گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا نمازِ جمعہ کے اجتماع سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ لاکھ پریشانیوں کے باوجود ہم اپنے بیروں پر کھڑے ہیں، اپنی کوتاہیوں کو درست کرکے ملک کی خدمت کرنی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ ایک دوسرے کو دل میں جگہ دینے سے ہی استحکام ممکن ہے۔ کراچی میں نمازِ جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ لاکھ پریشانیوں کے باوجود ہم اپنے بیروں پر کھڑے ہیں، اپنی کوتاہیوں کو درست کرکے ملک کی خدمت کرنی چاہیے۔ گورنر سندھ پیر حسان حسیب الرحمٰن کے ہمراہ جامع کلاتھ عیدگاہ شریف مسجد آئے تھے۔ گورنر سندھ نے عیدگاہ شریف میں روحانی و دینی اجتماع میں شرکت کی اور علماء اور زائرین سے ملاقات بھی کی۔ اس موقع پر کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ عیدگاہ شریف کا تاریخی ورثہ ہماری دینی اور ثقافتی شناخت کا مظہر ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کامران ٹیسوری گورنر سندھ
پڑھیں:
پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
گزشتہ روز علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کرگئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ حکام نے مجھے پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی اور مجھے اپنے گھر کے اندر بند رکھا گیا۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے ایکس پر لکھا کہ میں یہ دکھ اور تکلیف الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا کہ حکام نے پروفیسر بٹ کے اہل خانہ کو ان کی نماز جنازہ جلدی ختم کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا "مجھے اپنے گھر کے اندر بند کر دیا گیا اور ان کے آخری سفر میں جنازہ کے ساتھ چلنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا"۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں نے پروفیسر بٹ کے ساتھ 35 برس دوستی اور رہنمائی کے گزارے ہیں اور ہماری دوستی 35 برس پر محیط تھی اور بہت سے افراد تھے جو ان کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے لئے بے چین تھے۔ ان کے جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینا اور آخری الوداعی سے بھی محروم رکھنا ناقابل برداشت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بٹ کئی دہائیوں تک کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں متحرک رہے۔
پروفیسر بٹ کے انتقال پر جموں و کشمیر کے سیاسی، سماجی اور علحیدگی پسند رہنماؤں نے گہرے دکھ اور صدمہ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے پروفیسر بٹ کی وفات پر ایکس پر اپنا تعزیتی پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے سینیئر کشمیری سیاسی رہنما اور ماہر تعلیم پروفیسر بٹ کے انتقال کی خبر سن کر دکھ ہوا، ہمارے سیاسی نظریات ایک دوسرے سے الگ تھے لیکن میں انہیں ہمیشہ ایک انتہائی معزز انسان کے طور پر یاد رکھوں گا۔