معروف ٹک ٹاک اسٹار امشا رحمان کی نازیبا ویڈیوز کس نے لیک کیں؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
گزشتہ دنوں پاکستانی سوشل میڈیا اسٹارز کی غیر اخلاقی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جن میں مناہل ملک، امشا رحمان اور متھیرا بھی شامل ہیں۔ کئی اسٹارز نے نجی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو غیر فعال کر دیا تھا۔
اب معروف پاکستانی ٹک ٹاک اسٹار امشا رحمان کا غیر اخلاقی ویڈیوز لیک ہونے پر ردعمل سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ ان کی یہ ویڈیوز کس نے لیک کیں اور ملزم کیسے گرفتار ہوئے؟
ویڈیوز پر ردعمل دیتے ہوئے امشا رحمان نے کہا کہ انہوں نے اپنی نازیبا ویڈیوز دیکھیں تو ان کی زندگی تو جیسے ختم ہی ہو گئی، وہ یونیورسٹی نہیں جا سکتی تھیں اور لوگوں کا سامنا نہیں کر سکتی تھیں۔
امشا نے کہا کہ ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو پوسٹ کرنے والے بھول جاتے ہیں کہ جس کی ویڈیوز لیک کی جا رہی ہیں اس کی زندگی کس مشکل میں پڑ سکتی ہے۔
ٹک ٹاک اسٹار نے مزید کہا کہ جب ان کی نازیبا ویڈیوز لیک ہوئیں تو وہ اپنے ٹک ٹاک پر ویڈیو اپلوڈ کر کے اس پر ردعمل دے سکتی تھیں لیکن انہوں نے ایسا کرنے کے بجائے ایف آئی اے سے رجوع کیا۔ جنہوں نے ملزم کو پکڑ لیا جو اب حراست میں ہے۔
امشا رحمان کی ویڈیوز لیک کرنے والے شخص کا نام عبدالعزیز ہے جس کا تعلق گوجرانوالہ سے بتایا جا رہا ہے جس کا کہنا ہے کہ اس نے امشا کی صرف میم لیک کی تھی ویڈیو لیک نہیں کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امشا رحمان ٹک ٹاک اسٹارز متھیرا مناہل ملک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹک ٹاک اسٹارز متھیرا مناہل ملک ویڈیوز لیک انہوں نے ٹک ٹاک کہا کہ لیک کی
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد:پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے فارمرز کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے فارمنگ کرنے والوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔