UrduPoint:
2025-07-26@01:13:01 GMT

جنگ بندی ڈیل کے تحت مزید تین یرغمالیوں کی رہائی ہفتے کو

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

جنگ بندی ڈیل کے تحت مزید تین یرغمالیوں کی رہائی ہفتے کو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جنوری 2025ء) غزہ پٹی کے جنگجو گروہ حماس کے نمائندوں نے تصدیق کی ہے کہ مزید تین یرغمالیوں کو اسرائیل کے حوالے کیا جا رہا ہے۔غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت حماس نے یرغمالیوں کی رہائی سے چوبیس گھنٹے قبل اسرائیلی حکام کو مطلع کرنا تھا۔ یرغمالیوں کی آزادی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید درجنوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق غزہ پٹی میں اب بھی 82 یرغمالی حماس کی حراست میں ہیں۔ جنگ بندی ڈیل کے تحت جمعرات کے دن بھی آٹھ یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا، جن میں دو جرمن اسرائیلی، ایک اسرائیلی فوجی اور پانچ تھائی مزدور شامل تھے۔

امریکہ، مصر اور قطر کی جانب سے متحارب فریقین کے درمیان ثالثی کی کئی ماہ کی کوششوں کے بعد تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کا معاہدہ جنوری کے وسط میں طے پایا تھا۔

(جاری ہے)

جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید 1904 فلسطینی قیدیوں کے بدلے غزہ میں قید 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی متوقع ہے جبکہ اسرائیلی فوج کو غزہ پٹی کےگنجان آباد علاقوں سے مکمل طور پر نکلنا ہے۔

یورپی یونین کا مانیٹرنگ مشن بحال

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے جمعے کے روز کہا کہ یورپی یونین نے غزہ اور مصر کے درمیان رفح کے مقام پر سرحدی گزرگاہ کی نگرانی کے لیے اپنا سویلین مشن دوبارہ شروع کر دیا ہے۔

کالاس نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ میں وسیع پیمانے پر اتفاق رائے تھا کہ یورپی یونین کا سرحدی معاونتی مشن (ای یو بی اے ایم) اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی حمایت میں ''فیصلہ کن کردار‘‘ ادا کر سکتا ہے۔

یورپی یونین کا یہ سویلین سرحدی مشن فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی درخواست پر رفح کراسنگ پر فلسطینی سرحدی اہلکاروں کی مدد کرے گا اور ایسے افراد کو غزہ سے باہر منتقل کرنے کی اجازت دے گا، جنہیں فوری طبی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔

فلسطینی حکام اور حماس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس کراسنگ کو اب فلسطینی اتھارٹی کے ارکان اور یورپی نمائندگان چلائیں گے۔

یورپی یونین کے ایک سویلین مشن نے سن 2005 میں نگرانی کا یہ کام شروع کیا تھا لیکن حماس کے غزہ پٹی پر قبضے کے نتیجے میں جون سن 2007 میں اسے معطل کر دیا گیا تھا۔

ادارے یو این آر ڈبلیو اے پر پابندی پر عالمی تشویش

برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کے فلسطینیوں کے لیے امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے پر پابندی پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اسرائیلی حکومت نے ایک قانون کے تحت اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے کے ساتھ کسی بھی قسم کے رابطے پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ ادارہ غزہ میں امدادی کاموں کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دیا جاتا ہے۔

ان تینوں یورپی ممالک کی طرف سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، ''ہم اسرائیلی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ امدادی کارروائیوں کے تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔

‘‘

یو این آر ڈبلیو اے پر پابندی عائد کرنے کا متنازعہ قانون اسرائیلی پارلیمان میں گزشتہ اکتوبر میں منظور کیا گیا تھا، جس پر عملدرآمد جمعرات 30 جنوری سے شروع ہوا۔

اس قانون کی بنا پر اب اسرائیلی حکام اس ایجنسی کے ساتھ کسی بھی طرح کی رابطہ کاری نہیں کر سکیں گے۔

اسرائیلی حکام نے یو این آر ڈبلیو اے کے کچھ ملازمین پر حماس کے سات اکتوبر 2023 کے دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے اور اس فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے ارکان ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

سن 1949 میں قائم کی جانے والی اقوام متحدہ کی ایجسنی یو این آر ڈبلیو اے فلسطینی علاقوں اور ہمسایہ عرب ممالک شام، لبنان اور اردن میں لاکھوں فلسطینیوں کو امداد، صحت اور تعلیم کی خدمات فراہم کرتی ہے۔

یہ تنازعہ کب اور کیسے شروع ہوا؟

سات اکتوبر 2023ء کو حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ پٹی سے اسرائیلی سرزمین میں داخل ہو کر اچانک ایک دہشت گردانہ حملہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ یہ جنگجو 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے خصوصی عسکری آپریشن شروع کر دیا تھا، جو حالیہ سیز فائر تک جاری رہا۔

غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 47 ہزار چار سو ساٹھ ہو چکی ہے، جن میں بہت بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی تھی۔

ع ب/ع ت، م م (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کی اقوام متحدہ یورپی یونین پر پابندی حماس کے غزہ پٹی کے تحت کر دیا

پڑھیں:

حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔

ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔

دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔

حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔

تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔

 

متعلقہ مضامین

  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی