ملک کی معیشت کو لیکر مودی حکومت عملی اقدام کی جگہ حقائق کو دبانے میں مصروف ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پریس کانفرنس میں سابق مرکزی وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کانگریس کی جانب سے تیار کردہ "معیشت کی حقیقی صورتحال" کے عنوان سے ایک رپورٹ بھی جاری کی۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر خزانہ پی چدمبرم نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ خطاب کے دوران انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، لیکن مودی حکومت حالات کو قابو کرنے کے لئے کچھ نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہو رہے ہیں، مہنگائی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے، اس وقت ملک میں بڑے پیمانے پر معاشی عدم مساوات ہے۔ پریس کانفرنس میں سابق مرکزی وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کانگریس کی جانب سے تیار کردہ "معیشت کی حقیقی صورتحال" کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں کئی ایسے حقائق کا ذکر ہے جن کو مودی حکومت نے دبا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی جانب سے معیشت کی جو صورتحال بتائی گئی ہے وہ حقائق سے کوسوں دور ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ معیشت کساد بازاری کا شکار ہوچکی ہے، اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا، گزشتہ سال کی معاشی ترقی کے مقابلے میں اس سال 2 فیصد تک کی کمی آ سکتی ہے۔
کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے اس حوالے سے مزید کہا کہ روزگار کے نئے مواقع پیدا نہیں ہو رہے اور گزشتہ 4-5 برسوں سے تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خوراک، تعلیم اور صحت کے شعبوں سے متعلق شرح مہنگائی دوہرے ہندسے میں ہے۔ پی چدمبرم کے مطابق اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر عدم مساوات ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا ہے، مودی حکومت نے اس فرق کو ختم کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ اس پریس کانفرنس میں کانگریس کے سینیئر لیڈر راجیو گوڑا نے طنز کستے ہوئے کہا کہ ملک میں "جاب لاس گروتھ" ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے اور لوگوں کی تھالی مہنگی ہوتی جا رہی ہے لیکن آمدنی میں کوئی اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس پی چدمبرم نے مودی حکومت نہیں ہو رہا ہے رہی ہے
پڑھیں:
سوست پورٹ ہڑتال، شرپسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، اصل حقائق بے نقاب
گلگت:وفاقی اداروں کی کاوشوں سے سال بھر کُھلا رہنے والا سوست ڈرائی پورٹ شرپسند عناصر کی سازش کے نشانے پر آگیا۔
سوست پورٹ پر شرپسند عناصر کی ہڑتال سے پاک چین سرحدی تجارت معطل ہوگئی جبکہ قراقرم ہائی وے پر ٹریفک شدید متاثر ہے، سیاح اور مسافر بھی محصور ہوگئے۔
شر پسند عناصر کا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو وفاقی ٹیکس سے مکمل استثنا اور پورٹ پر پھنسے 300 کنٹینرز کو فوری کلیئرنس دی جائے۔
شرپسند عناصر کی ہڑتال گمراہ کن ہے اور اصل حقائق اس احتجاج کے بیانیے سے یکسر مختلف ہیں۔
ماضی میں زیرو پوائنٹ سے سوست تک ٹیکس چوری کے لیے بڑے کنٹینرز کا سامان چھوٹی گاڑیوں میں منتقل کیا جاتا تھا۔ وفاقی اور سیکیورٹی اداروں کی انٹیلیجنس کارروائیوں سے 4 ارب کی ٹیکس چوری روکی گئی جس کی وجہ سے سوست پورٹ کی آمدن پانچ گنا بڑھی۔
شر پسند عناصر کی حالیہ ہڑتال کے نتیجے میں وفاقی گرانٹس اور بجٹ کے اخراجات شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ سوست ڈرائی پورٹ کی صورتحال شر پسند عناصر نے ذاتی مفاد کے لیے مسخ کی جبکہ حقائق صورتحال کے بالکل برعکس ہیں۔
گلگت بلتستان کا سالانہ بجٹ 140 ارب ہے جس کا زیادہ تر حصہ وفاق کی گرانٹ پر مبنی ہے۔ سال 2025-26 میں وفاق سے تقریباً 86 ارب روپے کی گرانٹ ملیں جبکہ گلگت بلتستان کی اپنی آمدنی صرف 5 ارب روپے سالانہ ہے۔
بین الاقوامی قوانین کے مطابق سوست پورٹ وفاق کے ماتحت ہے اور صوبہ ٹیکس ختم نہیں کروا سکتا لہٰذا شر پسند عناصر کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔ سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت گلگت بلتستان کو ٹیکس میں خصوصی چھوٹ حاصل ہے اس لیے گندم، بجلی اور پراپرٹی ٹیکس میں سبسڈیز سمیت بیرون ملک سامان پر رعایت کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔
سوست پورٹ سے سالانہ تقریباً 5000 مال بردار کنٹینرز آتے ہیں، جن میں 800-1200 صرف گلگت بلتستان کے لیے ہیں۔ ان کنٹینرز پر انکم اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے باوجود شرپسند عناصر کی جانب سے مزید رعایت مانگنا حیران کن ہے۔
اس وقت سوست پورٹ پر پھنسے 300 کنٹینرز میں قیمتی سامان موجود ہے جبکہ تاجروں کا اسپیشل امیونٹی اسکیم کا مطالبہ مکمل طور پر غیر قانونی اور قومی خزانے کے لیے نقصان دہ ہے۔ بڑے صوبوں کے تاجروں کا نیٹ ورک ہڑتال کے پیچھے سرگرم ہے، عوامی مفاد کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سوست پورٹ احتجاج میں مقامی سیاستدان اور بڑے صوبائی تاجروں کا گٹھ جوڑ ہے جن کا مقصد قومی ریونیو کو نقصان پہنچانا ہے۔ ہڑتال کا شور آئینی حقوق کے پیچھے چھپی شر پسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، کمیشن بڑھانے کا موقع ہے جبکہ عوامی مفاد پس پشت ہے۔
سوست پورٹ کو ہڑتالوں کے ذریعے بند کروانے والے شرپسند عناصر دشمن کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ سوست پورٹ سی پیک کا گیٹ وے ہے، اسے بند کروانے کی کوشش پاکستان اور جی بی کے معاشی مستقبل پر وار ہے۔
گلگت بلتستان کے عوام دشمن ایجنڈے اور شرپسند عناصر کی ہر کوشش کو ناکام بنا کر قومی مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔