Islam Times:
2025-06-09@21:10:34 GMT

جنگ دوبارہ شروع ہو گی، صیہونی وزیر خزانہ

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

جنگ دوبارہ شروع ہو گی، صیہونی وزیر خزانہ

اپنے ایک بیان میں بزالل اسموٹریچ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو جنگ میں واپسی کیلئے ڈونلڈ ٹرامپ کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ ہمیں حق حاصل ہے کہ جیسا چاہیں ویسا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند صیہونی وزیر خزانہ "بزالل اسموٹریچ" نے کہا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے خاتمے کے بعد غزہ میں دوبارہ جنگ شروع ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اسرائیل، مارچ کے شروع میں معاہدے کے پہلے مرحلے کے خاتمے کے بعد دوبارہ جنگ میں واپس آ جائے گا۔ بزالل اسموٹریچ نے کہا کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ اسرائیل کی سلامتی کے لئے بہت سنگین ہے۔ اگر کسی ہدف کو حاصل کئے بِنا جنگ ختم کرتے ہوئے سیز فائر کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوا تو میں حکومت گرا دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو جنگ میں واپسی کے لئے ڈونلڈ ٹرامپ کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ ہمیں حق حاصل ہے کہ جیسا چاہیں ویسا کریں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیل کی کابینہ اور صیہونیوں کے درمیان کافی داخلی اختلافات کے باوجود بالاخر 19 جنوری 2025ء کو جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوا۔ قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے میں متعدد فلسطینی بچوں اور خواتین کو 3 صیہونی خواتین فوجیوں کے بدلے میں رہائی ملی۔ جنگ بندی کا یہ معاہدہ 3 مرحلوں پر مشتمل ہے۔ تاہم اسرائیل کے انتہاء پسند وزراء حماس کی نابودی جیسے مذموم و ناممکن ہدف کے حصول کے لئے غزہ کی پٹی پر دوبارہ حملے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے پہلے مرحلے کہ اسرائیل نے کہا کہ

پڑھیں:

3 سال میں دنیا بھر میں گروتھ نیچے گئی لیکن پاکستان میں گروتھ بڑھی ہے

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کے مشیر خرم شہزاد نے دنیا بھر کے مقابلے میں پاکستان میں زیادہ معاشی ترقی ہونے کا دعوٰی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 3 سال میں دنیا بھر میں گروتھ نیچے گئی لیکن پاکستان میں گروتھ بڑھی ہے۔ ایک انٹرویومیں وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے کہا کہ ہمارے پاس مہنگائی میں کمی آئی ہے جب کہ کئی ممالک میں مہنگائی جوں کی توں ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہیں نا کہیں کچھ نا کچھ بہتری آئی ہے۔

خرم شہزاد نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں گراوٹ پر کی کئی وجوہات ہیں جن میں پانی اور بارش کی کمی بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مہنگائی پر قابو پا چکی ہے جب کہ ملکی معیشت درست سمت میں جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

قومی اقتصادی سروے 25-2024 پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔

ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔

پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی گروتھ بڑھی ہے، ترسیلات زر میں اصافہ ہوا ہے۔ 37 سے38 ارب ڈالر اس سال ترسیلات زر رہنے کا امکان ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ گلوبل جی ڈی پی گروتھ مسلسل گروٹ کا شکار رہی ہے، ہماری جی ڈی پی دو ہزار تیس میں منفی میں تھی، رواں سال جی ڈی پی کی گروتھ 2.7 فیصد ہے، عالمی مہنگائی میں اضافے کے باوجود ہماری مہنگائی میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری ملک میں مہنگائی 4.6 فیصد تک گرچکی ہے، رواں سال تک شرح سود میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے نگران سے پہلے ایس بی اے کے ذریعے اچھے فیصلے کیے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے معاشی میدان میں اچھے اقدامات لیے گئے، جولائی سے مئی کے دوران چھبیس فیصد ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے، چوہتر فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینے چاہتے اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں چھ فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبے محض 0.6 فیصد تک بڑا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایف بی آر کی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے اصلاحات کی ہیں۔

ہر ٹرانسفارمیشن کے لیے 2 سے 3 سال درکار ہوتے ہیں۔ پاور سیکٹر اصلاحات میں ایک سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بہتری آئی ہے۔ رواں مالی سال امپورٹس میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مشینری کی امپورٹ 16.5 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مشینری کی امپورٹ میں اضافہ معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔جون کے آخر تک 37 یا 38 ارب ڈالر تک ریکارڈ ہوں گی۔

2 سال کے دوران ترسیلات زر میں تقریباً 10 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ بیرون ملک پاکستانی روشن ڈیجیٹل اکاونٹس کے ذریعے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ رواں مالی سال انفرادی فائلرز کی تعداد میں دگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ حکومت پرائیویٹ سیکٹر سے آئندہ اپنی شرائط پر قرض لے گی۔ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر11 فیصد پر آگیا ہے۔

قرضوں کی شرح68فیصد سے کم ہوکر65 فیصد پر آ چکی ہیں۔ رواں مالی سال کے دوران ملک کے زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد معاشی استحکام لانا ہے۔ ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکس ٹوجی ڈی پی5 سال کی بلندترین سطح پرپہنچ گیا، ٹیکس اصلاحات میں ٹیکنالوجی کا بہت استعمال ہے۔

اب تک کی کارکردگی بہتر ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے آئی ایم ایف بورڈ میں پاکستان کی شدید مخالفت کی۔ بھارت کی کوشش تھی کہ آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس نہ ہو۔ بھارت کی کوشش تھی آئی ایم ایف بورڈ میں پاکستان کے ایجنڈے کو شامل نہ کیا جائے ، مگر پاکستان نے آئی ایم ایف شرائط پر مکمل عملدرآمد کیا ۔

وزیر خزانہ کے مطابق پاسکو کرپشن کا گڑھ تھا، ہم نے اچھا فیصلہ کیا اور اس سے نکل گئے ہیں۔ درآمدات میں 16 فیصد اضافے کی وجہ زرعی شعبے کی مشینری کی درآمدات میں اضافہ ہے۔ موڈیز کا آؤٹ لک پاکستان سے متعلق بہتر ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کی حالیہ قسط نے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام ثابت کردیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاک فورسز نے بھارت کو جو شکست دی ہے، اسی طرح معاشی محاذ پر بھی جنگ چل رہی تھی۔

بھارت کے اکنامک ڈائریکٹر نے بہت کوشش کی کہ اجلاس نہ ہو اور اگر ہو تو ہمارا معاملہ ایجنڈے پر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس اگست میں ہوگا ۔ این ایف سی ایوارڈ میں آبادی کا فارمولا تبدیل کرنے پر غور ہوگا ۔ صوبوں سے مشاورت ہوگی۔ اگر پاکستان کی آبادی 40 کروڑ تک پہنچ گئی تو کیا ہوگا ؟ ہمیں اس بارے میں سوچنا ہوگا۔ اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ1.9ارب ڈالر سرپلس رہاہے۔

جون تک ترسیلات زر38ارب ڈالرتک جانے کا امکان ہے جب کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس8لاکھ سے تجاوز کرگئے،ان کردار اہم ہے۔ جولائی سے مئی تک ٹیکس ریونیو میں 26فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس فائلرز37لاکھ سے تجاوز کرگئے۔ ہائی ویلیو فائلرزمیں178فیصداضافہ ہوا۔ اس عرصے کے دوران سکوک اور طویل مدتی قرضوں کی میچورٹی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ہم قرض بہ لحاظ جی ڈی پی کو 65فیصد سے نیچےلانا چاہتے ہیں، ڈیبٹ منیجمنٹ آفس کو بہتر بنارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال کے دوران انڈسٹری کی گروتھ4.8فیصد رہی، کیمیکلز،آئرن اسٹیل کے شعبے نیچے گئے ہیں۔ سروسز کے شعبے نے2.9فیصد پر گروتھ کی۔ پچھلے سال یہ2.2فیصد تھا، انفارمیشن اور کمیونیکیشن شعبے نے6.5فیصد پر گروتھ کی۔ اسی طرح کنسٹرکشن اور رئیل اسٹیٹ3.5فیصد،فوڈ سروسز4.1فیصد اضافہ ہوا۔

ٹرانسپورٹ بھی بڑھی ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ زراعت نے0.6فیصد گروتھ کی، لائیواسٹاک نے4.7فیصد پر گروتھ کی جب کہ ہدف 3فیصد تھا۔ رواں مالی سال کے دوران چاول، مکئی سمیت بڑی فصلوں میں حکومتی مداخلت ختم کی، زرعی شعبےکےقرضوں میں بھی اضافہ ہوا، زرعی قرضے2 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے بھارت کیخلاف اپنا لوہا منوایا ہے۔

دوسری طرف اقتصادی محاذ پر بھی جنگ چل رہی تھی۔ معاشی سکیورٹی قومی سلامتی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ لوکل سرمایہ کار آئیں گے تو غیرملکی سرمایہ کاری بھی آئے گی۔ ایس آئی ایف سی پر توجہ ہے،یہ گیم چینجر ثابت ہوگا۔ ہمارامقامی وسائل پر دارومدار ہونا چاہیے۔ اگلےسال ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے منصوبے شروع کریں گے۔

اقتصادی سروے پیش کرنے کے دوران سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ جتنا اخراجات پر کٹ لگایا ہے اس سے زیادہ کٹوتی ممکن نہیں تھی۔ آپ کل بجٹ میں دیکھیں گے۔ مالیاتی خسارہ بھی 2022 کا دیکھیں اور آج کا دیکھیں تو واضح فرق نظر آئے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم پرائمری سرپلس کی بات کرتے ہیں۔ اگر پرائمری سرپلس کا نمبر اتنا زیادہ ہے تو پھر یا ریونیو بہت بڑھ گیا ہے یا اخراجات بہت کم ہوگئے ہیں۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 14 فیصد تک لے کر جانا ہے۔ہمارے ہمسایے ملک بھارت میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 18 فیصد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 3 سال میں دنیا بھر میں گروتھ نیچے گئی لیکن پاکستان میں گروتھ بڑھی ہے
  • ہم درست سمت میں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں،وزیر خزانہ
  • چین اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا نیا مرحلہ لندن میں شروع
  • ایران نے اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرلیں، جلد منظر عام پر لانے کا اعلان
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • ہم نے اسرائیل کی جوہری دستاویزات کا خزانہ حاصل کر لیا ہے، ایرانی وزیر انٹیلجنس
  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • پنجاب: آلائشیں ٹھکانے لگانے کے لیے بڑا آپریشن شروع
  • پاکستان اور بھارت جنگ کے اگلے مرحلے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے تھے، امریکی صدر
  • اسرائیل جنگبندی یا اپنے فوجیوں کے مزید تابوتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے، ابو عبیدہ کا انتباہ