے یا میرے اہل خانہ کے کسی فرد کو جانی و مالی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار مذکورہ افراد ہوں گے۔ انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، وزیراعلیٰ، آئی جی سندھ سے اپیل کی ہے کہ انہیں قانونی تحفظ فراہم اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔
جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔